DailyNewsHeadlineKahutaPothwar.com

Kahuta; Memories of APS martyrs are still fresh seven years later, Gen (r) Farukh Bashir

شہدائے اے پی ایس کی یادیں سات سال گزرنے کے باجود تازہ ہیں

کہوٹہ:(نمائندہ پوٹھوار ڈاٹ کوم ,عمران ضمیر،16دسمبر2021)—میجر جنرل(ر) فرخ بشیر نے کہا ہے کہ 16 دسمبر پاکستان کی تاریخ کے سیاہ دن کے طور پر ذہن میں ابھرتا ہے۔ سولہ دسمبر کو دو مرتبہ پاکستانیوں کے دل چھلنی اور گہرے صدمات سے دوچار ہوئے۔ 16 دسمبر 1971ء کو سانحہ سقوط ڈھاکہ رونما ہوا اور پاکستان دولخت ہو گیا جبکہ 16 دسمبر 2014ء کو آرمی پبلک سکول پشاور کے معصوم طالب علموں پر حملہ کیا گیا جس کے نتیجے میں 144 بچوں سمیت ڈیڑھ سو سے زیادہ افراد شہید ہو گئے۔وہ پریس کلب کہوٹہ کے پروگرام ”میٹ دی پریس“ میں سقوط ڈھاکہ اور سانحہ اے پی ایس کے حوالے گفتگو کر رہے تھے۔اس موقع پر حاجی عبدالرشید،راجہ عمران ضمیر، ساجد جنجوعہ، شاہد اجمل، رومان سعیدجنجوعہ، افتخار غوری، عاصی جنجوعہ،فیضان جنجوعہ موجود تھے۔میجر جنرل(ر) فرخ بشیرنے کہا کہ دسمبر 1971ء کا سانحہ ایک ایسا المیہ ہے کہ کوئی بھی محب وطن پاکستانی اسے فراموش نہیں کر سکتا۔ اس سانحے کے رونما ہونے کے حوالے سے بہت سی بحثیں ہوتی رہتی ہیں۔ 7 دسمبر 1970ء کو ہونے والے قومی اسمبلی کے انتخابات میں شیخ مجیب الرحمن کی عوامی لیگ نے مشرقی پاکستان سے 160 نشستیں جیت کر قومی اسمبلی میں واضح اکثریت حاصل کر لی تھی جبکہ مغربی پاکستان کی 138 نشستوں میں سے پاکستان پیپلز پارٹی 81 نشستیں حاصل کر پائی۔ ان میں بھی 63 نشستیں صرف پنجاب سے تھیں۔ انتخابی نتائج کے مطابق حکومت کرنے کا حق مجیب الرحمن کو ملا تھا لیکن انہیں اقتدار نہیں دیا گیا۔ اگر اس وقت قومی اسمبلی کا اجلاس ہونے دیا جاتا تو اس میں بہت سے مسائل باہمی افہام و تفہیم سے حل ہو سکتے تھے لیکن اقتدار کی رسہ کشی سے ”اِدھر ہم اُدھر تم“ کا نعرہ بلند ہوا اور پاکستان دولخت ہو گیا۔ابھی ہم ابھی سقوط ڈھاکہ کو نہیں بھولے تھے 16 دسمبر 2014 کو سانحہ اے پی ایس میں ڈیڑھ سو سے زائد معصوم طلباء کو شہید کر دیا گیا،ان کا کہنا تھا کہ ملک میں دہشت گردی کی بڑی وجہ غربت اور بے روزگاری ہے، تخریب کاری کیلئے ایسے افراد کا انتخاب کیا جاتا ہے جو بے روزگار ہوتے ہیں اور ان کے پاس زریعہ معاش نہیں ہوتا، ہمیں اپنے رویوں میں تبدیلی لانا ہوگی اور ہر کسی کو دہشت گرد کہنے کی پالیسی بدلنا ہوگی۔

Kahuta: ( Pothwar.com, Imran Zamir, December 16, 2021) * Major General (retd) Farrukh Bashir has said that December 16 comes to mind as a dark day in the history of Pakistan. Twice on December 16, Pakistanis were heartbroken and deeply traumatized. On December 16, 1971, the tragedy of the fall of Dhaka took place and E Pakistan was annexed. On December 16, 2014, innocent students of Army Public School Peshawar were attacked and as a result more than 150 people including 144 children were martyred. Haji Abdul Rashid, Raja Imran Zamir, Sajid Janjua, Shahid Ajmal, Roman Saeed Janjua, Iftikhar Ghauri, Asi Janjua, Faizan Janjua were talking on the occasion. Major General (retd) Farrukh Bashir said that the tragedy of December 1971 was such a tragedy that no patriotic Pakistani could forget it. On December 16, 2014, more than 150 innocent students were martyred in the APS tragedy. He said that the main cause of terrorism in the country is poverty and unemployment. We have to change our attitudes and change our policy of calling everyone a terrorist.

