کلرسیداں –(پوٹھوار ڈاٹ کام، اکرام الحق قریشی،27، نومبر، 2024ء ) —کلر سیداں کی حدود میں چوری کی چار مختلف وارداتوں میں نامعلوم ملزمان لاکھوں روپے کی نقدی اور طلائی زیورات چوری کر کے لے گئے۔ذوالفقار رحیم نے 15پر اطلاع دی کہ میرے دو عدد موبائل فونز اور پچاس ہزار روپے کی نقدی چوری ہو گئی ہے۔محمد حسنین نے مقدمہ درج کروایا کہ اس کے گھر سے نامعلوم ملزم نے پچاس ہزار روپے کی نقدی اور ایک عدد سونے کی انگوٹھی مالیتی 65000ہزار روپے چوری کر لی ہے۔ادھر عبدالرؤف نامی کالر نے 15پر اطلاع دی کہ نامعلوم ملزم نے اس کا ایک عدد لیپ ٹاپ چوری کر لیا ہے جبکہ مسمی مستبر نے پولیس کو بتایا کہ میری 5عدد گائے چوری ہو گئی ہیں،مویشی چوری کا ملزم تھانہ کلر سیداں پولیس میں زیر تفتیش ہے سے میری مسروقہ گائیں برآمد کروائی جائیں۔
Kallar Syedan – (Pothwar.com, Ikram-ul-Haq Qureshi, November 27, 2024): Four separate theft incidents occurred in the Kallar Syedan area, with unidentified suspects stealing cash, gold jewellery, mobile phones, and livestock worth millions.
Zulfiqar Raheem reported to the police helpline (15) that two mobile phones and cash amounting to Rs. 50,000 were stolen from his possession. Similarly, Muhammad Hasnain filed a case stating that unidentified suspects broke into his house and took Rs. 50,000 in cash and a gold ring valued at Rs. 65,000.
In another incident, a caller named Abdul Rauf informed the helpline that his laptop was stolen by an unknown individual. Additionally, a local resident, Mustabar, reported to the police that five of his cows had been stolen.
The case of livestock theft is currently under investigation by the Kallar Syedan Police Station, and the complainant has demanded the recovery of his stolen animals.
وفاقی حکومت پی ٹی آئی کی جانب سے ڈی چوک دھرنے کے اعلان کے بعد پورا ملک جام کرکے بھی مظاہرین کے اسلام اباد داخلہ روکنے میں بری طرح سے ناکام رہی
The federal government failed miserably to prevent the protesters from entering Islamabad despite shutting down the entire country after the PTI announced a sit-in at D-Chowk
کلرسیداں –(پوٹھوار ڈاٹ کام، اکرام الحق قریشی،27، نومبر، 2024ء ) —وفاقی حکومت پی ٹی آئی کی جانب سے ڈی چوک دھرنے کے اعلان کے بعد پورا ملک جام کرکے بھی مظاہرین کے اسلام اباد داخلہ روکنے میں بری طرح سے ناکام رہی کئی ایام سے اربوں کی لاگت سے ملک بھر کی موٹرویز،شاہرات اور جی ٹی روڈ کو بند کر کروڑوں لوگوں کی زندگیاں اجیرن بنا ڈالیں مگر پشاور سے آنے والے ہزاروں مظاہرین کو روک نہ سکی ملک بھر کے راستوں پر کنٹینر کھڑے کرکے لوگوں کی نقل و حمل روکی گئی مگر پشاور کے مظاہرین تمام تر پابندیوں اور حکومتی دعووں کے باوجود اسلام آباد میں داخل ہو گئے حکومت کی غلط پلاننگ اور ناقص منصوبہ بندی کے باعث فورسز کے تین سے زائد افراد جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے حکومتی اقدامات مکمل طور پر ناکام ہوئے اور یہ بات پھر عام ہوئی کہ کوئی بھی جتھہ اسلام اباد پر چڑھائی کر کے نظام زندگی کو درہم برہم کرسکتا ہے حکومت اور ادارے عملی طور پر بے بسی کی تصویر بنے رہے۔