مٹور (نمائندہ پوٹھوار ڈاٹ کوم کبیر احمد جنجوعہ،26مئی2024)
سابق ایم این اے و بانی کوہسار ٹورازم ہائی وے صداقت علی عباسی نے اپنے وفد کے ہمراہ سڑک کا دورہ کیا اور اس کے مختلف حصوں پر جاری کام کا جائزہ لیا -اس موقع پر پریس کو دئے گئے بیان میں سابق ایم این اے صداقت علی عباسی نے کہا کہ کوہسار ٹورازم ہائی وے کو بند کردینے کی افواہوں پر شدید مایوسی ہوئی ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ اس کوریڈور کے ذریعے 28 نئے سیاحتی مقامات کو آپس میں جوڑ کر مری، گلیات و کشمیر سمیت شمالی علاقہ جات کی پٹی کو کہوٹہ و کلرسیداں تک لانے کا گریٹر پلان ہے۔ سیاسی وجوہات کی بنیاد پر اگر اس منصوبے کو روکا گیا تو روکنے والا علاقہ و عوام دشمن تصور کیا جائیگا۔نئی جی ٹی روڈ، پشاور،لاہور موٹروے اور رنگ روڈ کے سنگم سے سارے ملک کی سیاحتی ٹریفک کو ایک خوبصورت ترین علاقے سے گزار کر کہوٹہ، کوٹلی ستیاں، پتریاٹہ اور مری کے راستے گلیات، کشمیر اور دیگر شمالی علاقہ جات تک لیکر جانا اس بڑے منصوبے کا حصہ ہے۔ یہ کوریڈورکشمیر کو جاتی ہوئی پانچ بڑی ڈیفینس سڑکوں کو بھی دریائے جہلم کے کنارے کے ساتھ ساتھ ملاتا ہے جس سے دفاعی ٹرانسپورٹ کو بھی بے پناہ فائدہ ملے گا اور بہت زیادہ وقت اور لاگت کی بچت ہوگی۔ سڑک کے فیز ون چوک پنڈوڑی سے بیور تک کام مکمل ہو چکا ہے جسکے میعار کا موازنہ کسی بھی ملکی ہائی وے سے کیا جاسکتاہے۔ جو بھی شخص اس سڑک سے گزرتا ہے وہ اسکے کام کے میعار اور اس منصوبے کے آئیڈیا کی تعریف کئے بغیر رہ نہیں سکتا۔ ہمارے دور حکومت میں اس کوریڈور پر 28 نئے سیاحتی مراکز کی منصوبہ بندی پنجاب ٹورازم ڈیپارٹمنٹ کے حوالے کردی گئی تھی جس پر کام شروع ہوگیا تھا۔پورے علاقے کی ماسٹر پلاننگ کی تفصیلی منصوبہ بندی کردی گئی تھی تاکہ مستقبل میں مری کی طرح بے ہنگم تعمیرات اور ٹریفک مسائل سے ہمیشہ کیلئے نجات مل جائے، اور سیاحوں کو راولپنڈی اسلام آباد سے ایک گھنٹے کی مسافت میں قدرتی حسین مناظر سے بھرپور سیاحتی متبادل فراہم کیا جاسکے۔اس میگاپروجیکٹ سے فوائد کا تخمینہ اربوں روپے کا ہے جس سے نہ صرف ملکی بلکہ بین الاقوامی سیاحوں کو متوجہ کیا جاسکتا ہے اور قدرتی حسن سے مالا مال پہاڑوں، گھنے جنگلوں، درختوں، جنگلی حیات، چشموں اور جھرنوں سمیت قیمتی قدرتی اثاثے سے روزگار، ملکی آمدنی میں خاطر خواہ اضافہ اور ٹیکسوں کی مد میں اربوں روپے کا فائدہ متوقع ہے۔یہ خالصتا وفاقی حکومت 2021-22 کے بجٹ کا منصوبہ تھا جسکو اپریل 2024 میں مکمل ہونا تھا بدقسمتی سے ہماری حکومت ختم ہونے سے یہ منصوبہ سست روی کا شکار ہوگیا اور آج اسکو محدود کرنے کی افواہیں بھی پھیلائی جارہی ہیں, میں خطے کے عوام کی بڑی اکثریت کی سوچ و فکر اور خدشات کی نمائندگی کرتے ہوئے وفاقی حکومت اور اس کے ذیلی اداروں سے یہ تقاضا کرتا ہوں کہ آمدہ وفاقی بجٹ میں اس جاری منصوبے کی اگلی فنڈنگ جاری کی جائے تاکہ یہ پاکستان میں سیاحت کے ایک نئے باب کا آغاز کرنیوالا یہ قومی سطح کا منصوبہ جلدی پایہ تکمیل تک پہنچے
Mator (Pothwar.com Kabir Ahmed Janjua, 26 May 2024)
Former MNA and founder of Kohsar Tourism Highway Sadaqat Ali Abbasi along with his delegation visited the road and reviewed the ongoing work on its various parts.
In a statement given to the press on the occasion, former MNA Sadaqat Ali Abbasi He said that there was great disappointment over the rumors of closure of Kohsar Tourism Highway. He further said that through this corridor, 28 new tourist destinations will be connected and the belt of northern areas including Murree, Guliyat and Kashmir will be cut off.
If this project is stopped on the basis of political reasons, the blocking area will be considered as an enemy of the people. Bypassing the tourist traffic of the whole country through one of the most beautiful areas from the junction of New GT Road, Peshawar, Lahore Motorway and Ring Road.
Taking Kahuta, Kotli Sattian, Patriata and Murree to Galiyat, Kashmir and other northern areas is part of this big project. This corridor also connects the five major defence roads leading to Kashmir along the banks of river Jhelum, which will also greatly benefit defence transport and save a lot of time and cost.
Phase one of the road has been completed from Chauk Pindori to Bior, the quality of which can be compared to any national highway. Anyone who passes this road cannot help but admire the quality of his work and the idea of this project.
During our regime, the planning of 28 new tourist centers on this corridor was handed over to the Punjab Tourism Department, which has already started and to get rid of the traffic problems forever, and to provide the tourists with a tourist alternative full of beautiful natural scenery within an hour’s distance from Rawalpindi, Islamabad.