DailyNewsGujarKhanHeadlinePothwar.com

Gujar Khan; Thief who stole motorbike chased and arrested at Sahang Adda

موٹر سائیکل چوری کرنے والے شخص کو موٹر سائیکل کے مالک نے تعاقب کر کے گرفتار کر لیا

گوجرخان (نمائندہ پوٹھوارڈاٹ کوم , ،07,اپریل،2023) — موٹر سائیکل چوری کرنے والے شخص کو موٹر سائیکل کے مالک نے تعاقب کر کے گرفتار کر لیا۔گاؤں ساہنگ کے محمد مشتاق نے مندرا تھانے کے پار بازار میں اپنی موٹر سائیکل کھڑی کی، جب وہ واپس آیا تو موٹر سائیکل چوری ہو چکی تھی۔محمد مشتاق نے پھر اپنے گھر والوں کو فون کیا جو سب چوری شدہ موٹر سائیکل کی تلاش میں نکل پڑے۔ ساہنگ اڈہ کے قریب چور کو پکڑ کر مندرہ پولیس کے حوالے کر دیا گیا۔ محمد مشتاق نے کہا کہ وہ خوش قسمت ہیں کہ ان کی موٹر سائیکل واپس مل گئی

Gujar Khan (Pothwar۔com, April 07, 2023) — A Man who stole a motorbike was chased and arrested by the owner of the motorbike.

Mohammad Mushtaq of village Sahng parked his motorbike at the market across from the Mandra police station, When he returned the motorbike had been stolen.

Mohammad Mushtaq then phoned his family who all went out in search of the stolen motorbike. The thief was caught near Sahang adda and handed over to Mandra police. Mohammad Mushtaq said he was lucky to get his motorbike back.

