DailyNewsHeadlineKahutaPothwar.com

Kahuta; Ghulam Rabbani Qureshi Welfare Foundation contributions in past 2 years

غلام ربانی قریشی ویلفئر فاؤنڈیشن غریب نادار افراد کی خدمت میں مصروف عمل 2 سال کے عرصے میں ایسے کارنامے سر انجام دے دیے جس کی مثال صدیوں نہ ملے

کہوٹہ: (نمائندہ پوٹھوار ڈاٹ کوم ,عمران ضمیر ،27دسمبر2021)—کہوٹہ میں جدید سہولیات سے آراستہ میڈیکل لیب اور فری ڈائلیسس کڈنی سنٹر، الفتح ویمن وکیشنل ٹریننگ سنٹر کا قیام ممتاز سیاسی و سماجی شخصیت چیئرمین غلام ربانی قریشی کا احسن اقدام اور علاقہ پر احسان عظیم ہے
غلام ربانی قریشی فری ڈائلیسس کڈنی سنٹر میں ماہانہ1300ڈائلیسس بلکل مفت کیے جا رہے ہیں جبکہ بلقیس ربانی ڈائگناسٹ سنٹر میں غریب نادار اور مستحق لوگوں کے ہر قسم کے ٹیسٹ بلکل مفت جبکہ صاحب اسطاعت کے لیے جو ٹیسٹ 2500روپے کا راولپنڈی اور اسلام آباد سے ہوتا ہے وہ بلقیس ربانی ڈائگناسٹک سنٹر کہوٹہ سے صرف500روپے میں ہو رہا ہے۔الفتح ویمن وکیشنل ٹریننگ سنٹر سے لاتعداد یتیم، بیوہ، غریب بچیاں ہنر مند ہو کر باعزت روزگار کما رہی ہیں
انسان دنیا سے چلا جاتا ہے مگر اس شخص کا نام ہمیشہ لوگوں کی زبان پر ہوتا ہے جس نے انسانیت کی خدمت کی ہو ظالم کے خلاف اور مظلوم کا ساتھ دیا ہو۔ جس نے ہمیشہ حق سچ کی بات کی ہو اپنے لیے تو سب ہی جیتے ہیں مگر اصل زندگی کا مقصد اوروں کے کام آنا ہے تحصیل کہوٹہ میں بڑی بڑی قدر آور شخصیات نے جنم لیا سیاسی میدان میں عسکری میدان میں ملک و قوم کی خدمت کی یہ سب لوگ قابلِ تحسین ہیں مگر آج میں اس شخصیت کے بارے میں تحریر کر رہا ہوں جس کا تعلق بھی اسی تحصیل سے ہے جو سیاسی میدان ہو یا سماجی خدمت ہو یو پسے ہوئے مظلوم طبقے کی آواز بنے جس کو بابا ئے بلدیات بھی کہا جاتا ہے جس نے ایک غریب گھرانے میں آنکھ کھولی اور اپنی محنت اور صلاحیتوں کی بدولت قانون کی ڈگری حاصل کر کے نہ صرف مظلوم طبقے کی آواز بنے بلکہ سیاست کو عبادت سمجھ کر اس علاقے کی تعمیر و ترقی میں اہم کردار ادا کیا دن ہو یا رات اس شخص نے اپنی زندگی عوام کے لئے صرف کر رکھی تھی تھانہ کچہری کی سیاست کے مخالف مل بیٹھ کر لوگوں کے بڑے بڑے کنبوں کے راضی نامے کروائے یہی وجہ ہے کہ زندگی میں بھی نہ صرف تحصیل کہوٹہ بلکہ ضلع راولپنڈی اور پنجاب بھر کی مخالف سیاسی جماعتیں تمام برادریوں کے معززین ان کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے تھے انہوں نے اپنی جماعت میں رہتے ہوئے اپنے پیار محبت اور صلاحیتوں کے بل بوتے پر ہر اقتدار میں آنے والی