DailyNewsHeadlineKallar Syedan

Kallar Syedan; Daily workers homes left with food and grocery in front of their homes by generous local villagers

غریب لوگوں کی امداد کے لیئے ان کا دروازہ کھٹکھٹائے بغیر آٹے کے تھیلے ان کے گھروں کی دہلیز پر رکھ دیئے گئے

کلرسیداں (اکرام الحق قریشی) کلرسیداں کے ایک نواحی گاؤں کے چند مخیئر احباب نے خدمت کی منفرد مثال قائم کی ہے گاؤں کے نادار اور دہاڑی دار لوگوں کی عزت نفس کے پیش نظر نہ صرف غریب لوگوں کی امداد کے لیئے ان کا دروازہ کھٹکھٹائے بغیر آٹے کے تھیلے ان کے گھروں کی دہلیز پر رکھ دیئے گئے بلکہ خاص بات یہ بھی تھی کہ مختلف گلیوں راستوں چوراہوں گذرگاہوں ہر بھی آٹے کے تھیلے رکھ دیئے گئے تاکہ ضرورت مند افراد انہیں اٹھا کر لے جائیں اہل محلہ جابجا پڑے آٹے کے تھیلے دیکھ کر ششدر رہ گئے مگر احباب نے ایسا عمل کیا کہ دوسرے ہاتھ کو بھی اس کی خبر نہ ہوئی لوگ جس گلی یا راستے سے گزرتے انہیں وہاں آٹے کے تھیلے پڑے ملتے۔

ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج راولپنڈی نے قتل کے ایک مقدمہ میں نامزدملزمان سجاد اور عمران کو عدم ثبوت کی بنا پر بری کر دیا

Judge released men charged with murder in village Paikan

کلر سیداں (اکرام الحق قریشی)ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج راولپنڈی نے قتل کے ایک مقدمہ میں نامزدملزمان سجاد اور عمران کو عدم ثبوت کی بنا پر بری کر دیا جبکہ ان کے تیسرے ساتھی طاہر وسیم کی بعد از گرفتاری ضمانت کی درخواست منظور کرتے ہوئے اسے اڈیالہ جیل سے رہا کرنے کا حکم جاری کیا ہے،ملزم ایک ماہ قبل گرفتار ہوا تھا۔ ملزمان کی طرف سے کلر سیداں کے معروف قانون دان عثمان اسلم چوہدری نے کیس کی پیروی کی جبکہ مدعی ثقلین کی جانب سے احسان کیانی ایڈووکیٹ پیش ہوئے۔یاد رہے کہ 2018 میں سابقہ لڑائی جھگڑے کے نتیجے میں ملزمان نے مدعی کے بھائی زبیر سکنہ پیکا ں کو قتل کر دیا تھا جس پر مدعی ثقلین نے چار افراد کیخلاف قتل کا مقدمہ درج کراتے ہوئے انہیں ملزم نامزد کر دیا تھا جن میں سے دو ملزمان کو عدم ثبوت کی بنا پر کیس سے بری کر دیا گیا ہے، تیسرے ملزم کو بعد ازگرفتاری کی ضمانت منظور کر لی جبکہ طاہر مرتضی نامی اشتہاری مجرم ابھی تک روپوش ہے جس کی گرفتاری کیلئے چھاپے مارے جا رہے ہیں۔

ماہ ما ر چ کے دوران ٹریفک قوانین کی بے ضابطگیوں کیخلاف کارروائی کے دوران1101 گاڑیوں کو چالان ٹکٹس جاری

Around 1101 motorist handed tickets in Kallar region during March

کلر سیداں (اکرام الحق قریشی)چیف ٹریفک آفیسر راولپنڈی سید علی اکبر کی ہدایت پر ڈی ایس پی صد ر جنید محسن خان کی زیر نگرانی انچارج سٹی ٹریفک پولیس کلر سیداں انسپکٹر چوہدری محمد قاسم اور عمران نواب خان نے ماہ ما ر چ کے دوران ٹریفک قوانین کی بے ضابطگیوں کیخلاف کارروائی کے دوران1101 گاڑیوں کو چالان ٹکٹس جاری کرتے ہوئے 3 لاکھ 98 ہزار 7سو ر و پے کی رقم بطور جرمانہ وصول کر کے سرکاری خزانے میں جمع کروا دی ہے۔د فعہ 144کی خلا ف و ر ز ی پر 198گا ڑ یو ں اور مو ٹر سا ئیکل کو تھا نے میں بند کر د یا۔بیٹ آفیسر عنصر قر یشی،عادل منیر،ٹریفک وارڈنز چوہدری ماجد،محمد ر ا شد نے بھی اس خصوصی کارروائی میں حصہ لیا۔

