لندن (پوٹھوار ڈاٹ کام، محمد نصیر راجہ، ستمبر 03، 2024) – ایک عالمی نوسرباز نیٹ ورک نے طلباء کو کئی ہزار پاؤنڈز کے عوض بیکار ویزا دستاویزات مہیا کر کے لوٹ لیا۔ ان طلبا کو امید تھی کہ وہ ان دستاویزات کے باعث برطانیہ میں کام کر سکیں گے۔ایک تفتیش سے پتا چلا ہے کہ بھرتی کرنے والے ایجنٹ کے طور پر کام کرنے والے مڈل مین بین الاقوامی طلباء کا شکار کرتے جو برطانیہ میں کیئر انڈسٹری میں جابز حاصل کرنا چاہتے تھے۔
طلباء نے اسپانسرشپ سرٹیفکیٹس کے لیے£17,000 پونڈ تک ادا کئے جو مفت ہونا چاہیے تھا۔جب انہوں نےویزا کے لیے درخواست دی تو ہوم آفس نے ان کے کاغذات کو غلط ہونے کی وجہ سے مسترد کر دیا۔
ہم نے ایسی دستاویزات دیکھی ہیں جن میں دکھایا گیا ہے کہ تیمور رضا نامی ایک شخص نے 141 ویزا دستاویزات فروخت کیں – جن میں سے زیادہ تر جعلی تھیں -اس نے ان دستاویزات کے عوض کل 1.2 ملین پاؤنڈ ہتھیائے۔اس نے کچھ بھی غلط کرنے سے انکار کیا اور طلباء کو کچھ رقم واپس بھی دی۔
مسٹر رضا نے ویسٹ مڈلینڈز میں دفاتر کرائے پر لیے اور عملے کی خدمات حاصل کیں اور درجنوں طلبہ سے کیئر ہومز اور روزگار کی کفالت میں کام کرنے کا وعدہ کیا۔ہمیں بتایا گیا ہے کہ اس نے جائز دستاویزات بیچنا شروع کیں اور مٹھی بھر طلباء نے ویزا اور حقیقی ملازمتیں حاصل کیں۔لیکن بہت سے لوگ جعلی کاغذی کارروائی پر اپنی پوری بچت کھو بیٹھے۔
بی بی سی نے ان پر الزامات کے جواب کے لیے تیمور رضا سے رابطہ کیا، جو دسمبر 2023 سے پاکستان میں ہے۔اس نے جواب دیا کہ طلباء کے دعوے “جھوٹے” اور “یک طرفہ” ہیں اور اس نے اپنے وکلاء سے رابطہ کیا ہے۔اس نے انٹرویو کے لیے کی گئی درخواست کا جواب نہیں دیا۔
London (Pothwar.com, Mohammad Naseer Raja, September.03, 2024) –A global network has fleeced students out of tens of thousands of pounds for worthless visa documents they hoped would enable them to work in the UK.
An investigation has found middlemen working as recruitment agents preyed on international students who wanted jobs in the care industry. The students paid up to £17,000 each for sponsorship certificates that should have been free.
When they applied for skilled worker visas, their paperwork was rejected by the Home Office for being invalid.
We have seen documentation that shows one man, Taimoor Raza, sold 141 visa documents – most of which were worthless – for a total of £1.2m. He denies doing anything wrong and has paid back some of the money to students.
Mr Raza rented offices and hired staff in the West Midlands and promised dozens of students work in care homes and employment sponsorship.
We have been told he began selling legitimate documents and that a handful of students obtained visas and genuine jobs. But many more lost their entire savings on worthless paperwork.
The BBC contacted Taimoor Raza, who has been in Pakistan since December 2023, to put the allegations to him.
He responded to say the students’ claims were “false” and “one-sided” and that he had contacted his lawyers. He did not respond to our request for an interview.
ان کو پتہ ھوتا ھے یہ غلط کام کر رھے ھیں اور غلط لوگوں کی خدمات لے رھے ھین پھر بھی کر گزرتے ھیں کے خورے توکا لگ جاۓ۔