حلقہ این اے59 میں خود عمران خان شکست کا سامان پیدا کر رہے ہیں, مسعود جیلانی
حلقہ این اے59اور63ایسے حلقے ہیں جہا ں چوہدری نثار علی خان کی مظبوط گرفت تھی حالیہ الیکشن میں وہ گرفت کافی حد تک کمزور شکل اختیار کر گئی ہے اور یہ واضع نظر آ رہا تھا کہ چوہدری نثار علی خان با آسانی شکست سے دوچار ہو جائیں گے ان حلقوں میں پی ٹی آئی کے کرنل(ر) اجمل صابر راجہ اور غلام سرور خان کی محنت سے پی ٹی آئی کی ایک واضع برتری نظر آ رہی ہے خاص کر حلقہ این اے59کے عوام کی مثال ایک سہمے ہوئے بچے کی ہے جہاں چوہدری نثار علی خان اپنے پچھلے دور میں کارکنوں کی ڈانٹ ڈپٹ کرتے اور من مرضی سے ووٹ حاصل کرتے تھے شکایت کرنے والے کی جرأت نہیں تھی کہ وہ ان کے سامنے بات کر سکے اب تو بات یہاں تک پہنچ چکی تھی کہ چوہدری صاحب کے معاونین بھی اپنے رعب و دبدبے کا بھرپور استعمال کرتے بے شمار ترقیاتی کاموں کے دعویدار چوہدری نثار علی خان لوگوں کو برملا کہتے تھے کہ مجھے آپ کے ووٹ کی ضرورت نہیں میں اب ووٹ سے بہت آگے نکل چکا ہوں اسی دوران کسی مظلوم نہیں اس جبر سے بچنے کے لئے خدا کی ذات کو پکارا تو خدا نے مظلوم کی فریا د سنتے ہوئے چوہدری صاحب کو پارٹی میں بھی رسوا کیا اور ووٹر کے قدموں میں لا کھڑا کیا اب چوہدری صاحب ہر جلسے میں لوگوں سے یہی کہہ رہے ہیں کہ اب آپ ہی میری عزت رکھ سکتے ہیں لیکن لوگوں کے سامنے ن لیگ میں راجہ قمرالاسلام جیسی فرش نشین شخصیت اور پی ٹی آئی کے کرنل اجمل صابر راجہ جیسے ملنسار عوامی راہنما کی صورت میں قیادت سامنے آ چکی ہے دوسری جانب پولیس کے سائرن اور تھانے چوکی کا رعب بھی جواب دے چکا ہے پی ٹی آئی کے کرنل (ر) اجمل صابر راجہ اور ن لیگ کے راجہ قمرالاسلام جیسی عوامی شخصیات کے عوامی انداز نے حلقہ این اے59میں ایسی اتبدیلی پیدا کر دی ہے جیسے ایک سہمے ہوئے اور رعب تلے آئے ہوئے بچے کو کوئی فوراً سینے سے لگا کے اسے بوسہ دے دے لیکن یہاں کچھ غلطیاں ایسی ہیں جو چوہدری نثار علی خان کو پھر سے طاقتور بنا کر ان لوگوں پر مسلط کر سکتی ہیں ان میں خاص کر پی ٹی آئی کی قیادت یعنی عمران خان ہیں جو پہلے چوہدری نثار علی خان کی بہت تعریفین کرتے تھے حالانکہ کہ وہ ان کے حلقے کے لوگوں کے نقطۂ نظر اور ان کی آر�أسے ناواقف تھے ان کی جانب سے ٹکٹوں کی تقسیم میں بے جا تاخیر پی ٹی آئی کی بنی بنائی پوزیشن کوخراب کر رہی ہے علاوہ ازیں پی ٹی آئی کے غلام سرور خان اپنے کارکنوں کے ساتھ ہونے والے زیادتیوں کے باعث حلقہ این اے59میں بھی چوہدری نثار کا پیچھا کرنا چاہتے ہیں لیکن ان کی یہ خواہش اس وقت پوری ہو سکتی ہے جب وہ بجائے اپنے اوپر بوجھ لینے کے اس حلقہ سے ابھرنے والے اپنے ساتھی کرنل(ر) اجمل صابر راجہ کی بھرپور مدد کریں بصورتِ دیگر ان کا مخالف کی طرف کیا ہوا وار نہ صرف یہ کہ خطا ہو سکتا ہے بلکہ ان کی اپنی سیاست کو متاثر کر سکتا ہے دوسری جانب ن لیگ نے جہاں اس حلقہ کے عوام پر 34سال تک چوہدری نثار علی خان کو ظلم و جبر کی کھلی چھٹی دے رکھی تھی اور ہاتھ اپنے گریبان تک پہنچنے کے بعد یہاں قیادت کو تبدیل کرنے کا سوچا تو واقعی قمرالاسلام راجہ ایک اچھا انتخاب ہے لیکن یہاں ضرورت اس امر کی ہے کی ن لیگ کی مرکزی قیادت خود اس حلقہ کا دورہ کرے قمرالاسلام کا ساتھ دے اور خود آ کر دیکھے کہ جس سانپ نے انھیں ڈسا ہے حلقہ این اے59کے عوام کی نسوں میں بھی اسی سانپ کے ڈسنے کا زہر موجود ہے آج جب چوہدری نثار علی خان علاقہ کی سیاست میں قمرالاسلام کے خلاف بولتے ہیں تو قمرالاسلام کے علاقے کے لوگ بیداری کا مظاہرہ کر تے ہیں اور اگر چونترہ کی پگ کو پکارتے ہیں تو کرنل(ر) اجمل صابر رکاوٹ بن جاتے ہیں یہاں ن لیگ اور پی ٹی آئی کی مرکزی قیادت نے اگر ہوش مندی کا مظاہرہ کیا تو شرافت اور حق گوئی کے پردے میں چھپی ہوئی برائی اور جھوٹ کو ملکی سیاست سے باہر کر نے میں ضرور کامیاب ہو جائیں گے