DailyNewsHeadlineKallar SyedanPothwar.com

Kallar Syedan: Land Dispute Leads to Fatal Shooting in village Bakhral; One Dead, Bystander Injured

زمین اور لین دین کے تنازعہ پر پانچ افراد نے فائرنگ کر کے ایک شخص کو موت کے گھاٹ اتار دیا

کلرسیداں –(پوٹھوار ڈاٹ کام، اکرام الحق قریشی،15، نومبر، 2024ء ) —زمین اور لین دین کے تنازعہ پر پانچ افراد نے فائرنگ کر کے ایک شخص کو موت کے گھاٹ اتار دیا فائرنگ سے راہگیر خاتون بھی زخمی ہو گئی۔تفصیلات کے مطابق گاؤں گرمالی کے جمال بھٹی کا گاؤں بکھڑال کے کچھ لوگوں سے تنازعہ چل رہا تھا جمال بھٹی جمعرات کو کلرسیداں آ رھا تھا کہ اسے عقب سے آنے والے دو موٹرسائیکلوں پر سوار پانچ افراد نے روکا اور فائرنگ کردی جس سے جمال بھٹی جاں بحق ہو گیا جبکہ ایک راہگیر خاتون زخمی ہو گئی واقعہ کے وقت کلرسیداں پولیس کا بھی ادہر سے گزر ہوا جنہوں نے دو ملزمان کو موقع سے ہی حراست میں لے لیا جبکہ ریسکیو نے قتل ہونے والے جمال بھٹی کی نعش اور زخمی خاتون کو ٹی ایچ کیو ہسپتال منتقل کر دیا۔

Kallar Syedan(Pothwar.com, Ikram ul Haq Qureshi, November 15, 2024) – In a tragic incident stemming from a land and financial dispute, five individuals allegedly opened fire, resulting in the death of one man and injury of a female bystander. According to details, Jamal Bhatti from the village of Garmali had an ongoing dispute with certain residents of Bakhral. On Thursday, while travelling towards Kallar Syedan, Bhatti was ambushed by two motorcycles carrying five assailants, who stopped him and fired shots that led to his death. A nearby woman also sustained injuries from stray bullets.

At the time of the incident, Kallar Syedan police were reportedly nearby and detained two suspects on the spot. Rescue services transported Bhatti’s body and the injured woman to THQ Hospital. An investigation is underway.

سی پی او راولپنڈی کی ہدایت پر انچارج ایچ آئی یو کلر سیداں سب انسپکٹر حفیظ اللہ خان کیخلاف مقدمہ درج

On the instructions of CPO Rawalpindi, a case has been registered against in-charge HIU Kallar Syedan ​​Sub-Inspector Hafeez ullah Khan

