Rawalpindi; Public concern over illegal donation collectors roaming Chak Bale Khan region with police negligence
غیر سرکاری تنظیموں کے چندہ اکھٹا کرنے پر پابندی کے باوجود چونترہ پولیس کا اجازت نامہ لے کر ایک مخصوص تنظیم چک بیلی خان کے علاقے میں چندہ اکٹھا کرنے میں مصروف
غیر سرکاری تنظیموں کے چندہ اکھٹا کرنے پر پابندی کے باوجود چونترہ پولیس کا اجازت نامہ لے کر ایک مخصوص تنظیم چک بیلی خان کے علاقے میں چندہ اکٹھا کرنے میں مصروف ہے فاطمہ ملک ویلفئیر ٹرسٹ (رجسٹرڈ) اسلام آبادکے مبینہ نمائندگان چک بیلی خان کے محلہ پٹرول پمپ کے علاقے میں گھر گھر جا کر چندہ اکٹھا کرنے میں لگے ہوئے تھے کہ شہریوں نے پولیس کو اطلاع دی پولیس نے چندہ اکٹھا کرنے والی ٹیم کو پولیس چوکی چک بیلی خان پر بلوایا جہاں کوئی اعلیٰ درجے کا افسر موجود نہیں تھا ڈیوٹی پر بیٹھے اہلکار کو مذکورہ ٹیم کے لوگوں نے تھانہ چونترہ کی ثبت شدہ مہر کا اجازت نامہ دکھایا تو اہلکارنے مزید کوئی باز پرس کرنے کی زحمت ہی نہ کی اور ٹیم کو سوائے جبری چندہ کے رقوم اکٹھا کرنے کی اجازت دے دی عوامی حلقوں نے اس امر پر افسوس کا اظہار کیا ہے کہ ایک طرف تو حکومت کی جانب سے کھلے عام چندہ مہم پر پابندی کاکہا جاتا ہے دوسری جانب پولیس جیسے انتطامی ادارے ہی ان تنظیموں کو کھلی چھٹی دے رہے ہیں لوگوں نے یہ بھی کہا ہے کہ اس طریقہ کار سے کئی نوسر باز گروہ بھی متحرک ہوکر راہ خدا میں خرچ کرنے کے عمل کی حوصلہ شکنی کا باعث بنتے ہیں
چک بیلی خان کے سرکاری و نجی اداروں میں صبح اسمبلی سے قبل مضافاتی دیہاتوں سے آنے والے طلبہ سکول بند ہونے کی نہ صرف یہ کہ خود سڑکوں، چوکوں ،چوراہوں اور ہوٹلوں پر بیٹھنے پر مجبور
Public concern over schools being closed leaving children roaming free
چک بیلی خان کے سرکاری و نجی اداروں میں صبح اسمبلی سے قبل مضافاتی دیہاتوں سے آنے والے طلبہ سکول بند ہونے کی نہ صرف یہ کہ خود سڑکوں، چوکوں ،چوراہوں اور ہوٹلوں پر بیٹھنے پر مجبور ہوتے ہیں وہاں ان کے اکٹھے ہو جانے سے عام لوگوں کی نقل و حرکت پیں بھی کافی خلل واقع ہوتا ہے تعلیمی اداروں کو اسمبلی شروع ہونے سے کچھ وقت قبل کھولا جاتا ہے جس کے باعث طلبہ کو مجبوراً باہر وقت گذارنا پڑتا ہے اس طرح ہوٹلوں اور راستوں میں کھرا ہونے سے طلبہ کے تربیتی عمل پر بھی منفی اثرات مرتب ہوہیں جس طلبہ کے والدین تو کیا عام لوگ بھی پریشانی کا شکار ہوتے ہیں عوامی حلقوں نے محکمہ تعلیم اور با لخصوص تعلیمی اداروں کے سربراہان سے نوٹس لے کر مثبت اقدامات کرنے کی اپیل کی ہے۔