DailyNewsHeadlineKahuta

Kahuta; Most Private education centres in Tehsil Kahuta are unregistered due to collaboration of Department of education officers

کہوٹہ شہر اور تحصیل بھر میں محکمہ تعلیم پنجاب کے افسران اور حکام بالا کی ملی بھگت سے اکثر پرائیویٹ تعلیم اداارے غیر رجسٹرڈ

کہوٹہ شہر اور تحصیل بھر میں محکمہ تعلیم پنجاب کے افسران اور حکام بالا کی ملی بھگت سے اکثر پرائیویٹ تعلیم اداارے غیر رجسٹرڈ ، دکان نما کمروں اور بد بو دار پولٹری فارموں میں طلبا و طالبات کو تین سے چار ہزات ماہانہ تنخوانہ پر میٹرک اور ایف اے پاس ، نا تجربہ کار اساتذہ پڑھا رہے ہیں ۔ اکثر پرائیویٹ تعلیمی اداروں سکولوں اور کالجز کے پاس نہ ہی اپنی کوئی عمارت ، اور نہ کھلیوں کا میدان اور نہ ہی جدید کمپیوٹرز و سائنس لیبارٹیاں بھی نہ ہیں ۔ ایک ہی نام پر درجنوں جعلی اور بغیر رجسٹریشن کے سکولز چلائے جا رہے ہیں ۔ جس سے علاقہ میں تعلیمی نظام تباہی کی جانب گا مزن ہے ۔ اکثر پرائیویٹ تعلیمی ادارے بنیادی سہولتوں سکیورٹی کیمروں اور سٹاف سے محروم ہیں ۔ تحصیل کہوٹہ کے رہائشی ، تعلیم،پانی، صحت ،گیس ،سٹریٹ لائٹس ، صفائی جیسے بنیادی مسائل سے دو چار ہیں ۔ تحصیل بھر میں موجود واحد بوائز گورنمنٹ ڈگری کالج کہوٹہ میں بورڈ آف گورنر اور کے آر ایل کے زیر کنٹرول ہے ۔ مزکورہ کالج میں طلبا وکالبات سے بھاری اور زائد فیسیں لی جاتیں ہیں ۔جبکہ پنجاب حکومت کی فنڈنگ سے چلنے والا یہ ادارہ طلبا اورطالبات اور اساتذہ کے لیئے آئے روز مسائل پیداکر رہا ہے ۔والدین شہری اور طلبا وطابات کی اکثریت نے شدیداحتجاج کرتے ہوئے بورڈ آف گورنر کے خاتمے کا مطالبہ کیا ہے ۔ گورنمنٹ گرلز ڈگری کالج کہوٹہ میں طالبا ت کے لیئے سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے تین منزلہ عمارت ساڑھے چار کروڑ کی گرانٹ سے مکمل کر وائی تھی ۔ جبکہ بی ایس سی کلاسز کا بھی اجراء کیا گیا ۔ اس وقت مزکورہ کا لج میں طالبات کے لیئے بس سروس اور ہاسٹل کی اشد ضرورت ہے ۔ یٹمی تحصیل کہوٹہ کی واحد پرائیویٹ تعلیمی درسگاہ ارم سکول اینڈ کالج کہوٹہ ہے ۔جس میں درس وتدریس اور پڑھائی کا جدید سہولیات سے آراستہ نظام سکیورٹی صفائی کا قابل ستائش سسٹم جبکہ سکیورٹی کیمروں سمیت خاردار تاریں اور جدید کمپیوٹر و سائنس لیبارٹریاں بھی موجود ہیں ۔ تحصیل بھر میں واحد پرائیویٹ سکول ہے ۔جو کہ بہترین تعلیمی معیار،سہولیات فراہم کر رہا ہے ۔ ادارے میں سینکڑوں نادار اور مستحق طلبا و طالبات مفت تعلیم حاصل کر ہے ہیں ۔ ادارے کی سربراہ پرنسپل مسز ارم سکندر جنجوعہ طویل عرصہ سے انتھک محنت ، لگن اور خصوصی توجہ سے طلبا وطالبات کو دور جدید کے تقاضوں کے مطابق علاقہ میں تعلیم کو فروغ دے رہی ہیں ۔ ارم سکول اینڈ کالج کہوٹہ نے نصابی و غیر نصابی سرگرمیوں میں نہ صرف تحصیل کہوٹہ بلکہ ضلع راولپنڈی اور صوبائی سطح پر بورڈ لیول پر راولپنڈی تعلیمی بورڈ میں ٹاپ کیا ۔نصابی و غیر نصابی سرگرمیوں میں ہر سال ادارے کے طلباو طالبات راولپنڈی تعلیمی بورڈ میں پوزیشن ہولڈر ہوتے ہیں ۔ ارم سکو ل اینڈ کالج کہوٹہ میں مہیا کی جا نے والی سہولیات نہ صرف جدید ترین ہیں ۔ بلکہ ادارے میں جدید ترین سہو لیات سے آراستہ درس و تدریس ، سکیورٹی ، صفائی کا نظام اتنا شاندار اور قابل ستائش ہے کہ دیکھنے والا بھی حیران رہ جاتا ہے ۔ تحصیل کہوٹہ میں ارم سکول اینڈ کالج کہوٹہ کے مقابلے میں کسی بھی پرائیویٹ تعلیمی ادارے میں اتنا اچھا تعلیمی ماحول اور نظام موجود نہ ہے۔ ارم سکول اینڈ کالج کہوٹہ میں درس وتدریس کے معیاری و شاندار نظام کے ساتھ ساتھ وسیع وعریض کھیل کا میدان ، سکیورٹی کا نظام اور ہر کلاس روم میں ڈیجیٹل کیمرے سکیورٹی ،صفائی کا ایسا سسٹم جوکہ پورے علاقہ میں کسی پرائیویٹ سکول و کا لج میں نہ آتا ہے ۔ اپنی مثال آپ ہے ۔ اس کے علاوہ ماہر اساتذہ سمیت ادارے کی پرنسپل نے ایسا سسٹم متعارف کرایا جو کہ طلب اوطالبات کو وقت اور حالات سے روشناس کراتے ہوئے صحیح معنوں میں تعلیم کے عملی فروغ کے لیئے تحصیل بھر میں کوشا ں ہیں ۔ ارم سکول اینڈ کالج کہوٹہ عرصہ تقریبا 30سال سے کہوٹہ میں اپنی سابقہ روایات کو برقرار رکھتے ہوئے ترقی کی منازل کی جانب گامزن ہے ۔ ادارے کی بنیاد سابق ممبر راولپنڈی تعلیمی بورڈ راجہ سکندر خان مرحوم نے رکھی تھی ۔ جس کے بعد مسز خورشید سکندر ریٹائرڈ ڈپٹی ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفیسر نے ادارے کو انتہائی محنت سے ترقی دلائی جبکہ بعد ازاں اب ادارے کامکمل انتظام پرنسپل مسز ارم سکندر جنجوعہ کے پاس ہے ۔جو انتہائی محنت اور فرض شناسی سے علاقہ میں علم کی شمع روشن کیئے ہوئے ہیں ۔سکول کے بعد اب کالج لیول کی کلاسز میں محنتی اساتذہ پڑھائی کا عمل جاری رکھے ہوئے ہیں ۔
جبکہ کہوٹہ شہر اور تحصیل بھر میں واٹر سپلائی کا بحران ہے ۔ سابق تحصیل ناظم کہوٹہ طارق مرتضیٰ نے اپنے دورے نظامت میں 22کروڑ کی خطیر گرانٹ واٹر سپلائی اور سیوریج کے لیئے کہوٹہ شہر میں منظور کرائی ۔ سیوریج اور واٹر سپلائی فنڈز کروڑوں روپے اس وقت کی حکومت نے جاری کیئے۔ مگر طارق مرتضیٰ کا دورہ حکومت ختم ہونے کے بعد محکمہ پبلک ہیلتھ راولپنڈی اور مقامی سیاسی افراد کی ملی بھگت سے شہر میں کروڑوں روپے خرچ ہونے کے باوجود سیوریج منصوبہ کا نام ونشان تک نہ ہے ۔ اور شہر کی 75فیصد آبادی گلہ ، ٹنگی ، دھپری ، عظیم ٹاؤں ، پلنگڑی ، سبزاوری ایریا ، ادوالہ ، سلاٹر ہاؤ س ایریا ،چھنی ، آڑہ محلہ ، نوتو ایریا اور دیگر شہری علاقے آج بھی پانی جیسی بنیادی سہولت سے محروم ہیں ۔محکمہ جنگلات کی ملی بھگت سے ٹمبر مافیا درختوں کی غیر قانونی کٹائی میں مصروف ہیں ۔ جبکہ تحصیل ہیڈکواٹر ہسپتا ل کہوٹہ میں میڈیکل آفیسر اور دیگر ڈاکٹروں، پیرا میڈیکل سٹاف کی آسامیاں خالی ہیں ۔ اور ایمبولنس سروس بھی مریضوں کو دستیاب نہ ہے ۔ ہسپتال میں تعینات ڈاکٹر ثمینہ بھٹی اور عملہ و ڈاکٹرز فرض شناس محنتی ہیں ۔ صفائی کا بہترین نظام ہے ۔ مگر اس وقت تحصیل ہیڈکواٹر ہسپتال کی اپ گریڈیشن اور پرانی و بوسیدہ بلڈنگ بجلی کی تاروں ، پائپ لائنز وغیرہ کی مرمت کی اشد ضروت ہے ۔تحصیل کہوٹہ کے علاقہ کروٹ میں ہمسایہ ملک چین کے تعاون سے 720میگاواٹ پراجیکٹ پر کام جاری ہے ۔ جہاں پر مقامی بے روز گار نوجوانوں کو نوکریاں ملنے سے علاقہ میں بے روز گاری کا مسلہ حل ہو سکتا ہے ۔ جبکہ 17ارب کے میگا پراجیکٹ کہوٹہ پنڈ ی روڈ اور کہوٹہ شہر کے ارد گرد بائی پاس کی تعمیر کے منصوبے کا افتتاح اس وقت کے وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے اپنے دست مبارک سے کیا ۔اس منصوبہ پر جاری کام موجودہ حکومت نے بند کر دیا ہے ۔ جس سے مختلف چہ مگوئیاں گردش کرنے لگی ہیں ۔ مزکورہ بائی پاس کے ارد گرد سینکڑوں کنال اراضی با اثر افراد نے خرید لی ہے ۔ مگرنیشنل ہائی وے اتھارٹی کی جانب سے منصوبے پر کام بند ہونے سے بھاری مشینری موقع پر زنگ آلود ہورہی ہے ۔ 

Show More

Related Articles

Back to top button