DailyNewsHeadlineOverseas newsPothwar.com

London: Departmental Errors Leave Widows Without State Pensions, Prompting Calls for Urgent Investigation

محکمہ پنشن نے وسیع پیمانے پر بیوہ خواتین کو وراثت میں ملنے والی سرکاری پنشن سے محروم قرار دے دیا

لندن (پوٹھوار ڈاٹ کام، محمد نصیر راجہ، 14 اگست، 2024) –محکمہ پنشن نے وسیع پیمانے پر بیوہ خواتین کو وراثت میں ملنے والی سرکاری پنشن سے محروم قرار دے دیا جس سے پنشن حاصل کرنے والے افراد کی بہت بڑی تعداد تشویش کا شکار ہے دوسری طرف 66سال عمر سے قبل بیوہ خواتین پر زور دیا جا رہا ہے کہ وہ اپنا سٹیٹس چیک کریں کہ کہیں وہ ریاستی پنشن سے محروم تو نہیں ہو رہیں۔ This is Moneyکے اسٹیو ویب نے دریافت شدہ بڑی غلطیوں کی نشاندہی کی ہے۔سابق وزیر پنشن نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ان غلطیوں کے بعد فوری تحقیقات شروع کرے جن کے بارے میں انہیں خدشہ ہے کہ وہ آئس برگ کا سرا ہیں جس سے ہزاروں سوگوار پنشنرز متاثر ہو سکتے ہیں۔ویب کے ذریعے دریافت کی گئی غلطیوں کے مطابق محکمہ ورک اور پنشن کے عملے نے بیواؤں اور بیوہ خواتین کو غلط معلومات فراہم کیں انہیں بتایا گیا کہ وہ ریاستی پنشن کے وارث نہیں ہو سکتے۔ ڈی ڈبلیو پی نے اس سے قبل ریاستی پنشن کی وسیع غلطیاں کی ہیں جن کا مطلب ہے بہت سی شادی شدہ خواتین اور بیوائیں 80سال سے زیادہ عمر کے مرد اور خواتین، ویب اور یہ پیسہ کے ذریعے سامنے آنے والے اسکینڈل میں مجموعی طور پر ایک بلین پاؤنڈ سے زائد رقم کی کم ادائیگی کی گئی تھی، ویب جو اب پنشن کنسلٹنسی(ایل سی پی) میں ایک پارٹنر ہے نے اپنی فرم کی ویب سائٹ پر ایک مفت نیا ٹول شروع کیا ہے تاکہ بیواؤں اور بیوہ خواتین کی مدد کی جا سکے جنہوں نے ادائیگیوں کے درست ہونے کی جانچ کرنے کیلئے حالیہ برسوں میں ریاستی پنشن لینا شروع کی ہے، ایسے تمام افراد جن کو کم ادائیگی ہوئی ہے وہ رابطہ کر سکتے ہیں۔ ویب کا کہنا ہے کہ ایک68سالہ سابق چیرٹی ورکر جو انگلینڈ کے شمال میں رہتی ہیں 2021میں ریاستی پنشن کی عمر کو پہنچ گئی تھیں اس کے شوہر کا انتقال اس سال کے شروع میں 79سال کی عمر میں ہوا تھا جب مسز فشر نے ڈی ڈبلیو پی کو فون کیا تو انہیں غلط بتایا گیا کہ چونکہ ان کے پاس ریاستی پنشن نہیں تھی اس لیے وہ وراثت میں کچھ نہیں لے سکتی تھیں،یہ اس جوڑے کو کئی سال پہلے موصول ہونے والے خط سے متصادم ہے جس میں بتایا گیا تھا کہ اگر وہ اس سے پہلے مر جاتا ہے تو وہ ریاستی پنشن کی وارث ہوگی ویب کی جانب سے ڈی ڈبلیو پی کے ساتھ اس کیس کو اٹھانے کے بعد مسز فشر کو تقریباً 1 ہزار پاؤنڈ بقایا جات کی شکل میں دیئے گئے اور ریاستی پنشن کی مد میں سالانہ2ہزار پاؤنڈ سے زیادہ واجب الادا ہیں، اسی نوعیت کے کئی معاملات محکمانہ غلطیوں کی وجہ سے سامنے آئے ہیں جن کی نشاندہی کی گئی ہے‘ مطالبہ کیا جا رہا ہے کہ ڈی ڈبلیو پی کے فرنٹ لائن عملے کو بہتر تربیت دلوائی جائے تاکہ وہ گمراہ کن معلومات نہ پھیلائیں۔

London (Pothwar.com, Mohammad Naseer Raja, August 14, 2024) –The Pension Department has reportedly denied state pensions to a significant number of widows, leading to widespread concern among those affected. The situation has been brought to light by Steve Webb of This is Money, who has identified major errors in the system. Webb, a former Pensions Minister, has urged the government to immediately investigate these mistakes, fearing they could be just the “tip of the iceberg,” potentially affecting thousands of bereaved pensioners.

The errors involve staff from the Department for Work and Pensions (DWP) providing incorrect information to widows, incorrectly informing them that they are not entitled to inherit state pensions. This follows previous large-scale errors by the DWP, which resulted in over £1 billion in underpayments to married women, widows, and those over 80 years old.

Webb, now a partner at LCP (a pensions consultancy), has launched a free online tool to help widows check if their state pension payments are accurate. The tool is aimed at those who have started receiving state pensions in recent years. One case highlighted by Webb involves a 68-year-old former charity worker from northern England. She was incorrectly told by the DWP that she was not entitled to any inheritance from her late husband’s pension, despite earlier correspondence stating otherwise. After Webb raised the issue with the DWP, she received nearly £1,000 in back payments and is now owed over £2,000 annually.

This case, along with others, has raised concerns about the need for better training for DWP frontline staff to prevent the dissemination of misleading information.

Show More

Related Articles

Back to top button