DailyNewsGujarKhanHeadlineOverseas newsPothwar.com

Gujar Khan; Alhaj Bashir Ali of Dhok Mehboob Shaheed, Bewal Gujar Khan Valuable Volunteer 12 years of recognized services for Pakistan

الحاج بشیر علی آف ڈھوک محبوب شہید، بیول گوجر خان پاکستان کے لئے قابل قدر رضاکارانہ12سال تسلیم شدہ خدمات

گوجرخان/ بلیک برن;(نمائندہ پوٹھوار ڈاٹ کوم,شکیل سلام ،25نومبر2021)— الحاج بشیر علی ولد باغ علی کا تعلق ڈھوک محبوب شہید، بیول گوجر خان، ضلع راولپنڈی، سے ہے، یونیورسٹی ڈگری لے کر 1964میں لندن چلے گئے، جہاں انہوں نے دو سفارتی اداروں میں 30سال خدمات دیں۔انہوں نے چارٹرڈ سیکریٹری کا متحان لندن سے پاس کیا جو UKیونیورسٹی کی ڈگری ہے۔1994میں ریٹائر ہو کر خاصی پنشن کے ساتھ پاکستان آئے، پہاں آکر انہوں نے 1994میں انسپکٹر جنرل پولیس جناب(مرحوم) اسد محمود علوی کی ہدایت پر رضاکارانہ طور پر سٹیزن ٹریفک کمیٹی میں شمولیت اختیار کی، جو اسلام آباد میں ٹریفک پولیس کے ساتھ مل کر مسائل حل کر رہے تھے اس کمیٹی کے چیئرمین جناب محمد صادق سواتی تھے، اورنیشنل ٹرانسپورٹ ریسرچ سنٹر کے چیف تھے اور امریکہ سے تعلیم حاصل کر چکے تھے، چند ایک میٹنگ کی منٹس تیار کرنے کے بعد مجھے اس کمیٹی کا جنرل سیکریٹری بنا دیا گیا، اور آئی جی صاحب نے مجھے ٹریفک آفس میں ایک کمرہ دیا جو 1994تا 2001میرے پاس رہا، جس میں، میں فل ٹائم رضاکارانہ پولیس کی بہتری کے لئے کام کرتا رہا۔پولیس پر لکھی میرے پاس چھ جلدیں موجود ہیں، اس دفتر سے میں تین پراجیکٹ کا موجد ہوں۔
۱۔ گاڑیوں کی اصل مالک کے نام رجسٹریشن، جس سے حکومت کو ٹرانسفر فیس ملے گی، اس قبل یہ ٹرانسفرفیس مبلغ ایک روپیہ کے فارم پر ہواکرتی تھی اور ETOکو بتائے بغیر۔
۲۔ کمپیوٹرائزڈڈرائیونگ لائسنس: جس کے لئے بندے کی حاضری لازمی قرار دی۔
۳۔ ٹکٹنگ سسٹم: جب چلان کنندہ کا چلان سٹرک پر ٹریفک سارجنٹ کرتا ہے تو اس کو جرمانے کی رسید دی جاتی ہے تاکہ وہ چالان NBPمیں جمع کروا کر اپنے کاغذات چند گھنٹے بعد سارجنٹ سے واپس لے سکے۔اس سے عدالتوں پر جرمانوں کا بوجھ ختم ہوگیا۔میری اس کارگردگی کی بنا پر چیف ایگزیٹو کی سفارش پر 2001میں مجھے اسلام آباد کا آنری مجسٹریٹ درجہ اول بنا دیا گیا اور میری کورٹ F-8کچہری میں تھی اب ٹکٹنگ کے تحت ہونیوالے چلانوں پر جرمانے سارجنٹ کرتا تھا اور مجسٹریٹ کا رول ختم ہوگیا۔اس پر میں نے اپنے سٹاف سے پوچھا کہ کیا ہمارے پاس پرانے چلان فیصلوں کے لئے پڑے ہوئے ہیں جواب ہاں میں ملا۔ ایک بیگ میں نے منگوایا، اپنے میز پر کھولا چلان صاف کیئے اور روٹین خط سے چالان کنندگان کو نہ صرف پاکستان بلکہ باہرکے ممالک میں بھی خط بھیجنے شروع کردیئے، جن پر ڈاک کا ٹکٹ میں اپنی جیب سے لگاتا رہا،لوگ جوک در جوک میری عدالت میں چالان چھڑوانے میری عدالت میں آنا شروع ہوگئے، اور ماہوار آمدنی بڑھنا شروع ہوگئی۔ ایک سال کے بعد 2002میں مجھ سے یہ رضا کارانہ خدمات واپس لے لیں گئی جبکہ میں اس وقت بھی سٹیزن کمیٹی اسلام آباد کاچارٹرڈ سیکریٹری تھا۔
٭…… مجھے چیئرمیں پاکستان پوسٹ کا خط ملا کہ وہ F-7پوسٹ مال کا افتتاح کررہے ہیں کہ وہ اپنے ممبران کے ساتھ آئیں اور ان کی مفید مشوروں سے مدد کریں۔میں نے اسلام آباد سٹیزن کمیٹی کے چیئرمین کو بھی ساتھ آنے کی درخواست کی، بات چیت ہوئی، انہوں نے چیئرمین پاکستان پوسٹ کو میری خدمات پاکستان پوسٹ کے لئے بغیر کسی تنخواہ یا سہولت کے پیش کی، جو چیئرمین نے فوراً منظور کرلیں۔
٭…… چیئر مین پاکستان پوسٹ نے مجھے میلوڈی GPOمیں دفتر دیا جو 2002سے 2006تک میرے پاس رہا ان چار سالوں میں، میں نے پاکستان پوسٹ کے لئے بہت کام کیا،373پروپوزل چیئرمین کو دیں، پاکستان پوسٹل نے مجھے ٹرافی سے نوازا گیا، 2006میں چیئرمین پاکستان پوسٹ کی ریٹائرمنٹ کے بعد میں نے رضاکارانہ نوکری چھوڑ دی، پاکستان پوسٹ نے دوسرے اداروں کی طرف مجھے تصدیقی خط شکریہ کے ساتھ جاری کیا۔
٭…… میں سمجھتا ہوں کہ میری بارہ سال رضاکارانہ خدمت کے عوض میں صدرِ پاکستان سے مناسب اعزاز کا مستحق ہوں، میں 87سال کا ہونے کا ہوں بے داغ زندگی کے ساتھ، شہیدوں اور غازیوں کا وارث ہوں اور ایک باعزت خاندان کا فرد ہوں جس کی رگ رگ میں پاکستانیت دوڑ رہی ہے۔51دن کے بنے پاکستان کے لئے میرا ستائیس سالہ بھائی چیف پیٹی آفیسر محبوب علی پاک نیوی فرض کی ادائیگی میں تین اکتوبر1947کو بٹالہ میں شہید ہوگئے، جس کا جسم خاکی خاندان کو نہیں مل سکا۔

