DailyNewsHeadlineKahutaPothwar.com
Kahuta: International Law Conference Commences at Kahuta Law College, Emphasizes Legal Reforms
کہوٹہ لا کالج میں بین الاقوامی قانون کانفرنس کا آغاز، قانونی اصلاحات پر زور
کہوٹہ:(پوٹھوار ڈاٹ کام، عمران ضمیر ،21، ستمبر، 2024ء ) – چیئرمین کہوٹہ لاء کالج مذہبی سکالر سجادہ نشین پروفیسر ڈاکٹرصاحبزادہ ساجد الرحمن اورچیف ایگزیکٹیو آفیسر کہوٹہ لاء کالج صاحبزاد ہ عزیر ہاشم ایڈووکیٹ کے زیر اہتمام دو روزہ انٹر نیشنل لاء کانفرنس میں پہلے دن کے تین سیشن کہوٹہ لاء کالج میں اختتام پذیر ہو گئے۔ گورنر پنجاب سر دار سلیم حیدر انٹر نیشنل لاء کانفرنس کہوٹہ لاء کالج میں دوسر ے دن کی تقریب میں 21ستمبربروز ہفتہ کو بطور مہمان خصوصی شرکت کریں گے۔انٹر نیشنل لاء کانفرنس کے پہلے دن کے موقع پر مہمانان خصوصی میں جسٹس طارق محمود جہانگیری جج اسلام آباد ہائی کورٹ، ڈاکٹر ضیاء الحق ڈائریکٹر جنرل اسلامک ریسر چ انسٹییٹوٹ بین الااقوامی یونیورسٹی اسلام آباد۔ ڈاکٹر جو ایتھنک (امریکہ)، ممبر پنجاب بار کونسل توفیق آصف ایڈووکیٹ سپریم کورٹ،ایڈیشنل اٹارنی جنرل ساجد الیا س بھٹی اور ملک شوکت اسسٹنٹ اٹارنی جنرل پاکستا ن، صدر اسلام آباد ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن ریاست علی آزاد، شفقت عباسی سیکرٹری ہائی کورٹ باری ایسوسی ایشن، مجاہد خٹک نائب صدر اسلام آباد ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن، راجہ شکیل صدر اسلام آباد بار ایسوسی ایشن، ڈاکٹر فیاض پرنسپل بحریہ یونیورسٹی لاء سکول، ججز، راولپنڈی، اسلام آبا د اور سپریم کورٹ کے وکلاء، کہوٹہ بار ایسوسی ایشن کے ممبران اور شہریوں نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔
انٹر نیشنل لاء کانفرنس کی صدارت چیئرمین کہوٹہ لاء کالج مذہبی سکالر سجادہ نشین پروفیسر ڈاکٹر صاحبزادہ ساجد الرحمن نے کی۔ میزبان چیف ایگزیکٹیو آفیسر کہوٹہ لاء کالج صاحبزاد ہ عزیر ہاشم ایڈووکیٹ نے انٹر نیشنل لاء کانفرنس کے اغراض و مقاصد بیان کیئے۔ کانفرنس میں مختلف لاء کالجز کے پرنسپلز، سنیئر وکلاء نے مقالے پڑھے۔ اور قانون میں مختلف ترامیم کرنے کی ضرورت پرزور دیا۔
انٹر نیشنل لا ء کانفرنس کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے صدر ہائی کورٹ بار اسلام آباد ریاست علی آزاد اور ممبراسلام آباد بار کونسل حلیم عباسی،ممبر پنجاب بار کونسل توفیق آصف نے اس امر پر زور دیا کہ ابھی انگریز دور کے بنائے ہوئے قوانین پر چل رہے ہیں۔ جس کی وجہ سے عوام کو انصاف کی فراہمی میں مشکلات ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جدید دور کے تقاضوں کو مد نظر رکھ کر اسلامی اقدار کو مد نظر رکھ کر پرانے قوانین میں ترامیم ضروری ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ مووجدہ حکومت آئین میں ترامیم پارلیمنٹ میں جو پیش کرنے جا رہی ہے۔ اس کی بھر پور مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ وکلاء کسی صورت میں ایسی ترامیم کو قبول نہیں کریں گے۔ اور اسے سپریم کورٹ آف پاکستان میں ایک اور سپریم کورٹ بنانے کے مترادف سمجھیں گے۔انہوں نے کہا کہ حکومت ہوش کے ناخن لے اور اگر قوانین میں ترامیم کرنی ہیں تو فوجداری، سول لاء، فیملی لاء،ریونیولاء اور دیگر میں ترامیم کر کے عوام کو ریلیف دیں۔ جج اسلام آباد ہائی کورٹ جسٹس طارق جہانگیری نے اپنے خطاب میں وکلاء کو پیغام دیا کہ وہ اپنے پیشہ سے انصاف کرتے ہوئے وقت پر عدالتوں میں پیش ہوں اور اپنے کیسسز کی مکمل تیاری کرکے عدالتوں میں آئیں اور آئے دن کی ہڑتالوں سے گریز کریں۔
کیونکہ ایسے حالات میں عوام کو انصاف کے حصول میں سالوں لگ جاتے ہیں۔ جسٹس طارق جہانگیری نے اس بات کی تائید کی کہ ہمارے تمام قوانین انگریز دور کے بنے ہوئے ہیں۔ جن میں موجودہ حالات کے تنازر میں ترامیم کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہوٹہ میں معیاری لاء کالج کے قیام پر مذہبی سکالر سجادہ نشین پروفیسر ڈاکٹر صاحبزادہ ساجد الرحمن اور کہوٹہ لاء کالج کے سی ای او صاحبزادہ عزیر ہاشم اور اکی پوری ٹیم کو مبارک باد پیش کرتے ہوئے انتہائی خوشی اور مصرت کا اظہار کیا۔ انٹر نیشنل لاء کانفرنس کے منتظنین چیئرمین کہوٹہ لاء کالج مذہبی سکالر سجادہ نشین پروفیسر ڈاکٹر صاحبزادہ ساجد الرحمن اورچیف ایگزیکٹیو آفیسر کہوٹہ لاء کالج صاحبزاد ہ عزیر ہاشم ایڈووکیٹ نے انٹر نیشنل لاء کانفرنس کے مقاصد بیان کرتے ہوئے کہا کہ یہ کانفرنس عدالتی اصلاحات میں ترامیم میں ایک اہم سنگ میل ثابت ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ انٹر نیشنل لاء کانفرنس دوسرے دن 21ستمبر 2024بروز ہفتہ کو بھی جاری رہے گی۔دو روزہ انٹر نیشنل لاء کانفرنس کی اختتامی تقریب کے مہمان خصوصی گورنر پنجاب سردار سلیم حیدر اور راجہ محمد ظفر الحق سیکرٹری جنرل موتمر عالم اسلامی ہونگے۔
Kahuta (Pothwar.com, Imran Zamir, September 21, 2024) – The first day of the two-day International Law Conference at Kahuta Law College, hosted by Chairman and religious scholar Prof. Dr. Sajid Rehman and CEO Advocate Zia Hashim, concluded successfully. The event featured three sessions attended by legal experts, scholars, and prominent guests, including Islamabad High Court Judge Justice Tariq Mehmood Jahangiri and Dr. Zia ul Haq from the International Islamic University.