وردی کے نشے میں پولیس گردی کی انتہا تھانہ صدرواہ پولیس نے ہمارے خاندان کی زندگی اجیرن بنا دی ، گاہے بگاہے بغیر کسی مقدمہ کے اندراج او بغیرکسی قصور کے بچوں کو پکڑ کر لیجاتے ہیں بھاری رشوت کے عوض انکی جان خلاصی ہوتی ہے ، پولیس کو رشوت دے دیکر زندگی بھر کی جمع پونجی لٹا چکے ہیں، اینٹی کرپشن میں درخواست دینے پر ظلم کے پہاڑ توڑ دیئے گئے،متعدد مرتبہ سکول اور کالج جانے والے بچوں کو پکڑ کر سادہ کاغذ پر دستخط اور انگوٹھوں کے نشان لگوانے کے بعد بھاری رشوت کے عوض چھوڑا گیا،پویس نے متعدد مرتبہ چادر اور چار دیواری کا تقدس پامال کیا ، اہل محلہ بھی اس بات کے گواہ ہیں،لاکھوں روپے مالیت کا گھریلو قیمتی سامان ، لاکھوں روپے نقدی ، لاکھوں روپے مالیت کی ہائی ایس وین ، دو عدد موٹرسائیکلز ، 86 کرولا کار لے کر جاچکے ہیں جبکہ بچوں کو پکڑ دھکڑ کر کے انھیں کئی کئی روز خفیہ عقوبت خانوں میں رکھ کر ان پر بہیمانہ تشدد روا رکھا جاتا ہے ،روز مرتے اور روز جیتے ہیں ، انصاف کے لئے کون سا دروازہ کھٹکھٹائیں،پولیس گردی کا شکار خاندان میڈیا کے سامنے پھٹ پڑا، بوڑھی والدہ کی ارباب اختیار سے انصاف کی دھائی،تفصیلات کے مطابق تھانہ صدر واہ کی پولیس نے گڈ گورنس کے دعووں کی دھجیاں اڑا دیں منیر آباد واہ کینٹ کی رہائشی طارق محمود اعوان کی زوجہ مسماۃ طاہرہ بی بی اور بوڑھی والدہ مظفر جان نے اپنے بیٹوں کے ہمراہ پریس کانفرنس کے دوران بتایا کہ 2015 میں انکے خاوند کو کار لفٹنگ کے بے گناہ مقدمہ میں راولپنڈی کینٹ پولیس نے پھنسایا،جبکہ مقدمہ مذکورہ میں نامزد بھی نہیں تھے،اس دوران پولیس نے گھر پر متعددبار چھاپے مارے جبکہ بیٹا بشارت جو کہ ہائی ایس چلا کر گھر کو دال دلیا چلاتا ہے کی گاڑی مذکورہ کی اوریجنل فائل گھر میں موجود موٹر سائیکلز،اسکے کاغذات اور قیمتی گھریلو سامان کے علاوہ گھرمیں موجود نقدی ساتھ لے گئے،طارق محمود اعوان کے متعلق اسکی بیوی کا کہنا تھا کہ اس نے ساری زندگی سادگی اور شرافت سے گزاری ،سکول میں کلرک کی ڈیوٹی کرتے تھے ریٹائر ہوکر انھوں نے ٹی وی مکینک کی دکان ڈالی اور گھر کا گزر بسر کرتے رہے، جبکہ وہ شوگر اور بلڈ پریشر کے مریض ہیں اس عمر میں جبکہ وہ کوئی کام بھی نہیں کر سکتے، بیٹا بشارت جس کے پاس ہائی ایس ہے جو اسکے نام ہے وہ بھی پویس نے ہتھیا لی،اور تین سال قبل گاڑی کی اوریجنل فائل بھی قبضہ میں لے لی تھی، اب گاڑی بھی ہڑپ کر گئے،مدعی مقدمہ بار بار کہہ چکا ہے کہ یہ ہمارے ملزم نہیں اس کے باوجود پولس نے ہمارا گھر دیکھ رکھا ہے ، خاوند کو ریکارڈ یافتہ قرار دیتے ہوئے بار بار گھر کے افراد جس میں میرا دیور ، اور چھوٹے بچے شامل ہیں کو پکڑ کر لے جاتے اور بھاری رشوت کے عوض انھیں چھوڑ دیا جاتا،تھانہ صدر کے سب انسپکٹر منتظر عباس،شکیل کیانی و دیگر اہلکاروں نے انت مچا رکھی ہے جس کی پشت پناہی اس وقت کے ایس ایچ اوتھانہ صدر واہ یاسر ربانی کرتے تھے،پولیس نے ہمارے خاندان والوں کی زندگی اجیرن بنا رکھی ہے ،زندگی بھر کی جمع پونجی تو پہلے ہی پولیس کھا چکی ہے اب ہمارے پاس کچھ باقی نہیں جو پولیس کو کھلا کر اپنے بچوں کی جان بچاؤں ،ہائی ایس گاڑی نمبری RIS.1859 گھر کے گزر بسر کا واحد سہارا تھا جو بشارت چلا کر گھر چلاتا تھا وہ بھی پولیس نے اینٹھ لی،طارق محمود اعوان کی بوڑھی والدہ اور بیوی نے پولیس کے اعلیٰ حکام ، چیف جسٹس آف پاکستان سے اپیل کی ہے کہ ہمارے خاندان کو نا کردہ گناہوں کی سزا مل رہی ہے رشوت خور پولیس اہلکاروں کے خلاف سخت کاروائی کی جائے اور ہمارے خاندان کو ان کی پولیس گردی سے تحفظ فراہم کیا جائے،پولیس گردی کے شکار خاندان نے انکشاف کیا کہ کینٹ تھانے کے نوید نامی اے ایس آئی نے یہ سارا ڈرامہ رچایا تھا، جبکہ ہماری جائیداد ہتھیانے کے لئے مقدمہ میں ڈمی مدعی کو سپورٹ کرتا رہا،پریس کانفرنس کے دوران طارق محمود اعوان کے بیٹے عامر محمود ، بشارت ،، طارق ،عثمان بھائی ساجد بھی موجود تھے جنہوں نے پولیس گردی اور ٹارچر کے حوالے سے داستان سنائی انکا کہنا تھا کہ پولیس کو بار بار رشوت دیکر ہم کنگال ہوچکے ہیں،رشوت نہ دینے پر گھر کی خواتین کو حراساں کیا جاتا ہے ، چادر اور چاردیواری کا تقدس پامال کیا جاتا ہے
Taxila; The Sadar Wah police station is accused of harassing families, The family of Tariq Mahmood Awan have held a media conference in which they have accused of corruption and taking bribes and even taking all house hold goods. The Police authorities are asked to take notice of Sadar Wah police station.