 

پاکستان کی تاریخ میں 16 دسمبر 2014 وہ بدقسمت دن تھا

December 16, 2014 was that unfortunate day in the history of Pakistan

مٹور(نمائندہ پوٹھوار ڈاٹ کوم کبیر احمد جنجوعہ،16دسمبر2021)
چیئرمین راجہ ندیم احمد، راجہ علی اصغر، راجہ سعید احمد اور راجہ شعبان نے اپنے ایک مشتر کہ بیان میں کہا کہ شہدائے اے پی ایس کی یادیں سات سال گزرنے کے باجود تازہ ہیں آج بھی مائیں اپنے بچوں کے راستے دیکھتی ہیں پشاور کے آرمی پبلک اسکول میں دہشت گرد حملے کو7 سال بیت گئے، سفاک حملہ آوروں نے اسکول پرنسپل طاہرہ قاضی سمیت 150 کے قریب طلبہ اور اساتذہ کو شہید کیا تھااس سانحے نے پوری قوم کو دہشت گردی کا ناسور ختم کرنے کے لیے متحد کیا اور سیکورٹی اداروں نے کامیاب کارروائیاں کرکے وطن کو دہشت گردوں سے پاک کرنے میں کوئی کسر اٹھا نہ رکھی انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان کی تاریخ میں 16 دسمبر 2014 وہ بدقسمت دن تھاجس نے ہر محب وطن پاکستانی کو دلگیر و اشکبار کیا، یہ وہ دن تھا جس کا سورج حسین تمناوں اور دلفریب ارمانوں کے ساتھ طلوع ہوا، مگر غروب 132 معصوم و بے قصور بچوں کے لہو کے ساتھ ہوا۔16 دسمبر 2014 کو اے پی ایس پشاور لہو لہو ہوا تو ریاست پاکستان نے رب ذوالجلال کو گواہ بنا کر یہ عہد کر لیا کہ جب تک عرض پاک سے آخری دہشت گرد کا خاتمہ نہ ہو جائے حق و باطل اور بقا و فنا کی یہ جنگ جاری رہے گی۔

امجد مجید (مر حوم) کے ایصال ثواب کے دعائے قل کا اہتمام

Dua e Qul observed for late Amjad Majeed

مٹور(نمائندہ پوٹھوار ڈاٹ کوم کبیر احمد جنجوعہ،16دسمبر2021)
پٹواری عامر حسین کے بڑھے بھائی امجد مجید (مر حوم) کے ایصال ثواب کے دعائے قل کا اہتمام۔ مذہبی، سیاسی، سماجی و مذہبی شخصیات کی شر کت۔تفصیل کے مطابق گذشتہ روز محکمہ مال کہوٹہ کے پٹواری عامر حسین کے بڑھے بھائی امجد مجید (مر حوم) کے ایصال ثواب کے دعائے قل کا اہتمام کیا جس میں معروف مذہبی و روحانی شخصیات پیر سید حامد علی شاہ سجادہ نشین دربار عالیہ معصومہ کلر سیداں،معروف مذہبی وعلمی شخصیت صاحبزادہ پروفیسر حافظ عبدالصبور سیفی، ممبر ضلعی امن کمیٹی خطیب جامع مسجد مکی مولانا قاری عثمان عثمانی نے خطاب کیا جبکہ محفل نائب تحصیلدار کہوٹہ ملک ریحان،ممبر ایم سی کہوٹہ قاضی اخلاق احمد کھٹڑ، ممبر ایم سی کہوٹہ مظہر اقبال بھٹی ایڈوکیٹ، ممبر عبد الحمید قریشی ایڈوکیٹ، راجہ یاسر آف لونہ، خاور ریاض قادری ایڈوکیٹ، سید ناصر حسین شاہ، راجہ ذوالفقار احمد المعروف زلفی، پٹواری راجہ محمد فیصل، پٹواری ساجد عباسی، معروف سیاسی وسماجی شخصیت سید نذابت حسین شاہ، یوتھ کونسلر راجہ حسنین جنجوعہ،راجہ تنویر بنارس، ایڈیشنل جنرل سیکرٹری پریس کلب کہوٹہ کبیر احمد جنجوعہ سمیت کثیر تعداد میں اہل علاقہ نے شر کت کی اس موقع پر علمائے کرام نے قرآن و سنت کی روشنی میں دین اسلام کے مختلف پہلو وں پرروشنی ڈالی،ثناخواں مصطفی نے نبی پاک ﷺ کی بارگاہ میں ہدیہ عقیدت کے پھول نچھاور کیے جبکہ اجتماعی طور پر مرحوم کے ایصال ثواب کے لیے خصوصی دعا کی گئی۔

Show More

Related Articles

Back to top button