DailyNewsHeadlineKahutaPothwar.com
Kahuta; Protest held in front of THQ hospital over unavailability of ambulance
ریسکیو 1122کے آفس کہوٹہ میں تیسری ایمبولینس موجود ہونے کے باوجود نہ ملنے پر مریض کے لواحقین کا تحصیل ہیڈکواٹر ہسپتال کہوٹہ میں شدید احتجاج
کہوٹہ:(نمائندہ پوٹھوار ڈاٹ کوم ,عمران ضمیر،20جنوری2022)— ریسکیو 1122کے آفس کہوٹہ میں تیسری ایمبولینس موجود ہونے کے باوجود نہ ملنے پر مریض کے لواحقین کا تحصیل ہیڈکواٹر ہسپتال کہوٹہ میں شدید احتجاج۔ تحصیل ہیڈکواٹر ہسپتال کہوٹہ میں ایمرجنسی مریض کو فوری راولپنڈی ریفر کر نے کے دوران ایمرجنسی میں تعینات ڈاکٹر کے ریسکیو 1122ایمبولینس سروس طلب کرنے پر نہ مل سکی۔ریسکیو 1122کی دو ایمبولینس مریضوں کو لے کر راولپنڈی جا چکی ہیں۔ دور دراز سے آئے مریض ذلیل و خوار ہونے لگے ڈاکٹرز کا علاج کرنے سے انکار۔ گزشتہ شب ڈاکٹر اورکچھ مریض کے ساتھ آئے کچھ افرادکے درمیان ہاتھاپائی ہوئی۔اے سی کہوٹہ کی یقین دہانی پر OPD کو کھول دیا گیا۔مریضوں کو کسی صورت پریشانی کا سامنا نہیں کرنے دیں گے ایم ایس کہوٹہ دور دراز سے آئے مر یضوں کا علاج نہ کرنے پر ڈاکٹر اور عملہ کے خلاف سخت کاروائی کی جائیگی۔ تفصیلات کے مطابق ڈاکٹر طیب نے پولیس تھانہ کہوٹہ کو درخواست دیتے ہوئے موقف اپنایا کہ تحصیل ہیڈکواٹر ہسپتال کہوٹہ کی ایمرجنسی میں مریض کو لایا گیا۔ جسکو طبی امداد کے بعد BBH ریفر کیا گیا۔ مریض کے ساتھ آئے تنویر نامی شخص نے مجھے کہا کہ ریسکیو 1122 کی ایمبولینس مہیا کی جائے میں نے کال کی تو ریسکیو 1122 کے عملہ نے کہا دونوں ایمبولینس موجود نہ ہیں اس بات پر تنویر و دیگر نا معلوم افراد نے تلخ کلامی، گالم گلوچ اور ہاتھا پائی شروع کر دی اور مجھ سمیت عملے کو زدوکوب کرتے ہوئے جان سے مار دینے کی دھمکیاں دیں۔ جبکہ واقع کے بعد گزشتہ شب OPD بند رہی۔ ایم ایس کہوٹہ نے OPD کو فوری کھلوا دیا لیکن کل پھر OPD بند شہری عوام علاقہ ذلیل ہونے لگے۔ مریضوں کو دشواری کا سامنا ایم ایس ڈاکٹر ثمینہ خان بھٹی سے موقف جانا گیا تو انکا کہنا تھا کہ ڈاکٹر اور عملہ پر ہاتھا پائی کرنا ناقابل معافی عمل ہے۔ جس کے خلاف قانونی کاروائی کی جائے گی جبکہ اس معاملے کی میرٹ پر انکوائری کی جائے گی۔ اگر دوران علاج ڈاکٹر یا عملہ کی جانب سے غفلت پائی گئی تو ان کے خلاف بھی کاروائی ہو گی۔ مریضوں کو کسی صورت پریشانی کا سامنا نہیں کرنے دیں گے۔ڈاکٹر طیب کی مدعیت میں پولیس تھانہ کہوٹہ میں مقدمہ درج۔مقدمہ درج ہونے کے باوجود OPD بند ہونے کے باعث مریض ذلیل و خوار ہونے لگے۔ڈاکٹرز نے مریضوں کا علاج کرنے سے منع کر دیا۔ جبکہ اے سی کہوٹہ کی یقین دہانی پر OPD کو دوبارہ مریضوں کے لیے کھول دیا گیا عوام کی جانب سے اس معاملے کی انکوائری کر کے حقائق سامنے لانے کا مطالبہ کیا۔ دریں اثناء ایم ایس تحصیل ہیڈکواٹر ہسپتال کہوٹہ ڈاکٹر ثمینہ خان بھٹی نے اپنے موقف میں تبایا کہ ایمبولینس نہ ملنے اور ڈاکٹر کے ساتھ بد تمیزی کرنے کے معاملے پر میرٹ پر انکوائری ہو گی۔ اگر سرکاری ہسپتا ل کا عملہ اور ڈاکٹر قصور وار ہوئے تو میرٹ پر کاروائی ہو گی۔ کسی زیادتی نہ ہوگی۔
Kahuta: ( Pothwar.com, Imran Zamir, January 20, 2022) According to details, Dr Tayyab, while requesting Kahuta police station, took a stand that the patient was brought to the emergency room of Tehsil Headquarters Hospital Kahuta. He was referred to BBH after medical aid. A man named Tanveer who came with the patient asked me to provide an ambulance from Rescue 1122. When I called, the staff of Rescue 1122 said that both the ambulances were not available. He started a scuffle and beat the staff including me and threatened to kill me. The OPD remained closed last night after the incident. MS Kahuta immediately opened the OPD but yesterday again the OPD was closed and the urban masses started humiliating the area. When the position of MS Dr Samina Khan Bhatti was known to the patients facing difficulties, he said that it was unforgivable act to attack the doctors and staff. Legal action will be taken against him while the matter will be investigated on merit. If negligence is found by the doctor or staff during the treatment, action will be taken against them. Patients will not be allowed to face any problem. A case has been registered in Kahuta police station on the complaint of Dr. Tayyab. Meanwhile, Dr. Samina Khan Bhatti of MS Tehsil Headquarters Hospital Kahuta said in her position that there would be an inquiry on the issue of non-availability of ambulance and disrespect to the doctor. If the staff of government hospital and doctor are found guilty then action will be taken on merit.