ملکی سیاسی صورت حال مسلسل بے یقینی اور افراتفری کا شکار ہے

The country’s political situation is constantly uncertain and chaotic

گوجرخان(نمائندہ پوٹھوار ڈاٹ کوم،تحریر: محمد نجیب جرال ,07،اپریل,2023)—ملکی سیاسی صورت حال مسلسل بے یقینی اور افراتفری کا شکار ہے، ماضی کے حکمرانوں کی طرح پی ڈی ایم حکومت مسائل حل کرنے اور بحرانوں کا خاتمہ کرنے میں مکمل طور پر ناکام ہے۔ جزباتی نمائشی، شدت پسند اور نفرت پر مبنی انتقامی سیاست نے آئینی، جمہوری، پارلیمانی بحران مزید گہرا کردیا ہے۔ قومی سیاسی قیادت کی انا، ضد اور ہٹ دھرمی کی وجہ سے سیاست بے وقار، بے توقیر اور سیاسی پارلیمانی نظام بے معنی بنا دیا گیا ہے، پی ڈی ایم حکومت معاملات کو سلجھانے کے بجھائے مزید بگاڑنے پر تُلی ہوئی ہے۔ حکومت کی سپریم کورٹ سے محاذ آرائی اپنی انتہاؤں کو چھو رہی ہے۔ ملکی تاریخ میں شائد پہلی مرتبہ ایسا ہورہا ہے کہ حکومت سپریم کورٹ کا حکم ماننے سے انکاری ہے۔ عوام کو ذہنی خلفشار میں مبتلا کردیا گیا ہے۔
تحریک عدم اعتماد سے قبل پاکستان تحریک انصاف تنزل کی آخری حدوں کو چھو رہی تھی کہ ”چاچو“ کو آصف زرداری نے استعمال کرتے ہوئے مسلم لیگ ن کو چانوں شانے چِت کردیا۔ آصف زرداری نے منافع بخش ”وزارتیں اور مشاورتیں“خود رکھ کے عوام کو جوابدہ پوزیشنیں مسلم لیگ ن کے حوالے کردیں۔ ادویات کی قیمتوں میں ہوشربا اضافہ، روپے کی قدر میں گراوٹ، بجلی، گیس، تیل کی گرانی سے تجارت، صنعت اور زراعت کا پہیہ جام ہے، اتحادی حکومت نے 85سے زائد وزیروں اور مشیروں کی ناکارہ فوج مسلط کر کے عوام میں بے چینی، نفرت اور انتقام کے جذبات بھڑکا دیے ہیں، فوجی، سول انتظامیہ اور کرپٹ مفاد پرست سیاسی مافیاز کے بے تحاشہ غیر ترقیاتی اخراجات اور عیاشیاں ناقابل برداشت بوجھ بن چکی ہیں۔ اب یہ نوشتہ دیوار ہے کہ ملک پر مسلط حکمران ٹولے کے ہاتھوں اقتصادی بحرانوں کا خاتمہ ممکن نہیں۔ ان حالات میں اگر الیکشن ہوجاتیہیں توپی ڈی ایم اتحاد کا وہی حشر ہوتا نظر آرہا ہے جس سے پاکستان تحریک انصاف بال بال بچ چکی ہے۔ مسلم لیگ ن نے تحریک انصاف کی بلا اپنے سر لے کر تحریک انصاف کو نئی زندگی بخش دی۔ اب صورت حال یہ ہے کہ پاکستان تحریک انصاف آصف علی زرداری اور میاں شہباز شریف (چاچو) کو للکار رہے ہیں کہ الیکشن کراؤ لیکن پی ڈی ایم الیکشن سے فرار کے رستے ڈھونڈ رہی ہے یہاں تک کہ سپریم کورٹ کے سامنے بھی خم ٹھونک کر سامنے آگئی ہے۔
اس وقت تحصیل گوجرخان کے سیاسی منظر نامے پر سب سے مضبوط پوزیشن راجہ پرویز اشرف کی نظر آرہی تھی لیکن راجہ شوکت عزیز بھٹی اور راجہ جاوید اخلاص میں صلح ہوتے ہی منظر یکسر تبدیل ہوتا ہوا نظر آتا ہے۔ راجہ شوکت عزیز بھٹی کا ایک مضبوط گروپ اور حلقہ اثر ہے اس کا اظہار انہوں نے اپنے آبائی گاؤں چہاری میں ایک بہت بڑاجلسہ کر کے کردیا ہے۔
اس ساری سیاسی صورت حال کے اثرات پورے ملک کی طرح گوجرخان پر بھی مرتب ہورہے ہیں۔ کسی بھی سماجی اجتماع کے موقع پر جہاں تحریک انصاف کے ممبران اسمبلی تنہا نظر آتے تھے اب انہیں نئی زندگی مل گئی ہے اور ان کی جگہ مسلم لیگ ن کے مقامی رہنماؤں نے لے لی ہے۔
