According to details, the eye camp served 506 patients, of whom 194 received free prescription glasses and 353 were provided with free medicines. Additionally, 28 patients were referred to Al-Shifa Hospital for free surgical procedures.
The event also witnessed a visit by MPA Chaudhry Naeem Ijaz, who lauded the Khidmatgar Group for their excellent arrangements and community service.
Colonel Subah Sadiq Malik expressed gratitude towards his team, emphasizing the group’s mission of serving humanity. “Alhamdulillah, our mission is to serve others. We have carried out many welfare projects in the past, and I extend my heartfelt thanks to my team, especially Qazi Shafqat Iqbal, whose efforts were instrumental in making this camp a success,” he remarked.
The initiative has been hailed as a significant step in addressing the healthcare needs of the region.
ڈی ڈی ایچ او کہوٹہ اور ڈرگ انسپکٹر کی غفلت، سیاسی اثر ورسوخ رکھنے والے “بااثر ڈاکٹروں ” کو کھلی چھٹی دے دی
DDHO Kahuta and Drug Inspector’s negligence, politically influential “influential doctors” given free rein
مٹور (نمائندہ پوٹھوارڈاٹ کوم کبیر احمد جنجوعہ،16نومبر2024)
ڈی ڈی ایچ او کہوٹہ اور ڈرگ انسپکٹر کی غفلت، سیاسی اثر ورسوخ رکھنے والے “بااثر ڈاکٹروں ” کو کھلی چھٹی دے دی جبکہ کہوٹہ اور گردونواح میں جعلی کلینکوں کی بھرمار، متعلقہ محکمیں جعلی کلینکوں کے خلاف کاروائی کرنے سے محکمہ ہیلتھ کے افسران گریزاں۔ گلی محلوں اور شہر میں فرضی ڈاکٹروں کے نام لکھ کر کلینک کھول دیے جاتے ہیں۔ کسی بھی پرائیویٹ کلنک میں دو چار ماہ کام کرنے والا شخص کلینک کھول کر لوگوں کی زندگیوں سے کھیلنا شروع کر دیتا ہے۔ تحصیل ہیڈ کواٹر ہسپتال میں آپریشن کی سہولیات نہ ہونے کی وجہ سے سادح لوح عوام پرائیویٹ کلینکوں پر جا کر ایک معمولی سے آپریشن کا تیس سے پچاس ہزار روپے دینے پر مجبور ہیں پورا سال خواتین مدر چائلڈ سنٹر سے چیک اپ کرا کر کارڈ بنواتی ہیں۔ اور جب ڈلیوری کا وقت آتا ہے۔ تو زیادہ تر خواتین کو انتظام بہتر نہ ہونے کا بہانہ بنا کر پنڈی ریفر کر دیا جا یا ہے۔ پھر مجبورا وہ لوگ قرض ادھار لیکر پرائیویٹ کلینکوں میں جاتے ہیں۔ستم ظریفی یہ ہے کہ محکمہ ہیلتھ کے اعلیٰ افسران جعلی کلینکوں کو چیک نہیں کرتے۔اسی طرح بعض میڈیکل سٹوروں پر بھی ممنوع ادویات اور دو نمبر ادویات فروخت کی جا رہی ہیں جسکی وجہ سے وہ لوگ ایک مافیا بن چکے ہیں نہ صرف کہوٹہ بلکہ دیگر کئی علاقوں میں بھی انھوں نے اس کاروبار کو چلایا ہوا ہے ڈی ڈی ایچ او کہوٹہ اور ڈرگ انسپکٹر کی ملی بھگت سے اس کاروبار کو بجائے کنٹرول کرنے کے مزید پھیلایا جا رہا ہے۔ شہریوں عوام علاقہ نے چیف جسٹس پاکستان، حکومت پنجاب سے مطالبہ کیا ہے کہ جعلی کلینکوں اور دو نمبر کام کرنے والوں کے خلاف کاروائی کی جائے۔