اوسلو(نمائندہ پوٹھوار ڈاٹ کوم، عقیل قادر,12,جون2022)—ناروے میں گذشتہ چند ماہ کے دوران اسلام مخالف تنظیم سیان کی کاروائیوں میں شدت دیکھنے میں آئی ہے۔ سیان نے گذشتہ دو ماہ کے دوران متعدد بار اوسلو اور اسکے مُضافات میں نماز جمعہ کے موقع پرمساجد کے سامنے قرآن پاک کو نذر آتش کیا۔سیان کی ان کاروائیوں کی وجہ سے مسلمانوں میں شدید غم و غصہ پایا جاتا ہے اور والدین بچوں کو مساجد میں بھیجنے سے بھی ڈرتے ہیں۔ سیان کی کارائیوں میں شدت آنے کے بعد ناروے کے مسلمانوں نے پارلیمنٹ ہاؤس کے سامنے پرامن مظاہرہ کیا جس میں کثیر تعداد میں خواتین و حضرات نے شرکت کی۔ مظاہرے میں ناروے کے ڈائریکٹر آف پبلک پراسیکیوشن سے مطالبہ کیا گیا کہ قرآن پاک کو نذر آتش کرنے اور مسلمانوں کے خلاف نازیبا اور ہتک آمیز بیانات کی وجہ سے سیان کے خلاف تحقیقات کی جائیں۔مقررین کا کہنا تھا کہ ناروے میں آزادی رائے کا احترام کرتے ہیں مگر سیان جس منصوبہ بندی کے ساتھ نسلی امتیاز کو پروان چڑھا رہی ہے اسکی روک تھام ضروری ہے اور ناروے کے قانون میں بھی نسلی امتیاز کے خلاف قانون موجود ہیں جس کو بروئے کار لاتے ہوئے سیان کی کاروائیوں کو روکا جا سکتا ہے۔ مظاہرے سے جن مقررین نے خطاب کیا ان میں اسلامک کونسل آف ناروے کے صدر عبدی رحمن، معروف قانون دان جاوید شاہ، راعینہ اسلم، فہد قریشی، Espen Hasle, Mack Eitay, Oda Nyborg اور لیبر پارٹی اوسلو کے رہنما ناصر احمد شامل ہیں۔ مظاہرے کے دوران مظاہرین نے پلے کارڈ بھی اٹھائے ہوئے تھے جس پر آزادی رائے کا ناجائز فائدہ نامنظور، پبلک پراسیکیوشن سیان کے خلاف تحقیقات کرو جیسے جملے درج تھے۔
Oslo (Pothwar.com, Aqil Qadir, June 12, 2022) – The past few months in Norway have seen an intensification of the activities of the anti-Islamic organization Sian, who have burned the Quran in front of mosques during Friday prayers in Oslo and its suburbs several times in the past two months. Norwegian Muslims staged a peaceful demonstration in front of the Houses of Parliament, with large numbers of men and women taking part. The demonstrators called on the Norwegian Director of Public Prosecution to investigate Sian for burning the Quran and making derogatory remarks against Muslims. Speakers at the demonstration included Abdi Rehman, president of the Islamic Council of Norway, Javed Shah, a well-known lawyer, Raeena Aslam, Fahad Qureshi, Espen Hasle, Mack Eitay, Oda Nyborg and Nasir Ahmed, leader of the Labor Party Oslo. Demonstrators also carried placards with slogans such as “Investigate against Public Prosecution Sian”, denouncing the illegal use of freedom of expression.