کلر سیداں سے تعلق رکھنے والی برطانوی نرس کرونا وائرس سے برمنگھم کے ہسپتال میں زندگی کی بازی ہار گئی جبکہ کلرسیداں کے ہی خوش بخت فرانس کے دارالحکومت پیرس میں کرونا وائرس سے چل بسے

Nurse Areema Nasreen of Morra Vaince, Kanoha buried in Walsall

کلرسیداں (اکرام الحق قریشی)کلر سیداں سے تعلق رکھنے والی برطانوی نرس کرونا وائرس سے برمنگھم کے ہسپتال میں زندگی کی بازی ہار گئی جبکہ کلرسیداں کے ہی خوش بخت فرانس کے دارالحکومت پیرس میں کرونا وائرس سے چل بسے،حریمہ نسرین کا تعلق کلر سیداں کی یوسی کنوہا کی نواحی بستی موہڑہ وینس سے تھا یہ تین بچوں کی ماں تھیں اور حاجی امیر افضل کی دختر تھیں۔انہوں نے سولہ برس قبل وہاں بطور نرس بھرتی ہوئی تھیں یہ آج کل برمنگھم کے نواحی شہر والسال کے منوور ہسپتال میں کرونا وائرس کے مریضوں کی زندگیاں بچانے میں مصروف تھیں کہ یہ خود اس مرض کی لپیٹ میں آ گئیں انہیں ہسپتال داخل کیا گیا جہاں وہ دس ایام بعد جان کی بازی ہار گئیں۔ادہر فرانس کے دارلحکومت پیرس میں مقیم یوسی کنوہا کے گاؤں سہوٹ حیال سے تعلق رکھنے والے خوش بخت بھی کرونا کے ہاتھوں پیرس کے ہسپتال میں چل بسے انہیں باالترتیب والسال اور پیرس میں سپرد خاک کر دیا گیا۔

کلرسیداں (اکرام الحق قریشی)پی ٹی آئی کے رہنما سابق نائب ناظم یوسی کنوہا راجہ اظہر اقبال کے خسر م،راجہ محمد ارسلان ایڈووکیٹ کے نانا حاجی ولایت حسین برطانیہ کے شہر برمنگھم میں انتقال کر گئے

مکتوب کلر سیداں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اکرام الحق قریشی

