DailyNews

Kahuta; Health officials fail to take action aginst fake health clinics

جعلی کلینکوں کے خلاف کاروائی کرنے سے محکمہ ہیلتھ کے افسران گریزاں

کہوٹہ : نمائندہ پوٹھوار ڈاٹ کوم، عمران ضمیر۔۔۔۔ 
کہوٹہ اور گردونواح میں جعلی کلینکوں کی بھرمار چیف جسٹس اور پنجاب حکومت کی طرف سے جعلی کلینکوں کے خلاف کاروائی کرنے سے محکمہ ہیلتھ کے افسران گریزاں۔ گلی محلوں اور شہر میں فرضی ڈاکٹروں کے نام لکھ کر کلینک کھول دیے جاتے ہیں۔ کسی بھی پرائیویٹ کلنک میں دو چار ماہ کام کرنے والا شخص کلینک کھول کر لوگوں کی زندگیوں سے کھیلنا شروع کر دیتا ہے۔ تحصیل ہیڈ کواٹر ہسپتال میں آپریشن کی سہولیات نہ ہونے کی وجہ سے سادح لوح عوام پرائیویٹ کلینکوں پر جا کر ایک معمولی سے آپریشن کا تیس سے پچاس ہزار روپے دینے پر مجبور ہیں۔ آپریشن تھیٹروں کی حالت دیکھ کر رونا آتا ہے۔ مگر کیا کریں۔ عوام کس سے فریاد کریں۔ پورا سال خواتین مدر چائلڈ سنٹر سے چیک اپ کرا کر کارڈ بنواتی ہیں۔ اور جب ڈلیوری کا وقت آتا ہے۔ تو زیادہ تر خواتین کو انتظام بہتر نہ ہونے کا بہانہ بنا کر پنڈی ریفر کر دیا جا یا ہے۔ پھر مجبورا وہ لوگ قرض ادھار لیکر پرائیویٹ کلینکوں میں جاتے ہیں ۔ستم ظریفی یہپ ہے ۔کہ محکمہ ہیلتھ کے اعلیٰ افسران نے اپنے بھی کلینک کھولے ہوئے ہیں ۔اس لیے وہ جعلی کلینکوں کو چیک نہیں کرتے ۔اسی طرح بعض میڈیکل سٹوروں پر بھی ممنوع ادویات اور دو نمبر ادویات فروخت کی جا رہی ہیں۔ جسکی وجہ سے وہ لوگ ایک مافیا بن چکے ہیں ۔نہ صرف کہوٹہ بلکہ دیگر کئی علاقوں میں بھی انھوں نے اس کاروبار کو چلایا ہوا ہے۔ ڈرگ انسپکٹر اور محکمہ ہیلتھ کے اعلیٰ افسران کی ملی بھگت سے اس کاروبار کو بجائے کنٹرول کرنے کے مزید پھیلایا جا رہا ہے۔ شہریوں عوام علاقہ نے چیف جسٹس پاکستان ، حکومت پنجاب سے مطالبہ کیا ہے۔ کہ جعلی کلینکوں اور دو نمبر کام کرنے والوں کے خلاف کاروائی کی جائے۔

Show More

Related Articles

Back to top button