جماعت ہو ضلعی حکومتیں ہوں اپنے علاقے کے کام کرائے کیونکہ اس شخصیت کا مشن ہی صرف دکھی انسانیت کی خدمت تھا جن کا نام حاجی غلام ربانی قریشی ایڈووکیٹ مرحوم ہے وہ کئی مرتبہ چیئر مین اور کئی مرتبہ ناظم بھی رہے اور ہمیشہ تمام برادریوں کو ساتھ لیکر چلے آج وہ ہم میں موجود نہیں ہیں مگر آج بھی جہاں لوگ ان کو اچھے الفاظ میں یاد کرتے ہیں وہاں ان کا مشن بھی جاری ہے نیک اولاد صدقہ جاریہ ہوتی ہے آج میں اگر چیئرمین غلام ربانی قریشی ویلفیئر فاوئنڈیشن آصف ربانی قریشی کے حوالے سے نہ لکھوں تو زیادتی ہو گی کیونکہ آصف ربانی قریشی جو کہ غلام ربانی قریشی کے صاحبزادے ہیں اور ان کی زندگی میں ہی انہوں نے سیاست میں بھی قدم رکھا اور ان کے مشن پر چلتے ہوئے عوام کی خدمت جاری رکھی اور پیپلز پارٹی تحصیل کہوٹہ کے صدر بھی ہیں اور سابق وفاقی وزیر مہرین انور راجہ جو ان کو اپنا بھائی سمجھتی ہیں ان کے دور میں کروڑوں کے کام کرائے سینکڑوں نوجوانوں کو روزگار دلایا جی پی او کا قیام ہو سڑکیں ہوں مٹور تک گیس کا کام ہو یا غریبوں کی خدمت ہو مہرین انور راجہ کا اس میں اہم کردار رہا ہے۔ آصف ربانی قریشی نے بھی جہاں والد محترم کے نقش قدم پر چلتے ہوئے سیاست کو عبادت سمجھ کر عوام کی خدمت کی وہ قابل تعریف ہے مگر میں سمجھتا ہوں کہ آصف ربانی نے دکھی انسانیت کا جو بیڑا اٹھایا ہے اس کی جتنی تعریف کی جائے کم ہے آصف ربانی قریشی جو کہ عرصہ چار سال سے الفتح وویمن وکیشنل ٹریننگ سینٹر سے ہزاروں یتیم غریب اور نادار بچیاں مختلف قسم کے کورس کر کے با عزت روزگار کما رہی ہیں مگر اس سے بھی بڑھ کر آصف ربانی قریشی نے جو کام کیا ہے وہ غلام ربانی قریشی فری ڈائلیسس کڈنی سنٹر جس کے دو سال مکمل ہو چکے ہیں چونکہ آصف زبانی قریشی صاحب کے والد محترم کئی سال تک کڈنی کے مرض میں مبتلا رہے اور dialysis کرواتے رہے اور ان کی یہ خواہش تھی کہ ایک ایسا ٹرسٹ ہونا چاہئے جہاں دکھی انسانیت کی خدمت ہو ان کی زندگی میں تو نہ سہی مگر آصف ربانی قریشی نے ان کے اس مشن پورا کر دکھایاآج نہ صرف یہ کڈنی سنٹر کہوٹہ بلکہ ضلع راولپنڈی،آزاد کشمیر اور پورے پنجاب میں ایک خاص مقام رکھتا ہے اور جس طرح ایٹمی تحصیل کے حوالے سے کہوٹہ مشہور ہے اس طرح غلام ربانی قریشی فری کڈنی سنٹر کے نام سے بھی مشہور ہے آصف ربانی نے دو سال قبل یہ کام شروع کیا کروڑوں کی بلڈنگ وقف کی اور جدید دور کے تقاضوں کے مطابق ماہر ڈاکٹرز کی زیر نگرانی اس کڈنی سنٹر نے کام شروع کیا۔ دنیا سے ہٹ کر جب انسان اللہ تعالیٰ سے تجارت شروع کرتا ہے تو اس میں نقصان کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا اور اگر اس کو اپنی نمود و نمائش سے ہٹ کر صرف دکھی انسانیت کی خدمت کے حوالے سے کیا جائے تو اللہ تعالیٰ بہتر سے بہتر اسباب پیدا کرتے ہیں۔
