کلرسیداں ؛(نمائندہ پوٹھوار ڈاٹ کوم ,اکرام الحق قریشی،10،اپریل،2022ء)—قوم کو سرپرائز دوں گا آخری بال تک لڑنے کی رٹ لگانے والے عمران خان پاکستان کے وزیراعظم نہیں متحدہ اپوزیشن کی جانب سے ان کے خلاف جمع کروائی گئی عدم تحریک کے حق میں 174 ووٹ پڑے جس کے ساتھ ہی عمران خان کے اقتدار کا ایوان میں اکثریت کھو دینے کے بعد دھڑن تختہ ہو گیا۔عمران خاں ملک کے پہلے وزیراعظم قرار پائے جنہیں عدم اعتماد کی شکل میں حکومت سے ہاتھ دھونے پڑے۔متحدہ اپوزیشن کی جانب سے عمران خاں کے خلاف جمع کرائی گئی تحریک عدم اعتماد پر رائے شماری روکنے کے لیئے حکومت کی جانب سے ہر ممکن کوشش کی گئی یہاں تک کہ جب اسے اس بات کا یقین ہو گیا کہ عمران خان اکثریت کے اعتماد سے محروم کو چکے ہیں وہ مستعفی ہوئے نہ ہی ایوان میں ووٹنگ ہونے دی یہاں تک کہ ڈپٹی اسپیکر نے تحریک عدم اعتماد کو ہی مسترد کردیا جس کے چند ہی منٹ بعد وزیراعظم عمران خان ٹی وی پر نمودار ہوئے اور انہوں نے کہا کہ میں نے اسمبلیاں تحلیل کرنے کی سمری صدر مملکت کو ارسال کردی ہے جس کے چند ہی منٹ بعد صدر مملکت عارف علوی نے قومی اسمبلی تحلیل کردی کابینہ تحلیل قرار پائی مگر عمران خان کو بطور وزیراعظم نگران سی آپ تک کام کرنے کی اجازت دے دی گئی جس کے بعد معاملہ سپریم کورٹ گیا جہاں اعلی عدلیہ کے پانچ فاضل جج صاحبان نے اس اہم کیس کی سماعت کی اور کئی ایام تک جاری اس روزانہ کی سماعت میں اعلی عدلیہ کے پانچوں جج حضرات نے متفقہ فیصلہ دیا کہ ایوان کا اجلاس بلا کر تحریک عدم پر کاروائی کا حکم دیا جس کی روشنی میں ہفتہ کے روز قومی اسمبلی کا اجلاس تو بلا لیا گیا مگر عدم اعتماد کی تحریک پر رائے شماری کرانے میں اسپیکر اور حکومت سنجیدہ نظر نہ آئی اور پھر دنیا نے دیکھا کہ اجلاس میں طویل تقاریر کا سلسلہ کردیا گیا کی بار وقفہ بھی کرکے معاملے کو لٹکانے کی کوشش کی گئی اور اس دوران بارہ گھنٹوں بعد بھی ایوان ہر تحریک عدم اعتماد ہر رائے شماری نہ کرائی گئی اور نہ ہی عمران خان خود ایوان میں آئے اسپیکر اسد قیصر کا کہنا تھا کہ وہ عمران خان کے ساتھ طویل رفاقت کو قربان نہیں کر سکتے اس دوران وزیراعظم ہاؤس میں رائے شماری کو ایک بار پھر روکنے کی منصوبے بندی شروع کردی گئی اور اس دوران ہفتہ کا سارا دن گزر گیا رائے شماری ممکن نہ ہوسکی اس دوران اپوزیشن بھی تمام ارکان کے ہمراہ سارا دن اور پھر رات کو بھی ایوان میں موجود رہی۔میاں شہباز شریف،اصف علی زرداری،بلاول بھٹو اور مولانا اسد علی نے متعدد بار اسپیکر کی توجہ ووٹنگ کرانے کی جانب مبذول کروائی مگر وہ اس کے لیئے حیلے بہانے بناتے رہے یہاں تک کہ رات کی تاریکی نے بھی چادر تان لی اپوزیشن نے بھی ایوان سے نہ جانے کا اعلان کردیا عمران خاں وزیراعظم میں طویل صلاح مشوروں میں مصروف رہے مگر وہ مستعفی ہونے کو تیار ہوئے نہ ہی وہ رائے شماری کے حق میں تھے صورتحال لمحہ بہ لمحہ تبدیل ہوتی گئی اسی دوران خبر ملی کہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے رات دس بجے عدالت لگانے اور کاروائی کے لیئے اپنے سٹاف کو طلب کر لیا اس کے ساتھ ہی اعلان ہوا کہ سپریم کورٹ نے بھی رات بارہ بجے عدالت میں صورتحال پر بحث کا فیصلہ کرلیا ہے معزز جج صاحبان ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ کی عمارتوں میں بھی پہنچ گئے تھے اعلی شخصیات کوشش کے باوجود عمران خان کو وزارت عظمے سے مستعفی ہونے پر آمادہ نہ کرسکیں سپریم کورٹ اور ہائی کورٹ کھلنے کی خبروں کے ساتھ کاروائی کو آگے بڑھانے کے لیئے الیکشن کمیشن کا بھی دفتر کھول لیا گیا سٹاف پہنچ چکا تھا کہ حکومت کی جانب سے اسپیکر اسد قیصر نے خود مستعفی ہونے کا اعلان کرتے ہوئے ایوان کی کاروائی کو مزید چلانے کے لیئے پینل آف چیئرمین کے رکن سابق اسپیکر ایاز صادق کا نام پکارا جس کے ساتھ ہی عمران خاں وزیراعظم ہاؤس سے بنی گالہ کی اپنی رھائش گاہ پر چلے گئے جس کے بعد حکومت کے خاتمہ کی ابتدا شروع ہو گئی ایاز صادق نے تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ کرائی جو 174 ووٹوں کے ساتھ کامیاب قرار پائی اس رائے شماری میں پی ٹی آئی کے کسی ایک بھی منحرف رکن اسمبلی نے حصہ نہ کیا تحریک عدم اعتماد کی منظورہ کے ساتھ ہی عمران خاں کے اقتدار کا خاتمہ ہوا ایوان کی گیلریز میں موجود مہمانوں نے میاں نواز شریف اصف زرداری جئے بھٹو کے نعرے بلند کیئے میاں شہباز شریف نے اپنی مختصر تقریر میں کہا کہ وہ اپنے اتحادیوں کے ساتھ ملک کو درست سمت کے جانے میں کامیاب ہو جائیں گے انہوں نے کہا کہ انتقام پر یقین نہیں کرتے مگر قانون اپنا راستہ خود بنائے گا ہم مداخلت نہیں کریں گے،بلاول بھٹو نے کہا کہ جمہوریت بہترین انتقام ہے ہم نے باالاخر سیلیکٹڈ وزیراعظم کو جمہوری انداز میں گھر بھیج دیا ہے جس کے ساتھ ہی عمران حکومت کا خاتمہ مکمل ہوا۔ایوان میں رائے شماری کے ساتھ ہی ملک بھر کے شہروں قصبوں میں رات کے دو بجے کے قریب بھی لوگوں نے آتشبازی کی نعرے لگائے اور شکرانے کے نوافل ادا کیئے کلرسیداں میں بھی شیخ سلیمان شمسی کی جانب سے آتشبازی کی گئی مسلم لیگ ن کلر سٹی کے صدر حاجی اخلاق حسین،جنرل سیکرٹری زین العابدین عباس،یوتھ ونگ کے صدر شیخ حسن سرائیکی اور دیگر مسلسل ٹی وی نشریات دیکھتے رہے
کلرسیداں ؛(نمائندہ پوٹھوار ڈاٹ کوم ,اکرام الحق قریشی،09،اپریل،2022ء)—مسلم لیگ ن کی مرکزی نائب صدر سابق وزیراعظم میاں نواز شریف کی بیٹی مریم نواز نے عمران خاں کی حکومت کے خاتمے پر اپنے پیغام میں کہا ہے کہ ظلم کا نظام قائم نہ کبھی رہا ہے نہ کبھی رہ پائے گا۔ نواز شریف نے اپنا فیصلہ اس پر چھوڑا تھا جس نے کبھی ناانصافی نہیں کی۔ نواز شریف صاحب آج آپ کا صبر، ہر قسم کے جبر سے جیت گیا۔ خدا آپ کا سایہ قوم پر سلامت رکھے، آپ کے ہر ساتھی، ہر کارکن کو سلام، جو ڈٹے رہے، حق سے پیچھے نہ ہٹے
Kallar Syedan; Pakistan’s Prime Minister Imran Khan has been ousted from power after losing a no-confidence vote in his leadership.
The vote was held past midnight after opposition parties brought a motion against him, which was upheld by the Supreme Court.
Mr Khan had said he would not recognise an opposition government, claiming – without evidence – that there was a US-led conspiracy to remove him. The assembly will now appoint a new prime minister.
That person will be able to hold power until October 2023 when the next election is due to be held. Mr Khan becomes the first Pakistani prime minister to be ousted by a no-confidence vote.