AJKDailyNews

Conference held at Jammia Masjid Bihari in memory of Shuda e Karbala

شہداء کی یاد میں مرکزی جامع مسجد میں بہاری میں منعقدہ بڑے جلسہ سے صدارتی خطاب

آزادکشمیر کے ممتاز روحانی پیشوا صا حبزادہ پیر حبیب الرحمن دربار نیریاں شریف نے کہاہے کہ معر کہ کربلا حضرت اما م حسینؓ اور یزید کے درمیان شخصی لڑائی نہیں تھی بلکہ دومختلف نظریات کی جنگ تھی ۔امام عالی مقام نے کربلا کے تپتے ر ہگذار میں 72 نفوس کی شہادت پیش کرکے لا زوال قربانی کی اور وہ تاریخ رقم کی جو تاریخ عالم میں جرأت ،استقامت اور تسلیم و رضا اور با طل کے سامنے ڈٹ جا نے کی ایسی مثال ہے جو امت مسلمہ کو جذبہ جہاد کا درس دیتی ہے ۔مسلم حکمرانوں اور راہنماؤں کو آل بیت اطہاراور صحابہ کرامؓ کے نقش قدم پر چل کر عظمت رفتہ کی بحالی کیلئے سرفروشانہ کر دار ادا کرنا ہو گا ۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے سیدالشہداء امام حسینؓ اور کربلا میں ان کے دیگر ساتھی شہداء کی یاد میں مرکزی جامع مسجد میں بہاری میں منعقدہ بڑے جلسہ سے صدارتی خطاب کے دوران کیا۔ دیگر مقررین پیر سید فیض الحسن شا،ہ علا مہ خان عالم چشتی، کے ڈی چوہدری ،علا مہ محمد قاسم سورکھی ، علامہ محمد عامر سمور نے بھی قربانی حسینؓ کو خراج عقیدت پیش کیا ۔ جماعت اہلسنت تحصیل ڈڈیال کے صدر الحاج جمیل اقبا ل ملک ،صاحبزادہ حکیم فیاض الحسن شاہ ،علامہ ادریس مجددی، علامہ عارف حسین انوار مدینہ، الحاج عبدالغفار ،الحاج چوہدری مطلوب حسین ،نمبردار چوہدری محمد شریف ،شرافت حسین شاہ ،چوہدری گل داد ممبر،حاجی صادق جا وااور علا مہ کفیل قادری کے علاوہ سینکڑوں لوگو ں نے جلسہ میں شرکت کی ۔پنجاب کے مہما ن خطیب علامہ پروفیسر محمد انوار قریشی نے اپنے عالمانہ خطاب میں حضرت اما م حسینؓ اور ان کے ساتھیوں کی عظیم قربا نی کو خراج عقیدت پیش کرتے ہو ئے کہا کہ قر بانی حسینؓ دنیا بھر کے مظلوموں اور آزادی کے متوالوں کیلئے آخری سہاراکی حیثیت رکھتی ہے ۔واقعہ کربلا ہمیں یہ درس دیتا ہے کہ با طل کے سامنے کسی صورت نہیں جھکناچاہے ۔مسلم حکمرانو ں کو زوال پذیری سے نکلنے کیلئے کردار حسینؓ اپنا نا ہوگا ۔انہوں نے کہا کہ حضرت حسینؓ کے فلسفہ شہادت و قربا نی کو تما م مکا تب فکر اپنی مشترکہ میراث سمجھ کر فروعی اور گر وہی اختلا فات بھلا کر اپنی زندگیاں قر آن و سنت کے سنہری اُصولو ں کے مطا بق بسر کریں۔حضرت حسینؓ نے اپنے نا نا حضورﷺکی شریعت پر ڈٹ کر فا سق وفا جر یزید کے سامنے سر جھکا نے سے انکا ر کر دیا اور اہل بیت و صحابہ کر ام کے وفادار سا تھیو ں کی قر بانی دے کر جر أت، استقامت و بہادری عمل نمونہ پیش کیا ۔