30 September 2024DailyNewsHeadlineOverseas newsPothwar.com

London; Baroness Sayeeda Warsi of Gujar Khan Resigns from Conservative Party, Citing Hypocrisy and Shift to Right-Wing Politics

بیرونس سعیدہ وارثی آف گوجر خان نے کنزرویٹیو پارٹی پر منافقت اور دائیں بازو کی سیاست کا الزام لگاتے ہوئے استعفیٰ دے دیا

لندن (پوٹھوار ڈاٹ کام، محمد نصیر راجہ، 30 ستمبر، 2024) – برطانیہ کی پہلی مسلم خاتون کیبنٹ منسٹر بیرونس سعیدہ وارثی آف بیول،گوجر خان نے کنزرویٹیو پارٹی پر منافقت دھرے معیار اور دائیں بازو کی سیاست کی طرف بڑھنے کا الزام لگاتے ہوئے استعفیٰ دے دیا ہے۔ کنزرویٹیو وہپ سے دستبردار ہونے کے باوجود وہ ہاؤس آف لارڈز کی رکن رہیں گی اور آزادانہ طور پر بیرونس کی خدمات سرانجام دیتی رہیں گی۔ سابق وزیراعظم ڈیوڈ کیمرون کے دور میں حکومت کیلئے خدمات سرانجام دینے والی بیرونس سعیدہ وارثی نے کہا کہ پارٹی اب ویسی نہیں رہی جیسے اس وقت تھی جب وہ حکومت کا حصہ تھیں۔ دوسری طرف کنزرویٹیو پارٹی کے ترجمان نے کہا ہے کہ سعیدہ وارثی کو مطلع کر دیا گیا تھا کہ مبینہ طور پر تقسیم کرنے والی زبان استعمال کرنے پر ان کے خلاف اس ہفتہ تحقیقات کی جانی تھیں اور ہماری ذمہ داری ہے کہ اس بات کو یقینی بنایا جائے گا کہ تمام شکایات کی بغیر کسی تعصب کے تحقیق کی جائے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق بیرونس سعیدہ وارثی کے خلاف شکایت مریہ حسین سے متعلق ایک پوسٹ کے حوالے سے کی گئی تھی۔ بیرونس وارثی نے مریہ حسین کو عدالت سے بری ہونے پر مبارکباد دی تھی۔ جمعرات کو اپنے استعفیٰ کا اعلان کرتے ہوئے انہوں نے کہا تھا کہ مریہ حسین کو مبارکباد دینے کا میرا فیصلہ درست تھا، مجھ سے کہا گیا تھا میں مریہ حسین کی عوامی سطح پر حمایت نہ کروں لیکن میں نے ایسا کرنے سے انکار کر دیا۔ واضح رہے کہ غزہ پر اسرائیلی جارحیت کے خلاف لندن میں ہونے والے مظاہرے میں مریہ حسین نے ایک ایسا پلے کارڈ اٹھا رکھا تھا جس پر سابق وزیراعظم رشی سوناک اور سابق ہوم سیکرٹری سویلا بریورمین کو کوکونٹ کے طور پر دکھایا گیا تھا، جس پر ان کے خلاف نسلی منافرت کی بنیاد پر امن و عامہ کی خلاف ورزی کا جرم کرنے کا الزام لگا کر مقدمہ بنایا گیا تھا تاہم دو روزہ سماعت کے بعد جج نے انہیں باعزت بری کر دیا تھا۔ بیرونس سعیدہ وارثی نے کہا ہے کہ میرے خلاف شکایت کی تحقیقات بند کمرے میں کی جانی تھیں ایسے حالات میں میں نے مناسب سمجھا کہ پارٹی سے استعفیٰ دیکر کھلے اور شفاف طریقے سے اس معاملے سے نمٹوں۔ سعیدہ وارثی اسلاموفوبیا کے الزامات اور کنزرویٹیو رہنماؤں کی طرف سے استعمال کی جانے والی زبان پر سویلا بریورمین کے علاوہ ٹوری پارٹی کی قیادت کے امیدواروں رابرٹ جینرک اور کہمانیوک کو تنقید کا نشانہ بناتی رہی ہیں۔ سوشل میڈیا پر اپنے استعفیٰ کا اعلان کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ فیصلہ بھاری دل کے ساتھ کیا ہے، یہ میرے لئے افسوسناک دن ہے۔ میں کنزرویٹیو ہوں اور رہوں گی، لیکن افسوس ہے کہ موجودہ پارٹی ویسی نہیں جس میں میں نے شمولیت اختیار کی تھی اور کابینہ میں خدمات سرانجام دی تھیں۔ انہوں نے کہا کہ وہ ان مسائل کا تذکرہ اپنی نئی کتاب ’’مسلم ڈونٹ میٹر‘‘ میں بھی کریں گی۔ 2010 کے انتخابات میں کنزرویٹیو پارٹی کی کامیابی کے بعد کیبنٹ کا رکن اور پارٹی کا شریک چیئر بن کر تاریخ رقم کی تھی لیکن 2014 میں انہوں نے اسرائیل غزہ تنازع پر حکومتی موقف کے خلاف بطور احتجاج منسٹر کے عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا۔ انہوں نے اسلاموفوبیا پر پارٹی کی انکوائری کو تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔ سعیدہ وارثی کو 2007 میں ہاؤس آف لارڈز کا رکن بنایا گیا تھا۔

London (Pothwar.com, Mohammad Naseer Raja, September 30, 2024):
Baroness Sayeeda Warsi of Bewal, Gujar Khan, the first Muslim woman to serve as a cabinet minister in the UK, has resigned from the Conservative Party, accusing it of hypocrisy, double standards, and a shift towards right-wing politics. Despite stepping down from the Conservative whip, Baroness Warsi will continue to serve as a member of the House of Lords, operating independently.

Baroness Warsi, who served under former Prime Minister David Cameron, expressed disappointment, saying the party is no longer the same as when she first joined the government. A Conservative Party spokesperson confirmed that Warsi had been notified of an upcoming investigation into her allegedly divisive language, with the party committed to addressing complaints impartially.

The investigation was reportedly triggered by Warsi’s public support for Maryam Hussain, who had been acquitted in court after being accused of inciting racial hatred during a protest in London against Israeli actions in Gaza. Hussain was charged for holding a placard depicting former Prime Minister Rishi Sunak and ex-Home Secretary Suella Braverman as “coconuts,” but was cleared of all charges after a two-day trial.

Warsi defended her decision to congratulate Hussain and stated that her refusal to back down led her to resign. She criticized the party for planning to conduct the investigation behind closed doors, opting instead to address the matter transparently. Warsi has been a vocal critic of the Conservative Party’s handling of Islamophobia, particularly remarks made by Braverman and other leaders.

In her resignation announcement on social media, Warsi said it was a difficult and sorrowful decision but stressed that the current party no longer aligns with the values it once represented. Despite her resignation, Warsi affirmed her continued commitment to Conservative principles and hinted at discussing these issues further in her upcoming book, Muslims Don’t Matter.

Baroness Warsi made history in 2010 as the first Muslim woman in a UK cabinet and served as co-chair of the Conservative Party. She previously resigned in 2014 in protest against the government’s stance on the Israel-Gaza conflict.

Show More

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Back to top button