کلرسیداں –(پوٹھوار ڈاٹ کام، اکرام الحق قریشی،15، نومبر، 2024ء ) —تھانہ کلر سیداں میں درج دوہرے قتل کے ایک مقدمے میں دفعہ 109میں نامزد ملزم کو فاہدہ پہنچانے پر سی پی او راولپنڈی کی ہدایت پر انچارج ایچ آئی یو کلر سیداں سب انسپکٹر حفیظ اللہ خان کیخلاف مقدمہ درج کر لیا گیا۔ایس ڈی پی او کہوٹہ سرکل کے استغاثے کے مطابق 12جون 2024،کلر سیداں کے علاقے سدا کمال کے نزدیک ٹیوٹا ہائی ایس کے ڈرائیور عاصم اور ارباب کوثر کو نمعلوم اشخاص نے گولیاں مار کر زخمی کر دیا تھا جبکہ محمد عاصم زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے موقع پر ہی جاں بحق جبکہ کنڈیکٹر ایک روز بعد ہسپتال میں دم توڑ گیا تھا جس پر پولیس نے تفتیش عمل میں لاتے ہوئے نامعلوم ملزمان عبدالرحمان اور لیاقت علی کو ٹریس کر کے گرفتار کر لیا تھا اور بعد از درست شناخت پریڈ تکمیل تفتیش کرتے ہوئے آلہ قتل برآمد کر کے ملزمان کو جوڈیشل ریمانڈ پر اڈیالہ جیل منتقل کر دیا گیا تھا۔ملزمان نے دوران تفتیش انکشاف کیا تھا کہ مسمی عمیر شاہ عرف سنی شاہ نے رقم کے عوض قتل کرنے کیلئے ہائر کیا اور ہم دونوں کو اپنے پاس رکھا اور بروز وقوعہ ہمارے ساتھ اپنے کزن مسمی شعبان شاہ کو بطور ڈرائیور بھیجوایا تھا۔دوران تفتیش یہ بات سامنے آئی کہ وقوعہ کے چند یوم قبل عمیر شاہ عرف سنی شاہ کی مقتول کیساتھ کسی معاملہ پر تو تکرار بھی ہوئی تھی۔ملزم عمیر شاہ نے 28اگست کو بعدالت ایڈیشنل سیشن جج اپنی عبوری ضمانت کروائی جو عدم پیروی پر خاری ہو گئی۔بعد ازاں مذکورہ نے ہائی کورٹ سے ضمانت عبوری کروا لی جس کی تاریخ پیشی 13نومبر مقرر تھی۔12نومبر کو ایس ایچ او تھانہ کلر سیداں اور تفتیشی آفیسر نے فریقین مقدمہ کو برائے تفتیش تھانہ کلر سیداں طلب کیا اس دوران زیر دستخطی نے آئندہ ہائی کورٹ پیش ہونے والے مقدمات کی بابت تفتیشی آفسران کو بریف کرنے کیلئے ملاحظہ مثل کیا جس پر تفتیشی آفیسر اور ایس ایچ او نے حالات مقدمہ کی بابت بریف کیا جو پڑتال پر یہ بات سامنے آئی کہ تفتیشی آفیسر نے ملزم بر ضمانت عبوری عمیر شاہ کیخلاف کوئی شہادت باوجود ہدایت و تحریری ضمنیات زیردستخطی اکٹھی نہ کیں ہیں حتی کہ ملزم کا موبائل ڈیٹا تک حاصل نہ کیا گیا جس نے استفسار پر بتایا کہ مدعی کوئی شہادت پیش نہ کر رہے ہیں، لہذا ملزم کیخلاف ثبوت قابل گرفتاری نہ ہے جس پر زیر دستخطی نے بھی مدعی فریقی سے ملاقات کی اور ان کا موقف سنا جنہوں نے برملا ایک ہی موقف اپنایا کہ کرایہ کے قاتلوں کے ساتھ ہماری کوئی دشمنی نہیں ہمارے بندوں کو عمیر شاہ نے ہی قتل کروایا جس کی وجہ سابق رنجش تھی جس پر زیر دستخطی نے تمام تر حالات ڈویژنل ایس پی کو بذریعہ فون بتلائے اور باہمی مشاورت سے طے ہوا کہ ملزم کی گرفتار التوا میں رکھ لیتے ہیں جس پر تفتیشی آفیسر اور ایس ایچ او کو زیر دستخطی کی طرف سے ہدایت ہوئی کہ گرفتاری التواء میں رکھی جائے اور بعد میں تکمیل تفتیش کرتے ہوئے ملزم کیخلاف مزید موثر ثبوت اکٹھے کئے جائیں لیکن تفتیشی آفیسر نے باوجود ہدایت،ملزم کو بے گناہ تحریرکیا جس کے نتیجے میں 13نومبر دوران پیشی ریکارڈ ہائی کورٹ ملزم عمیر شاہ کی ضمانت واپس کرائی۔اندرین ضمن تفتیشی آفیسر نے مقدمہ ہذ ا میں انتہائی ناقص تفتیش عمل میں لاتے ہوئے باوجود متعدد مرتبہ ہدایت کے ملزم کیخلاف شواہد اکٹھے نہ کئے اور حقائق کو چھپاتے ہوئے نہایت غیر پیشہ ورانہ انداز میں سنگین مقدمہ کی تفتیش عمل میں لاتے ہوئے ملزمان کو فائدہ پہنچا کر مقدمی کی تخریب کا باعث بنا۔

