لندن (پوٹھوار ڈاٹ کام محمد نصیر راجہ، 04،جولائی، 2024) –وزیر اعظم رشی سوناک کی جانب سے انتخابات کے اعلان کے بعد برطانیہ میں اآج 4 جولائی کو انتخابات ہونے جارہے ہیں۔ برطانیہ کی پارلیمنٹ کے ایوان زیریں، ہاؤس آف کامنز میں 650نشستوں کے لیے انتخاب لڑنے والی جماعتوں نے تمام منشور جاری کیے ہیں جس میں بتایا گیا ہے کہ وہ معیشت، نیشنل ہیلتھ سروس (این ایچ ایس)، امیگریشن اور یو کے کے ساتھ یورپی یونین تعلقات سمیت مسائل پر کہاں کھڑی ہیں۔ برطانیہ میں آخری عام انتخابات دسمبر 2019میں ہوئے تھے جب بورس جانسن نے حکمران کنزرویٹو پارٹی کو اقتدار میں واپس لائے تھے رشی سوناک کے اعلان کے بعد، 30مئی کو پارلیمنٹ کو تحلیل کر دیا گیا اور ملک ایک ایسے دور میں داخل ہو گیا جسے “پردہ” کہا جاتا ہے، اس دوران سرکاری ملازمین اور مقامی حکومتوں کو نئے اقدامات یا منصوبوں کے بارے میں ایسے اعلانات کرنے سے گریز کریں جاتا ہے جو کسی خاص کے لیے فائدہ مند ہو تاہم، پردہ سیاسی امیدواروں کو ووٹ کیلئے انتخابی مہم چلانے سے منع نہیں کرتا۔ یہ اہم سیاسی جماعتیں ہیں اور وہ وعدے جو وہ کر رہی ہیں۔ عام انتخابات سے پہلے قارئین کے ساتھ یاددہانی کے طور پر شئیر کر رہے ہیں۔ کنزرویٹو اور یونینسٹ پارٹی یا غیر رسمی طور پر ٹوریز یا ٹوری پارٹی کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔ اس کے موجودہ رہنمارشی سوناک ہیں۔ لیبر پارٹی کی تشکیل 1900 میں ہوئی یہ مرکز سیبائیں طرف کی جماعت ہے۔ اس کے منشور کے مطابق نئی صنعتی حکمت عملی متعارف کروائیں اور ٹیکس بڑھانے کے بجائے دولت کی تخلیق پر توجہ دیں ۔ موجودہ لیڈر کیر اسٹارمر ہیں ، تحلیل کی پارلیمنٹ میں اس کی 205 نشستیں تھیں۔ لبرل ڈیموکریٹس سیاسی صف بندی میں مرکز سے درمیان میں بائیں کی مخصوص پہچان رکھتی ہے اس کے موجودہ لیڈر ایڈ ڈیوی ہیں جہاں تک پاکستانی و کشمیری کمیونٹی کی بات ہے ان کی کل 4جولائی کے عام انتخابات کے متعلق مختلف سو چ ہے، ایک سوچ یہ ہے کہ برطانیہ کے قومی دھارے سے جڑے رہنے میں ہی عافیت ہے مین ا سٹریم جماعتوں لیبر پارٹی، کنزرویٹو پارٹی اور لبرل ڈیموکریٹس میں رہ کر ہی تسلسل سے سعی مسلسل کا رستہ اختیار کیا جائے مرکز سے ہٹ کر کسی نو آموز سیاسی جماعت یا آزاد امیدوار کو ووٹ دے کر کمیونٹی کو برطانیہ میں درپیش مسائل پر مزید مصائب کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے فلسطین یا کشمیر کے بارے میں سیاسی فیصلے ایک اہم عنصر ہوں گے۔ دوسری رائے ہے کہ جارج گیلوویجو ورکر پارٹی برطانیہ کے سربراہ ہیں نے ہمیشہ مظلوم اقوام کی ترجمانی کی ہے۔اس کے پلیٹ فارم سے بھی قسمت آزمائی کی جائے جبکہ آزاد امیدواروں کا کہنا ہے کہ وہ چونک کسی پارٹی کے ضابطے کے پابند نہیں ہوں گے وہ زیادہ آزادی سے لوگوں کی پارلیمنٹ میں ترجمانی کر سکتے ہیں۔
London (Pothwar.com Mohammad Naseer Raja, 04, July 2024) – Elections are going to be held in the UK today July 4, after the announcement of the elections by Prime Minister Rishi Sunak.
The parties running for the 650 seats in the House of Commons, the lower house of Britain’s parliament, have all released manifestos outlining their plans for the economy, the National Health Service (NHS), immigration and the UK’s relationship with the European Union.
Where do you stand on issues including relationships? The last general election in the UK was held in December 2019 when Boris Johnson returned the ruling Conservative Party to power. After Rishi Sunak’s announcement, Parliament was dissolved on 30 May and the country entered a period known as “the curtain”.
Civil servants and local governments are said to be discouraged from making announcements about new initiatives or projects that would benefit a particular party, however, the veil does not prohibit political candidates from campaigning for votes.
These are the main political parties and the promises they are making. Sharing with the readers as a reminder before the general elections. Also known as the Conservative and Unionist Party or informally the Tories or the Tory Party. Its current mentor is Sunak.
The Labor Party was formed in 1900 and is a centre-left party. According to a manifesto, introduce a new industrial strategy and focus on wealth creation instead of raising taxes. The current leader is Keir Starmer, who had 205 seats in the dissolved parliament.
The Liberal Democrats have a distinctive left-of-centre political alignment. Its current leader is Ed Davey. As far as the Pakistani and Kashmiri communities are concerned, they have a different idea about the general elections on July 4. That it is safe to stay connected with the national stream of Great Britain, by remaining in the mainstream parties Labor Party, Conservative Party and Liberal Democrats, the path of continuity should be taken continuously, away from the center to a novice political party or an independent candidate.
By voting, the community may suffer more from the problems faced in the UK. Political decisions on Palestine or Kashmir will be a major factor.
Another opinion is that George Galloway, the leader of the Workers Party in the UK, has always represented the oppressed nations. His platform should also be tested, while independent candidates say that since they will not be bound by the rules of any party, they can more freely represent the people in Parliament.