Kahuta: Two individuals were murdered in separate incidents in Kahuta city
کہوٹہ شہر میں ایک ہی دن دو افراد کو قتل کر دیا گیا
Raja Imran Zamir1 minute ago
کہوٹہ: (نمائندہ پوٹھوار ڈاٹ کوم ,عمران ضمیر ،17دسمبر2024) —کہوٹہ شہر میں ایک ہی دن دو افراد کو قتل کر دیا گیا۔ چھنی جنازہ گاہ کہوٹہ کے پاس خداد نامی شخص کو گولی ماری گئی جن کو فوری تحصیل ہیڈکواٹر ہسپتال منتقل کیا گیا جہان فوری طبی امداد کے بعد انہیں راولپنڈی ریفر کیا گیا جہاں وہ دوران علاج دم توڑ گئے۔جبکہ ایک اور ڈکیتی کی وارادت میں ڈکیتی کے دوران ڈاکوؤں نے 17 سالہ حاف حسیب کی جان لے لی۔ نعش کو تحصیل ہیڈ کوارٹر اسپتال منتقل کر دیا گیا۔ پولیس تھانہ کہوٹہ قتل اور مختلف جرائم قابو کرنے پر مکمل ناکام مقتول پروفیسر سرفراز قریشی کا جوانسالہ بیٹا جو ساڑھے 10 بجے کے قریب راولپنڈی سے آرہا تھا نتھوٹ بائی پاس پر 3 نامعلوم ڈکیتوں نے گاڑی روکی نہ رکنے پر پیچھے سے فائر مارا جو حافظ حسیب کو لگا اور جانبحق ہوا۔ نوجوان کی درد ناک موت نے گھر اور علاقے میں کہرام مچا دیا۔نوجوان کو آہوں اور سسکیوں کے ساتھ سپرد خاک کر دیا گیا۔ نماز جنازہ میں ہزاروں افراد شریک بعد از نماز جنازہ لوائے حقین کا احتجاجی مظاہرہ ایک دن کے اندر قاتلوں کی گرفتاری کا مطالبہ۔ احتجاج میں وکلاء، صحافیوں، تحریک کہوٹین اور معززین شریک عوام کا آر پی او، سی پی او راولپنڈی سے نوٹس لینے کا مطالبہ پولیس تھانہ کہوٹہ کے کرپٹ افسران مقامی اہلکاران کے تبادلے کا مطالبہ۔
Kahuta – (Pothwar.com, Imran Zamir, December 17, 2024) – In a tragic turn of events, two individuals were murdered in separate incidents in Kahuta city on the same day, sparking outrage among residents.
In the first incident, a man named Khudadad was shot near Channi Janazgah, Kahuta. He was rushed to the Tehsil Headquarters (THQ) Hospital and later referred to Rawalpindi for further treatment, where he succumbed to his injuries during treatment.
The second incident involved a robbery that claimed the life of 17-year-old Hafiz Haseeb, son of Professor Sarfraz Qureshi. Haseeb was returning to Kahuta from Rawalpindi around 10:30 PM when unidentified robbers stopped his vehicle at the Nathot Bypass. Upon his refusal to stop, the assailants fired at the vehicle, fatally wounding him. His body was moved to THQ Hospital Kahuta, where his tragic death left his family and the community devastated.
Haseeb’s funeral prayers were attended by thousands, and he was laid to rest amidst tears and grief. Following the funeral, grieving residents, including lawyers, journalists, and community leaders, staged a protest demanding the immediate arrest of the killers within 24 hours.
Protesters called on the Regional Police Officer (RPO) and City Police Officer (CPO) of Rawalpindi to take notice of the deteriorating law and order situation in Kahuta. They also demanded the transfer of corrupt officers and staff at Kahuta Police Station, accusing them of failing to curb crime and provide justice.
The double murder has left the town in shock, with growing calls for accountability and urgent action to ensure public safety.
