DailyNews

London; There will be three routes to enter the country, announced by the UK’s Post Breaking Immigration Projects

برطانیہ کے پوسٹ بریگزٹ امیگریشن منصوبوں کا اعلان، ملک میں داخلے کیلئے تین روٹس ہوں گے

لندن (نمائندہ پوٹھوار ڈٖاٹ کوم ) بریگزٹ کے بعد حکومت کو تجویز کردہ امیگریشن منصوبوں کا اعلان کر دیا گیا جس کے مطابق برطانیہ میں آکر کام کرنے کے خواہاں افراد موجودہ آمدن کے مقابلے میں 4400پونڈ کم کمائیں گے۔ منصوبے کے مطابق امیگرنٹس کی کم از کم سالانہ آمدن میں کمی ہو سکتی ہے ۔ اس میں بورس جانسن کی آسٹریلین سٹائل پوائنٹ بیسٹڈ امیگریشن رجیم کی خواہش نے بڑا کردار ادا کیا ہے ۔برطانوی جریدے مرر کے مطابق دی انڈی پینڈنٹ مائیگریشن ایڈوائزری کمیٹی کا کہنا ہے کہ ان قوانین کا اطلاق صرف ان سکلڈ ورکرز پر ہی ہونا چاہئےجو برطانیہ کے یورپی یونین چھوڑنے کے بعد بیروزگار ہوں ۔ حکومت کے اعلان کردہ امیگریشن منصوبوں کے تحت برطانیہ آنے کی امید رکھنے والے تارکین وطن موجودہ آمدن کی حد سے 4400 پونڈ کم کمائیں گے۔ یورپی یونین سے باہر کے سکلڈ غیر ملکی جو برطانیہ میں کام کرنے کے خواہاں ہوں گے انہیں کم از کم 30ہزار پونڈسالانہ جاب آفر کرنی ہو گی۔ انڈی پینڈنٹ مائیگریشن ایڈوائزری کمیٹی کے ذریعے تجویز کردہ ہلچل مچا دینے والی سفارشات جو گزشتہ روز شائع ہوئی ہیں، میں کہا گیا ہے کہ مائیگرنٹس کی اجرت میں 25600پونڈ کی کٹوتی دیکھی جائے گی۔ بورس جانسن کے آسٹریلین سٹائل پوائنٹس بیسڈ امیگریشن رجیم کا اطلاق صرف بغیر جاب آفرز والے مائیگرنٹس سکلڈ ورکرز پر ہونا چاہئے، اس میں کہا گیا ہے کہ برطانیہ آنے کے خواہاں باصلاحیت افراد اپنی دلچسپی درج کریں گے اور اس پول سے ماہانہ دعوت نامے نکال کر اپلائی کریں گے۔ کمیٹی کا خیال ہے کہ اس کی 272 صفحات پر مشتمل رپورٹ میں جو تبدیلیاں کی گئیں ان سے نیٹ امیگریشن میں کمی آئے گی اور اس سے برطانیہ آنے والے غیر ملکیوں کا تناسب بھی سست ہو گا۔ امیگریشن سسٹم میں اوور ہال سے ٹریژری کو تھوڑا سا فروغ ملے گا اور سکولز،ہسپتالوں اور کونسل وہائوسنگ سمیت اہم پبلک سروسز پردبائو میں کمی آئے گی۔ تاہم کمیٹی نے اعتراف کیا کہ اس سے بحران کے شکار سوشل کیئر سسٹم پر دبائو میں مزید اضافہ ہو جائے گا ۔ مائیگریشن ایڈوائزری کمیٹی (ایم اے سی) کے چیئرمین پروفیسر ایلن میننگ نے کہا کہ ہماری سفارشات سے فریڈم آف موومنٹ کے مقابلے میں برطانیہ کی مستقبل کی پاپولیشن گروتھ میں کمی آئے گی اور تمام سکل اینڈ سیلری حد استعمال کرتے ہوئے معیشت کی ترقی میں بھی کمی کے امکانات ہیں ۔ ہمارے اندازے کے مطابق جی ڈی پی اور پروڈکٹویٹی میں فی کس معمولی اضافہ ہو گا ۔ پبلک فنانسزمیں معمولی بہتری آئے گی۔ اور این ایچ ایس، سکولز اور سوشل ہائوسنگ پر دبائو بھی معمولی کم ہو گا ۔ انہوں نے کہا کہ سوشل کیئر سسٹم پر جو کہ پہلے ہی کرائسس سے دوچار ہے، پر دبائو بڑھ جائے گا۔ انہوںنے کہا کہ سب سے زیادہ اثر لو ویج سیکٹرز پر پڑیگا اور حکومت کو یہ یقینی بنانا چاہئےکہ گزشتہ یوکے پوائنٹ بیسڈ سسٹم کی غلطیوں کو دہرایا نہ جائے۔ حکومت کو کم ہنر مند کام کی منتقلی کے اپنے منصوبوں کے بارے میں واضح ہونے کی ضرورت ہے۔ ایم اے سی کی رپورٹ میں ممکنہ تارکین وطن کیلئے تین روٹس تجویز کئے گئے ہیں ان میں ملازمت کی آفر کے ساتھ برطانیہ میں داخلہ،بغیر جاب آفر کے برطانیہ میں انٹری کا ورک روٹ اور برطانیہ میں سیٹلمنٹ روٹ شامل ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ نظرثانی شدہ سسٹم میں یورپی یونین سے فریڈم آف موومنٹ کے مقابلے میں اکنامک گروتھ کم اور سست ہو گی۔ کمیٹی کو توقع ہے کہ سسٹم میں شیک اپ سے امیگریشن میں کمی آئے گی ۔ نیا نظام جلد سےجلد اگلی جنوری سے پہلے نافذ نہیں ہو گا ۔اس سٹڈی کا حکم گزشتہ سال جون میں دیا گیا تھا اور ستمبر میں توسیع کی گئی تھی تاکہ اس بات کو مدنظر رکھا جائے کہ پوائنٹس پر مبنی نظام کس طرح کام کرسکتا ہے۔ بہت سے لوگوں کا خیال ہے کہ 2016 میں یورپی یونین کو چھوڑنے کیلئے بریگزٹ ووٹ کی وجہ سے یورپی بلاک سے نقل و حرکت کی آزادی کے نتیجے میں امیگریشن میں ریکارڈ اضافہ ہوا اگرچہ یورپی یونین کے شہری بغیر ملازمت کی پیش کش کے برطانیہ آسکتے ہیں ۔ سخت قوانین کا مقصد نان یورپی شہریوں کی تعداد کو محدود کرنا تھا ۔

Show More

Related Articles

Back to top button