Gujar Khan / Blackburn; ( Pothwar.com, Shakil Salam, 25 November 2021) – Alhaj Bashir Ali son of Bagh Ali speaking to pothwar.com said he belongs to Dhok Mehboob Shaheed, Bewal Gujar Khan, Rawalpindi District, He moved to London in 1964 with a university degree, where he he served in two diplomatic missions for 30 years.

He passed the examination of Chartered Secretary from London which is a degree of UK University. He retired in 1994 and came to Pakistan with a pension. At Alavi’s direction, he voluntarily joined the Citizen Traffic Committee, which was working with the traffic police in Islamabad to solve problems.

The chairman of the committee was Mr. Muhammad Sadiq Swati, the head of the National Transport Research Center and from the United States After studying a few minutes of the meeting, I was appointed General Secretary of the committee, and the IG gave me a room in the Traffic Office which I had from 1994 to 2001, in which I volunteered full time.

I have been working for the betterment of the police. I have six volumes written on the police. Be the inventor of the act.
۔ Registration in the name of the original owner of the vehicle, from which the transfer fee will be paid to the government.
۔ Computerized driving license: for which the attendance of the servant is required.
۔ Ticketing system: When the challan driver is challaned by a traffic sergeant on the street, he is given a receipt of the fine so that he can submit the challan to the NBP and withdraw his papers from the sergeant after a few hours.

Due to my performance, on the recommendation of the Chief Executive, I was promoted to the rank of Honorary Magistrate of Islamabad in 2001 and my court was in the F-8 court. I asked my staff if we had old challans for decisions. The answer was yes. I ordered a bag, opened the invoice on my desk and started sending letters to the challan issuers not only in Pakistan but also in foreign countries by routine letter, on which I kept stamping postage stamps from my own pocket. The challans in the court started coming to my court, and the monthly income started increasing. One year later, in 2002, the voluntary service was withdrawn from me while I was still the Chartered Secretary of the Citizens Committee Islamabad.

I received a letter from Pakistan Post in the chair that they are inaugurating F-7 Post Mall so that they can come with their members and help them with useful advice. I also requested the Chairman of Islamabad Citizens Committee to accompany me. He offered my services to the Chairman Pakistan Post for Pakistan Post without any salary or facility, which was immediately accepted by the Chairman.

Chairman Pakistan Post gave me office in Melody GPO which remained with me from 2002 to 2006. In these four years, I worked hard for Pakistan Post, gave 373 proposals to Chairman, Pakistan Post awarded me trophy, Chairman in 2006. After the retirement of Pakistan Post, I volunteered. Pakistan Post issued me a letter of confirmation of thanks to other organizations.

My 27-year-old brother, Chief Petty Officer Mehboob Ali Pak, was martyred in Batala on October 3, 1947 in the line of duty for a 51-day after creation of Pakistan. His body was never found.

Show More

Related Articles

Back to top button