جامعہ دارالعلوم ربانیہ کلرسیداں میں سالانہ تقریب دستار فضیلت

Annual event Dastar Fazeelat at Jamia Darul Uloom Rabbaniyya

کلرسیداں –(پوٹھوار ڈاٹ کام، اکرام الحق قریشی،15، نومبر، 2024ء ) —جمعیت علمائے اسلام کے مرکزی رہنما سابق ڈپٹی چیئرمین سینٹ مولانا عبدالغفور حیدری نے کہا ہے کہ کچھ قوتیں یہ ہرگز نہیں چاہتیں کہ ملک میں دیانتدار اور صالح قیادت اقتدار میں آئے انہیں ایسے لوگ درکار ہیں جو خود بھی کھائیں اور انہیں بھی کھلائیں ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ شب جامعہ دارالعلوم ربانیہ کلرسیداں میں سالانہ تقریب دستار فضیلت سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔اس موقع پر جمعیت علمائے برطانیہ کے سرپرست اعلی مولانا عبدالرشید ربانی،مولانا سعید یوسف،مولانا جنید،مولانا احسان اللہ چکیالوی،مولانا کفایت اللہ اور دیگر نے بھی خطاب کیا۔مولانا عبدالغفور حیدری نے کہا کہ دین کی طلب اور تڑپ تک یہ سمجھ نہیں آتا دینی علوم کا حصول خوش بختی کی علامت ہے نبی صلعم نے دینی علوم حاصل کرنے والوں کو افضلیت کا سرٹیفکیٹ دیا ہے اگر کوئی دین سیکھنا چاہے تو استاد مفت میں دستیاب ہوتا ہے ملک میں دینی مدارس کا کردار نمایاں اور کلیدی ہے جو دین اسلام کی ترویج اور امت کی اصلاح میں مصروف ہیں انہوں نے کہا کہ بنکوں سے قرضے لے کر معاف کروانے والوں میں ہمارا کوئی بھی ساتھی شامل نہیں، کرپشن میں ملوث لوگوں میں کوئی ایک بھی ہماری صف میں شامل نہ ہے عمران خان کے دور میں دوسروں اور آج عمران خان کو کرپشن کے الزامات کا سامنا یے ملک کنگال ہو گیا قوم کی حالت سدھر نہ سکی انہوں نے کہا کہ وہ تیس برسوں سے پارلیمنٹ کا حصہ ہیں مگر اللہ کے فضل سے دامن صاف ہے مخالفین میرا بنک بیلنس چیک کر لیں اس کے باوجود انتخابات میں ہمارا راستہ روکا جاتا ہے کچھ قوتیں خوفزدہ ہیں کہ اگر ہم جیسے جیت کر اقتدار میں آ گئے تو ان کا کیا بنے گا انہیں ایسے لوگ درکار ہیں جو خود بھی کھائیں اور انہیں بھی کھلائیں۔ہمارے لوگوں نے عوام کی دی ہوئی امانت میں کبھی خیانت نہیں کی کیونکہ ہماری تربیت آکسفورڈ اور ایچی سن میں نہیں بلکہ مسجد اور مدرسہ میں ہوئی ہے آج افغانستان میں جو لوگ حکومت کر رہے ہیں یہ کسی یونیورسٹی کے فارغ التحصیل نہیں بلکہ مساجد کے تربیت یافتہ ہیں آج افغانستان میں امن کا دور دورہ ہے وہ کسی ملک کا مقروض نہیں دوسری جانب ہمارے ہاں یونیورسٹیوں کے پڑھے لکھے لوگوں نے ملک کے ہر شخص کو قرضوں تلے ڈبو دیا ہے ہماری معیثت تباہ ہو چکی ہے ہمیں بجٹ کے لیئے اپنے اثاثے فروخت کرنا پڑتے ہیں یہی یونیورسٹی اور مدرسہ سے علم حاصل کرنے والوں میں نمایاں فرق ہے قوم اسے سمجھے جو اس فرق کو بخوبی سمجھتے ہیں وہ ہم سے خائف رہتے ہیں وہ ہر قیمت پر ہمارا راستہ روکتے ہیں مگر ہم اقتدار میں آئیں یا نہ ائیں اسلام غالب آ کر رہے گا انہوں نے کہا کہ ہمارے اسلامی ملک میں سودی نظام رائج ہے ہماری جمعیت نے اپنے قائد مولانا فضل الرحمان کی قیادت میں 26 ائینی ترمیم میں اس کے خاتمے کی مدت کا تعین کردیا ہم نے ہر صورت اپنے نظام کو سود سے پاک کرنا ہے حالیہ ائینی ترمیم میں ہمارا حصہ سب سے اہم اور زیادہ ہے ہم نے تعداد میں انتہائی کم ہونے ہونے کے باوجود 73 کے ائین میں اسلامی دفعات کو شامل کروایا بعد میں قادیانوں کو بھی اقلیت قرار دلوایا انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ ن پیپلز پارٹی پی ٹی ائی سب سیکولر جماعتیں ہیں ہم نے ان سے بھی اپنی ترامیم منظور کروا لیں انہیں ختم کرنے کے لیئے دوتہائی اکثریت درکار ہے انہوں نے کہا کہ ہم پاکستان کے حصول کے بعد ایک قوم نہ بن سکے اس کے مقاصد کو بھول کر پنجابی پشتون بلوچستان سندھی میں تقسیم ہو گئے ہم نے جمہوریت کو بھی مسخ کردیا جبکہ دین اسلام ہی ہماری وحدت کا تحفظ کرتا ہے ہمیں اس سے ہی رجوع کرنا ہو گا۔
مولانا سعید یوسف نے کہا کہ جب سے اسلام ہماری زندگیوں سے نکلا تب سے ہمیں سلامتی بھی چھوڑ گئی ہائے بائے کرنے والے نوجوانوں کو تعلیمیافتہ سمجھنا ذہنی پستی کی علامت ہے آج کا نوجوان قران کی بجائے گوگل سے رہنمائی لیتا ہے والدین کو آنکھیں دکھا کر تلخ لہجے میں گفتگو کو آزادی کا نام دیا گیا ہے یہ آزادی نہیں بے ہودگی بے حیائی اور جہالت ہے والدین اولاد پر بوجھ نہیں باعث رحمت ہیں۔جمعیت علمائے برطانیہ کے سرپرست مولانا عبدالرشید ربانی نے کہا کہ ہماری مسائل کی اصل وجہ اللہ اور نبی صلعم سے دوری ہے ہم آج بھی قرآن سے رجوع کرکے دنیا و آخرت کی کامیابیاں سمیٹ سکتے ہیں۔

Show More

Related Articles

Back to top button