Fake teachers employment case dropped against 19 accused
محکمہ تعلیم کلر سیداں میں اساتذہ کی جعلی بھرتی کیس میں 19افراد کو بے گناہ قرار دے کر مقدمے سے فارغ کر دیا
محکمہ تعلیم کلر سیداں میں اساتذہ کی جعلی بھرتی کیس میں 19افراد کو بے گناہ قرار دے کر مقدمے سے فارغ کر دیا گیا،بے گناہ قرار پانے والوں میں محکمہ تعلیم کلر سیداں کے کلرک کلاس فور ملازمین بینکوں کے منیجرز ہولی فیملی اور ڈسٹرکٹ ہیڈ کواٹر ہسپتال کے ایم ایس صاحبان کے علاوہ ڈسٹرکٹ اکاؤنٹس آفس کے بھی اہلکار شامل ہیں ۔یاد رہے کہ دسمبر 2015میں کلر سیداں میں تعنیات نارووال سے تعلق رکھنے والے محکمہ تعلیم کے کلرک محمد ریاض نے اساتذہ کی بھرتیوں پر 49جعلی اساتذہ بھرتی کر لئیے تھے جن کا تعلق گوجرانوالہ ،قصور، شیخوپورہ،اوکاڑہ،فیصل آباد اور لاہور سے تھا۔پوٹھوہار ڈاٹ کام میں خبر کی اشاعت کے بعد محکمہ تعلیم نے ایکشن لیا مگر ساز باز کر کے کیس کے مرکزی کردار ریاض کو مبینہ طور پر کلر سیداں سے فرار ہونے کا پورا موقع فراہم کیا گیا اور کیس اینٹی کرپشن کی بجائے براہ راست پنجاب پولیس کے حوالے کیا گیا جو خلاف قواعد تھا پولیس نے FIRدرج کر لی مگر کوئی پیش رفت نہ ہوئی ،2017میں اس وقت کے وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے اس واقعے کا فوری نوٹس لیتے ہوئے ایک ہفتے کے دوران ملزمان کی گرفتاری کا حکم دیا جس کے بعد شلغموں سے مٹی اتارنے کی طرح محکمہ تعلیم کے چند کلرکوں ،کلاس فور ملازمین اور دیگر کوگرفتار کر لیا گیا۔چوہدری نثار علی خان کی ہدایت کے باوجود ملک کی تمام ایجنسیاں اور پولیس واقعے کے مرکزی کردار کلر ک ریاض کا سراغ لگانے میں مسلسل ناکام رہیں بعد ازاں مقدمہ اینٹی کرپشن کے سپرد کر دیا گیا جہاں سے چالان مرتب کر کے عدالت پیش کرتے وقت FIRمیں نامزد 19ملزمان کو بے گناہ قرار دے دیا گیا ۔مرکزی ملزم ریاض سمیت متعدد افراد کے خلاف آج بھی یہ کیس عدالت میں زیر سماعت ہے ،واقع کی خاص بات یہ ہے کہ جعلی بھرتیوں کے بعد دو خواتین اساتذہ کو تنخواہیں بھی جاری کر دی گئی تھیں اور اندرون پنجاب سے تعلق رکھنے والے دو جعلی اساتذہ بھی کلر سیداں آئے تھے جنہیں حوالہ پولیس کر دیا گیا تھا۔جعلی بھرتیوں کامقصد دوسر ے اضلاع کے لوگوں کو بھاری رشوت کے عوض اساتذہ بھرتی کر کے چند ماہ بعد انہیں اپنے اپنے اضلاع میں منتقل کرانا تھا ،حیرت کی بات یہ ہے کہ سارے واقعے کا مرکزی کردار کلر ک ریاض آج بھی روپوش ہے ۔