اوسلو :(نمائندہ پوٹھوار ڈاٹ کوم ,عقیل قادر,24دسمبر2021)—پی ٹی آئی ناروے کے ڈپٹی کوآڈینیٹرانجم شعیب گورائیہ کی والدہ کوضلع سیالکوٹ کی تحصیل ڈسکہ میں عسکری بنک سے رقم نکلوانے کے بعد گھر جاتے ہوئے اسلحے کے زور پر دو موٹر سائیکل سوار ڈاکوؤ ں نے لوٹ لیا تھا۔انجم شعیب گورائیہ نے تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ 8نومبر دن بارہ بجے والدہ محترمہ میرے کزن کے ساتھ بنک سے رقم نکلوا کر گھر جا رہی تھیں کہ ان کا دو موٹر سائیکل سواروں نے پیچھا کیا اور گھر کے سامنے گن پوائنٹ پر ان سے جیولری، موبائل اور رقم چھین لی۔ انجم شعیب گورائیہ نے بتایا کہ انہیں شبہ ہے کہ بینک کے کسی اہلکار نے مخبری کی اور میری والدہ سے کیش اور جیولری لوٹ لی گئی۔ انہوں نے کہا کہ متعلقہ تھانہ صدر کے ایس ایچ اور سے رابطہ کیا تو انہوں نے نان پروفیشنل طریقہ سے کیس کو ڈیل کیا۔انجم شعیب گورائیہ کا مزید کہنا تھا کہ ان کو ناروے سے پاکستان آنا پڑا اور ایس ایچ او خرم شہزاد چیمہ سے ملاقات کی اور ڈاکوؤ ں کی گرفتاری کا مطالبہ کیا جس پر انہوں نے غیر اخلاقی زبان استعمال کی اور کہا کہ یہ پاکستان ہے ناروے نہیں ہے کہ ڈکیٹ فوراََ پکڑے جائیں۔انجم شعیب نے پولیس کے دیگر اعلی عہدیداروں سے ملاقات کر کے ان کو صورتحال سے آگاہ کیا جس پر ایس ایچ اور خرم شہزاد چیمہ اور انکی ٹیم کو ناقص کارکردگی پر معطل کر دیا گیا۔ نئے ایس ایچ او سردار ناصر فرہاد نے اپنی ٹیم کے ساتھ پوری صورتحال کا جائزہ لیا اور ڈکیتی کی پلاننگ کرنے والوں کو پکڑا اور انکی مخبری پر پورے گروہ کو لاہور سے گرفتار کر کے مال برآمد کروایا۔ پولیس نے پریس سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ یہ گروہ پرفیشنل تھا اور انہوں نے ماضی میں ڈکیتی کی مزاحمت پر قتل بھی کیا ہوا ہے۔ انجم شعیب گورائیہ نے کہا کہ ڈی ایس پی عرفان سہلیریا نے ذاتی کوششوں سے پوری ٹیم کو سپورٹ کیا اور ڈاکوؤ ں کو گرفتارکروایا۔ انہوں نے اس موقع پر پولیس کے اعلی عہدیداروں سے درخواست کی کہ ایس ایچ او ناصر فرہاد اور انکی ٹیم کو انعام سے نوازا جائے اور تعریفی اسناد دی جائیں تاکہ پولیس کی حوصلہ افزائی ہو اور عوام میں پولیس کا مثبت پہلو اجاگر ہو اور ان کا اعتماد بحال ہو۔
Oslo: ( Pothwar.com, Aqil Qadir, 24 December 2021) Anjum Shoaib Goraiya, while giving details, said that on November 8, at 12 o’clock, my mother was going home with my cousin after withdrawing money from the bank when she was chased by two motorcyclists and a gunpoint was set up in front of the house.
The gang robbed of her jewellery, mobile phone and money. Anjum Shoaib Goraiya said that he suspected that a bank official had leaked information and cash and jewellery had been looted from my mother.
He said that after contacting the concerned police station Saddar KSH, he dealt with the case in an unprofessional manner. He also demanded the arrest of the robbers who used immoral language and said that it was Pakistan and not Norway that the robbers should be caught immediately.
Anjum Shoaib met other senior police officials and apprised them of the situation. On which SHO and Khurram Shehzad Cheema and their team were suspended for poor performance. The new SHO Sardar Nasir Farhad with his team reviewed the whole situation and caught the planners of the robbery and on their information arrested the whole group from Lahore and recovered the goods.
Anjum Shoaib Goraiya said that DSP Irfan Suhlaria supported the entire team through personal efforts and arrested the dacoits. On this occasion, he requested the senior police officials to reward SHO Nasir Farhad and his team with certificates of appreciation so that the police would be encouraged and the positive side of the police would be highlighted among the people and their confidence would be enhanced.