یزید ی کر دار ہر دورمیں ذلیل و رسواہو ا اور کر دار حسین نے جو تا ریخ رقم کی اسے ہمیشہ خراج عقید ت پیش کر کے راہنمائی حاصل کی جا تی رہے گی۔پیر محمد حبیب الرحمن نے اپنے خطاب میں کہا کہ ہمارے تمام مسائل و پریشانیوں کا واحد حل آل بیت اطہار اور صحابہ کرامؓ کی قربانیوں کو مشغل راہ بنا کر اسلام دشمن قوتوں کے سامنے ڈٹ جانے سے ہی ہوگا۔ پیر سید فیض الحسن شاہ نے کہا کہ جماعت اہلسنت کے اکابرین نے ہمیشہ قربانی حسینؓ اور کربلا کے عظیم شہداء کی جدو جہد سے راہنمائی حاصل کرنے کا درس دیا ہے ۔ یزید نے اسلام کے خلاف جو سازش کی تھی ، امت مسلمہ کے خلاف وہ سازشیں آج بھی جاری ہیں ، ان سے مقابلہ کے لیے جرات و استقلال اور کردارِ حسینیؓ اپنا کر مشترکہ جدو جہد کرنا ہوگی۔علا مہ خان عالم چشتی نے اپنی تقریر میں کہا کہ حضرت اما م حسینؓ کے عظیم کر دار نے قیا مت تک کیلئے کفر، ظلم، دیا نت ، صداقت اور امن کے ما بین حدفاصل کھینچ کر آنے والے ہر زما نے کے لو گو ں کیلئے سر فروشی جر ات و بہا دری کی راہیں متعین کردیں ۔صدر میا ں محمد بخش سوسائٹی کے -ڈی چوہدری نے اپنی تقر یر میں کہا کہ میدان کربلا میں نواسہ رسولﷺقطعی پریشان نہ ہوئے۔ سردار جنت چاہتے تو اللہ کی ذات بارش بر سا دیتی لیکن پانی پی کر شہید ہونا اور با ت تھی اور شدت پیاس سے تڑپ تڑپ کر شہید ہو نا اور بات ہے۔ حضرت اسما عیلؓ کی ایڑیا ں رگڑنے سے چشمہ پیداہو سکتاہے توجگر گوشہ بتولؓ کیلئے یہ بقیدنہ تھا کہ اگر آپ حکم کر تے تو دریا ئے فرات رخ بدل کر آپ کے قدموں میں آجا تا لیکن آپ نے ایسا نہ چا ہا ۔ سیر ت النبی ﷺکا ایک ایسا با ب رقم ہونے والا تھا جو حضور نبی کر یمﷺ کی ظاہر ی زندگی میں مکمل نہ ہو سکا تھا ۔ حضرت ابراہیم ؑ نے آتش نمرود میں کو د کر شرک و برائی کو خا کسترکردیا ۔ حضرت مو سٰیؑ نے فر عون کے جبرواستبداد کونیل برد کر دیا۔ سرکار دو عالم ﷺنے مکہ کے کا فروں ،مشرکو ں اور ظالموں کا مقابلہ کر کے نورکے ایسے مینار کھڑے کیے جن سے انسانیت آج بھی منور ہو رہی ہے ۔حضرت امام حسینؓ نے عظیم قربانی دے کر اسلامی مملکت کے ستون گرنے سے بچالیے۔انسا نیت قیا مت تک قربا نی حسینؓ پر نا ز کرتی ر ہے گی ۔ آخر میں پیر حبیب الر حمن نے اُمتِ مسلمہ و شہداء کر بلا کے درجات کی سربلندی ، نظام مصطفےٰ ﷺکے نفاذ، مقبو ضہ کشمیر کی آزادی، پا کستان کی سلا متی و استحکام ، مسلح افواج پاکستان کی کا میابی کیلئے خصوصی دعا کی آخر میں لنگر حسینی بھی تقسیم کیا گیا ۔ 

 

Show More

Related Articles

Back to top button