سقوط ڈھاکہ اور سانحہ آرمی پبلک سکول ہماری ملی تاریخ کا سیاہ باب ہے جسے کبھی فراموش نہیں کیا جاسکتا
The fall of Dhaka and the Army Public School tragedy are dark chapters in our national history that can never be forgotten
مٹور (نمائندہ پوٹھوار ڈاٹ کوم کبیر احمد جنجوعہ،17دسمبر2024) سقوط ڈھاکہ اور سانحہ آرمی پبلک سکول ہماری ملی تاریخ کا سیاہ باب ہے جسے کبھی فراموش نہیں کیا جاسکتا۔ سقوط ڈھاکہ اور اے پی ایس کی تاریخ اور دشمن ایک ہے۔ 16 دسمبر 1971 کو پاکستان دو لخت ہو گیا جبکہ 16 دسمبر 2014 کو پشاور میں دشمنوں نے معصوم بچوں کو خاک اور خون میں نہلا دیایہ سب ہماری کوتاہیوں کا نتیجہ ہے جس کا خمیازہ ہمیں بھگتنا پڑاان خیالات کا اظہار پاکستان پیپلز پارٹی کی نوجوان شخصیت راجہ ناصر کیانی نے اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ حکمرانوں نے سقوط ڈھاکہ سے کوئی سبق سیکھا ہوتا تو آج کشمیر کے مسئلے پر ہاتھ پر ہاتھ دھرے نہ بیٹھے ہوتے اے پی ایس کے اندوہناک اور دلخراش سانحہ کے غم آج بھی تازہ ہیں اور اس دن کو ملکی تاریخ میں سیاہ ترین دن کے طور پر یاد رکھا جائیگا اے پی ایس کے معصوم پھولوں کی لازوال قربانی نے پوری قوم کو یکجا کیا اور پوری قوم ان معصوم بچوں سمیت شہدائے اے پی ایس کو سلام پیش کرتی۔
جامع مسجد ابو بکر صدیق حفظ و ناظرہ مکمل کرنے والے بچوں کی دستار بندی
Turbaning of children who have completed memorization and recitation of Quran at Abu Bakr Siddiq Masjid
مٹور (نمائندہ پوٹھوار ڈاٹ کوم کبیر احمد جنجوعہ،17دسمبر2024) جامع مسجد ابو بکر صدیق حفظ و ناظرہ مکمل کرنے والے بچوں کی دستار بندی،مہمان خصوصی راجہ صغیر احمد بگہاروی نے بچوں میں انعامات تقیم کیے اور ان کی حوصلہ افزائی بھی کی، قرآ ن پڑھنے، پڑھانے اور حفظ کر نے والے لوگ عظیم ہوتے ہیں،وہ اللہ کے مقبول بندے ہیں جن پر اللہ کا خاص فضل ہوتا ہے وہی اس کی الہامی کتاب کو اپنے قلوب میں محفوظ کرتے ہیں ان خیالات کا اظہار معرو ف سماجی و مذہبی شخصیت راجہ صغیر احمد بگہاروی نے جامع مسجد ابو بکر صدیق چکلالہ سکیم تھری راولپنڈی میں حفظ و ناظرہ مکمل کرنے والے بچوں کی دستار بندی کی محفل میں شرکاء محفل سے گفتگو کرتے ہوئے کیا انہوں نے کہا کہ قرآن کریم اللہ پاک کی آخری کتاب ہے اور ہمیشہ کے لیے ہے، اس لیے اللہ تعالیٰ نے اس کی حفاظت کا ذمہ خود لیا اور ایسی حفاظت فرمائی کہ آج تک شرق وغرب میں اس کے لاکھوں حافظ موجود ہیں اور وہ تواتر کے ساتھ روئے زمین کے مسلمانوں کی زبانوں پر یکساں محفوظ ہے۔ ایک لفظ یا زبرزیر کا فرق نہیں۔ بفرضِ محال اگر قرآن کریم کے تمام مکتوبی اور مطبوعی نسخے روئے زمین سے معدوم ہوجائیں تب بھی قرآن کریم کا ایک جملہ اور ایک کلمہ بھی نہ ضائع ہوسکتا ہے اور نہ بدلا جاسکتا ہے۔