تحریک انصاف کے ممبران اسمبلی چوہدری ساجد محمود اور چوہدری جاوید کوثر ایڈووکیٹ مزاج کے لحاظ سے انتہائی شریف النفس اور صوم و صلوٰۃ کے پابند ہیں، یہ دونوں تحصیل گوجرخان کے ایسے ممبران اسمبلی ہیں جن کے گھر اپنے اپنے حلقے میں اپنے لوگوں کے درمیان ہیں۔ ہر وقت اپنے حلقے میں موجود ہوتے ہیں اور کسی بھی فرد کے لیے ان تک رسائی مشکل نہیں۔ اپنے کیرئیر میں ان دونوں پر کرپشن کا کوئی دھبہ یا مالی سیکنڈل نہیں ہے۔ بڑے محتاط انداز میں انہوں نے وقت گزارا ہے۔ اب دوبارہ عوام میں مقبول ہوچکے ہیں۔ موجودہ حالات میں اگر پنجاب میں صوبائی اسمبلی کے انتخابات ہوجاتے ہیں تو بلامبالغہ انہیں شکست دینا پی ڈی ایم کے لیے مشکل ہی نہیں ناممکنہے۔
راجہ پرویز اشرف خبروں میں رہنے کا فن جانتے ہیں۔ اسپیکر قومی اسمبلی بنتے ہی انہوں نے پوری تحصیل گوجرخان کیہرموضع میں گلیوں نالیوں اور سڑکوں کا ترقیاتی کاموں کے لیے سروے کرایا اور یہ تاثر دیا گیا کہ جیسے ابھی ترقیاتی کام شروع ہونے والے ہیں۔ باخبر ذرائع اس وقت بھی یہ دعویٰ کرر ہے تھے کہ یہ اچمحض خبروں میں رہنے کے ہتھکنڈے ہیں۔ حکومت کے پاس تنخواہوں کے پیسے نہیں ہیں تو ترقیاتی کام کہاں سے ہونگے؟ یہ سلسلہ ابھی تک جاری ہے اور راجہ پرویز اشرف پوری تحصیل میں کلین سویپ کرتے جارہے ہیں۔ پرانے مسلم لیگیوں کو بھی انہوں نے اپنے ساتھ ملا لیا ہے۔ تھوک کے حساب سے ممنوعہ بور کے اسلحہ کے پرمٹ جاری کرنے کے وعدے تو کہیں کسی کے بیٹے کو نوکری دینے یا پھر کسی کے محلے یا گاؤں کی گلی پکی کرنے کا وعدہ اور اس کے لییشرط یہ کہ اپنے گاؤں میں راجہ پرویز اشرف کا جلسہ رکھ کر پورے علاقے کے سامنے حمائیت کااعلان کیا جائے۔ بعض لوگو مذاق بھی بنا رہے ہیں کہ راجہ پرویز اشرف کے پاس جاؤ اور اپنے گاؤں کے لیے ائیرپورٹ کا مطالبہ کرو تو اس کی منظوری بھی دے دی جاتی ہے۔ باخبر حلقے کہتے ہیں کہ تھوک کے حساب سے پیپلز پارٹی میں شامل ہونے والوں کو انتخابات (اگر ہوئے تو)کے بعد پتہ چلے گا کہ ان کے ساتھ کتنا بڑا ہاتھ ہوگیا ہے لیکن اس وقت وہ کہیں کے بھی نہیں رہیں گے۔
مذہبی جماعتوں کے پاس روائتی حکمرانوں جماعتوں کے ہاتھوں ستائے ہوئے عوام میں جگہ بنانے کا سنہری موقع ہے۔ تحریک لبیک کے راجہ بابر کرامت اور جماعت اسلامی کے چوہدری عابد حسین ایڈووکیٹ اپنی ٹیم کے ہمراہ رابطہ عوام مہم بھر پور طریقے سے چلا رہے ہیں۔ اگر انہوں نے عوام میں یہ شعور بیدار کردیا کہ ملک کو بحرانوں سے وہی نکال سکتے ہیں جن کے دامن کرپشن سے پاک اور امانت و دیانت کے پیکر ہوں۔ توشہ خانہ کی کرپشن میں لتھڑے لوگ یا وہ قیادت جن کی اولادیں اور کاروبار امریکہ، برطانیہ یا دوبئی میں ہیں وہ عوام کے کیسے خیر خواہ ہوسکتے ہیں۔ عوام موجودہ حکمرانوں اور ماضی کے حکمرانوں کے کردار اور کرتوتوں سے بخوبی آگاہ ہوچکے ہیں۔ اگر مذہبی جماعتیں عوام کو متحرک کرنے میں کامیاب ہوجاتی ہیں تو روائتی کرپٹ حکمرانوں سے نجات کی کوئی راہ نکل سکتی ہے ورنہ وہی باپ کے بعد بیٹا اور اس کے بعد اس کا بیٹا والا سلسلہ چلتا رہے گا۔
اگرحکومت سپریم کورٹ کے حکم کے مطابق صاف و شفاف انتخابات کا انعقاد کرا دیتی ہے تو تحصیل گوجرخان میں تحریک انصاف پہلی، راجہ پرویز اشرف دوسری، جبکہ تحریک لبیک اور جماعت اسلامی چوتھی اور پانچویں پوزیشن پر ہونگے۔

 

Show More

Related Articles

Back to top button