یہی وجہ ہے کہ جو پودا آصف ربانی قریشی نے لگایا تھا آج وہ تن آور درخت بن چکا ہے اور اس کے دو سال پورے ہونے سے یہ ثابت ہو گیا ہے کہ آصف ربانی قریشی محنت اور جذبے سے اس فاونڈیشن کو چلا رہے ہیں۔ وہ اب صرف اور صرف آگے کی طرف گامزن ہو گا یہ بڑے فخر کی بات ہے کہ اس کڈنی سنٹر میں کوئی کیش کاونٹر نہیں اور نہ ہی داخلے کے لیے کسی سفارش یا پیسوں کی ضرورت ہے اور یہ کڈنی سنٹر ماہر معالج نیفرالوجسٹ ڈاکٹر موذم کی نگرانی میں چلایا جا رہا ہے جو مریضوں کا علاج کرتے ہیں ہر اتوار کو نہ صرف کڈنی سنٹر بلکہ کہوٹہ و دیگر علاقوں سے مریض انکو چیک اپ کروانے آتے ہیں ڈاکٹر موذم اس کڈنی سنٹر میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتے ہیں۔ میں ذکر نہ کروں ان مخیر حضرات کا اور سٹاف کا جنکی لگن محنت اور اس فاونڈیشن کے ساتھ اعتماد کہ وہ مخیر حضرات جنہوں نے اس فاؤنڈیشن کو چلانے میں اہم کردار ادا کیا اس سے بڑھ کر کڈنی سنٹر کے عملہ خراج تحسین کا مستحق ہے جن کی انتھک محنتوں کوششوں سے ماہانہ 1500 سے زائد مریضوں کے dialysis ہو رہے ہیں اور 24 گھنٹوں میں 4 شفٹوں میں کام ہو رہا ہے کئی ایم پی اے،کئی سیاسی قائدین،مذہبی شخصیات،صحافی برادری اور سماجی تنظیموں نے اس کڈنی سنٹر کا دورہ کیا اور دکھی انسانیت کی خدمت اور جذبے کی تعریف کی جبکہ کڈنی سنٹر کے علاوہ بھی یہ سلسلہ نہ تھما آصف ربانی قریشی نے انقلابی اقدامات اٹھاتے ہوئے بلقیس ربانی ڈائگناسٹک سنٹر جو انکی والدہ کے نام سے منسوب ہے کا آغاز بھی کر دیا جہاں غریب نادار اور مستحق افراد کے مفت ٹیسٹ ہو رہے ہیں جبکہ صاحب توفیق افراد کے لیے بھی خصوصی رعایت ہے آصف ربانی قریشی نے کہا کہ جو ٹیسٹ راولپنڈی،اسلام آباد سے 2500روپے کا ہو تا ہے وہ یہاں سے500روپے کا ہوا کریگا اس ڈائگناسٹک سنٹر کی خاص بات یہ ہے کہ جہاں یہ معیاری اور سو فیصد نتائج دیگا وہاں غریبوں کے لیئے بلکل مفت۔جبکہ صاحب استطاعت افراد 1 ہزار والے ٹیسٹ دو سو روپے تک کروا سکیں گے قارئین یہ سلسلہ ابھی بھی یہی نہیں رکا آصف ربانی قریشی نے ایک اور بڑا قدم اٹھاتے ہوئے اپنے بھائی مرحوم وحید قریشی ایڈووکیٹ کے نام سے بلڈ بنک کا آغاز بھی کر دیا ہے جہاں تھلیسیمیاء کے مریضوں اور دیگر ضرورت مندوں کو خون عطیہ کیا جائے گا ایک اور دلچسپ بات یہ ہے کہ نہ صرف آصف ربانی قریشی بلکہ انکی اہلیہ انکے بچے بھی دن رات اس باغ کی آبیاری میں مصروف ہیں اور نہ صرف آصف ربانی قریشی کے دست و بازو بنے ہیں بلکہ غلام ربانی قریشی ویلفئیر فاؤنڈیشن کے مختلف شعبہ جات میں اپنے فرائض بھی ادا کیے ہوئے ہیں۔ میں نے غلام ربانی قریشی ویلفئیر فاؤنڈیشن اور ان گرانقدر اقدامات کے حوالے سے آصف ربانی قریشی سے گفتگو کی تو آصف ربانی قریشی نے اس موقع پر کہا کہ میری ہر ممکن کوشش ہے کہ نہ صرف کہوٹہ پوٹھوہار بلکہ پنجاب، آزاد کشمیر کے غریب اور نادار لوگوں کی خدمت کرتا رہوں میں نے اپنے بیٹے کو بھی نصیحت کر دی ہے کہ دنیا سے ہٹ کر اللہ سے تجارت کریں انہوں نے کہا کہ یہ اب میرا فاونڈیشن نہیں رہا بلکہ یہ کہوٹہ کے لوگوں کی پراپرٹی ہے۔ اس کو چلانا اس کی دیکھ بھال کرنا ہم سب کا فرض ہے مجھے یہ کام بہت پہلے شروع کر دینا چاہیے تھا۔ میں نے زندگی کا بہت وقت ضائع کر دیا ہے۔ جہاں ہم آصف ربانی قریشی کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں وہاں ہم سب کا بھی فرض بنتا ہے کہ ہم دل کھول کر اس میں عطیات دیں یقین کریں زکوٰۃ عطیات کے لیے اس جگہ سے بہتر کوئی جگہ نہیں ہم اگر روزانہ جتنے پیسے بچوں کو ٹافیاں سموسے پکوڑے وغیرہ کے لیے دیتے ہیں اتنے ہی ہر شخص اس ٹرسٹ کے لیے دیں تو اس کی دنیا بھی سنور جائے گی اور آخرت بھی میں سمجھتا ہوں کہ اس علاقے میں بڑے بڑے دولت مند کاروباری جاگیر دار موجود ہیں یہ کام بہت پہلے ہو جانا چاہیے تھا مگر اللہ تعالیٰ جس کو توفیق دیتا ہے اور جس کو جس کام کے لیے چن لیتا ہے اسی سے کام لیتا ہے کہوٹہ میں بہت سی شخصیات موجود ہیں جو دکھی انسانیت کی خدمت کرتی ہیں ہم ان کو بھی خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔مگر آصف ربانی نے جو بیڑا اٹھایا ہے یہ بہت بڑا کام ہے۔اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ ایسے لوگوں پر خصوصی کرم کرے اور ان کو مزید ہمت اور حوصلہ عطا فرمائے تاکہ یہ مزید لنگر خانے کھول سکیں نہ صرف کہوٹہ بلکہ پورے پنجاب میں غلام ربانی کڈنی سنٹر کی شاخیں قائم ہوں تاکہ ہر علاقے میں دکھی انسانیت کی خدمت کا یہ سلسلہ جاری رہے۔ آخر میں اندرون ملک،بیرون ملک اور خاص طور پر کہوٹہ کے عوام سے اپیل ہے کہ اس فاونڈیشن کو مزید وسعت دینے کے لیے اپنی مالی بدنی اور اخلاقی حمایت جاری رکھیں۔ہم ان تمام ڈاکٹرز،سٹاف اور فاونڈیشن کے بانیان کے لیے دعا گو ہیں اور اللہ کرے کہ آصف ربانی نہ صرف کہوٹہ کے عبدالستار ایدھی ثابت ہوں۔

Show More

Related Articles

Back to top button