کورونا وائرس اور ہماری ذمہ داریاں۔۔۔۔۔۔۔۔تاریخ کے آئینے میں

تاریخ انسانی حوادث سے بھری پڑی ہے یہ سب ہمارے لیئے باعث عبرت واقعات ہوتے ہیں تا کہ ہم ان سے سبق حاصل کریں مگر وقت کے ساتھ ساتھ جہاں سائنسی علوم نے ترقی کی منازل طے کیں وہیں ناانصافیوں اور محرومیوں کو بھی بڑا عروج ملا،وقت کی رفتار کا چابک جن حکمرانوں کے ہاتھوں میں آیا وہ انصاف کاپرچم سربلند کرنے کی بجائے اللہ سے بغاوت پر اتر آئے اور انصاف کے قیام پر ذاتی پسند نا پسند کو ترجیح دی جانے لگی مگر خدا کے لاٹھی بے آواز ہے اس کے ہاں دیر تو ہے اندھیر ممکن نہیں،وقت کے بڑے بڑے بادشاہ آج منوں مٹی تلے پڑے ہیں فرعون نے خدائی کا دعویٰ کیا یہ سرکش تھا اس نے خدا کی خدائی کو چیلنج کیا اور وقت نے یہ بھی دیکھا کہ اس نے بھی اسے راستے کا انتخاب کیا جس راستے پر چل کر پیغمبر اسلام جناب موسیٰ علیہ السلام اپنے رب کی بخشش سے ساتھیوں سمیت اپنی اگلی منزل کو پہنچ گئے اور محفوظ رہے مگرفرعون اسی راستے پر چل کر اپنے لشکر سمیت غرقاب ہوا،پیغمبراسلام جناب حضرت نوح علیہ اسلام نے اپنے رب کے حکم پر کشتی بنانا شروع کی تو کئی لوگوں نے اس بات کا مذاق اڑایا اور جب طوفان آیا تو پہاڑ پر چلے جانے کی باتیں کرنے والوں کو ہلنے کا بھی موقع نہ ملا،دور حاضر کو ملاحظہ کر لیں اس وقت اقوام عالم ترقی کی بلندیوں پر پہنچ چکی ہیں چاند کو مسخر کر لیا گیا مگر یہ بااثر اور طاقت رکھنے والی اقوام دنیا عالم میں انصاف کی بجائے شر کو پھیلانے میں مصروف ہیں اللہ تعالی کی ذات رب العالمین ہے اس کی عطا کسی کسی خاص مذہب کے پیروکار وں پر نہیں مگر اس کا یہ وعدہ ہے کہ رب کی دنیا میں نظام بھی اسی کا چلے گا وہی حقیقی بادشاہ ہے سپریم ہے لاشریک ہے اس کی ہم عصری کے دعوے کرنے والوں کے لیئے ہلاکت اور بڑا عذاب ہے۔
حال ہی میں کرونا وائرس کی وبا چین سے چلی اور اس نے محض چند ہی مہینوں میں پوری دنیا کو اپنی لپیٹ میں لے لیا اب تو کوئی بھی ایسا ملک نہیں بچا ہے جو اس کی مار سے محفوظ ہو،مغرب پردے اور نقاب کا کھلا دشمن تھا آج اس کے مردو زن بھی نقاب اوڑھ کر جان کی امان پانے کے لیئے سرگرداں ہیں مقبوضہ کشمیر کے مسلمانوں کے خون سے بھارت نے ہولی کھیلی دنیا تماشائی بنی رہی نریندر مودی نے ان کا ناطقہ بند کردیا ہم محو تماشہ رہے ہندو سماج نے کشمیریوں پر بدترین مظالم ڈھائے ان کا لاک ڈاؤن کیا دنیا تماشہ دیکھتی رہی اب اللہ تعالیٰ نے بھی پوری دنیا کا لاک ڈاؤن کر دیا ہے مساجد سے آؤ فلاح کی طرف پکارا جاتا رہا ہم اپنے مشاغل میں مصروف رہے آج لوگ مساجد جانا چاہتے ہیں مگر اللہ تعالیٰ نے ان کا اپنے گھر میں داخلہ بند کر رکھا ہے دنیا بھر کی ساتوں ایٹمی قوتیں منٹوں میں دنیا کو جلا کر بھسم کرنے کی قوت تو رکھتی ہیں مگر ان کے پاس کرونا وائرس کے مقابلہ کے لیئے کوئی دوا ہے نہ ویکسین دستیاب ہے ترقی یافتہ ممالک میں لوگ سینکڑوں کی تعداد میں روانہ اس مرض کے ہاتھوں اپنی جان کی بازی ہار رہے ہیں،لوگوں کی غالب اکثریت نے خود کو اپنے گھروں تک محدود کر لیا ہے ایک دوسرے کے لیئے جان دینے کے دعویدار اب اپنے پیاروں کو دیکھ کر گلے ملتے ہیں نہ مصافحہ کرتے ہیں تو یہ سب کیا ہے؟ یہ سب ہمارے لیئے باعث تفکر بات ہونی چاہیئے،ہمارا رب ہی حقیقی بادشاہ ہے اس کے سوا ہر شے نے فنا ہونا ہے تو پھر ہم میں تکبر کس بات کا ہے؟جو اللہ نمرود کو ایک مچھر سے ہلاک کر سکتا ہے جو اللہ تعالیٰ ابابیلوں کے ذریعے ہاتھیوں کی فوج کو موت دے سکتا ہے جو کن فیکون کہے تو وہ ہو جاتا ہے،اس کی تدبیر کے آگے سبھی بے بس ہیں اگر کسی کو کوئی شک ہے تو وہ شداد،نمرود اور فرعون اور دیگر کی تاریخ کا مطالعہ کر لے۔
کرونا کے باعث دنیا بھر میں پیش آنے والے واقعات ہمارے لیئے لمحہ فکریہ ہونے چاہئیے اس کے لیئے احتیاطی تدابیر ضرور اختیار کریں مگر اصل ضرورت تو توبہ کی ہے اپنے گناہوں پر نادم ہونے کی ہے ہم آج بھی ذخیرہ اندوزی،ملاوٹ،چوربازاری،دھوکے بازی اور جھوٹ کو ترک کرکے آنے والی اس مصیبت سے نجات حاصل کرسکتے ہیں مگر ابھی ہم نے اس سے سیکھا کچھ نہیں ہم آج بھی اشیا ضروری میں ملاوٹ جاری رکھے ہوئے ہیں ناپ تول میں گڑ بڑ کرتے ہیں ابھی اس وبا نے ہمارے گھروں پر صرف دستک دی ہے ہم نے اگر اپنے روزمرہ کے معمولات کو نہ بدلا ہم نے اللہ اور اس کے رسول ﷺسے رجوع نہ کیا تو آنے والے ایام ہمارے لیئے انتہائی مشکلات سے بھرے ہو سکتے ہیں اور ہم اس وبا سے شائد سنبھل ہی نہ سکیں لہذہ اب بھی وقت ہے قوم استغفراللہ،لاحولا ولا قوت، کا ورد کرے اللہ کو حقیقی معنوں میں وحدہ لا شریک بنائے اور اگر ہم آج بھی غیب پر اس کی روح کے مطابق عمل پیرا ہوں تو اللہ تعالے ہماری نجات اور کامیابیوں کے در ایک بار پھر کھول سکتا ہے مگر فیصلہ اب ہم نے خود کرنا ہے

Show More

Related Articles

Back to top button