Fake doctor took life of youngster by mistreating his illness
عطائی ڈاکٹر نے غلط ڈرپ لگا نوجوان کی جان لے لی
عطائی ڈاکٹر نے غلط ڈرپ لگا کر میرے چوبیس سالہ بھانجے کی جان لے لی،عطائی ڈاکٹر کے خلاف قانونی کا روائی کی جا ئے۔ تفصیلات کے مطابق ظفراقبال ولد راجہ صفدر حسین سکنہ سینتھہ نے ڈسڑکٹ ہیلتھ آفیسر کو درخواست دی ہے کہ میر ے بھانجے اطلس محمود ولد راجہ ابرار حسین عمر بائیس سال کی مورخہ 3فروری رات دس بجے اچانک طبعیت خراب ہو نے پر کلر سیداں کے ایک نجی کلینک پر لے گئے جہاں ڈیوٹی پر موجود ڈاکٹر نے اسکو جو پہلے ہی دمہ کا مریض تھا کو بغیر چیک کیے بغیر انجکشن ڈال کر ڈرپ لگا دی نہ جانے اس ڈرپ میں کیا مسئلہ تھا کہ ڈرپ لگتے ہی اطلس محمود کی طبعیت بگڑ گئی اور آدھی ڈرپ لگی ہی تھی کہ میرے بھانجے کا انتقال ہو گیا۔ اطلس محمود بالکل ٹھیک تھا اور گاڑی کی فرنٹ سیٹ پر بیٹھ کر اسپتال پہنچا تھا۔ میرے بھانجے کی موت ڈاکٹر کی غفلت اور لا پرواہی سے ہو ئی۔مجھ کو شبہ ہے کہ ڈاکٹر عطائی ہے جوکہ انسانی جا نوں سے کھیل رہا ہے۔میری جناب سے التماس ہے کہ ڈاکٹر اور اس نجی کلینک کے مالک کے خلاف قانونی کا روائی کی جائے۔دریں اثنا اطلس محمود کے ماموں ظفر اقبال نے تھانہ کلر سیداں میں فوجداری مقدمہ کے اندراج کے لیے بھی درخواست دے دی ہے۔ انھوں نے میڈیا سے گفتگو کر تے ہو ئے کہا کہ میں نے وزیر اعلیٰ پنجاب کو بھی درخواست دے دی ہے کہ عطائی ڈاکٹر کے خلاف کا روائی کی جا ئے۔ انھوں نے کہا کہ قانونی کا روائی سے ہمار ابھانجا واپس تو نہیں آسکتا ہے لیکن آئندہ کے لیے کسی اور گھر کے چشم وچراغ کی زندگی کو گل کر نے سے عطائی ڈاکٹر کو روکا جا سکتا ہے