London; Yorkshire County Cricket Club player admitted to using racist language against Azeem Rafique.
یارکشائر کاؤنٹی کرکٹ کلب کے سینئر کھلاڑی کی جانب سے عظیم رفیق کے خلاف نسل پرستانہ جملے کسنے کے اعتراف کے بعد معاملہ اب پارلیمانی کمیٹی میں چلا گیا
لندن (نمائندہ پوٹھوار ڈاٹ کوم ,محمد نصیر راجہ،05نومبر2021)—یارکشائر کے پاکستانی نژاد کرکٹر عظیم رفیق کو ساتھی کرکٹرز کی جانب سے نسل پرستی کا سامنا کرنا پڑا، واقعہ کے مطابق یارکشائر کے ایک کرکٹر نے اپنی ٹیم کے ساتھی عظیم رفیق کو نسل پرستانہ جملہ کہہ کر اس سے پوچھا کہ کیا ان کے والد کارنر دکانوں کے مالک ہیں جس پر عظیم رفیق نے معاملہ کلب میں اٹھایا، تحقیقات میں کلب کے ایک کرکٹر کے اعتراف کے باوجود یارک شائر کاونٹی کی تحقیقاتی پینل نینسل پرستانہ ریمارکس کو دوستانہ مذاق کے جذبیکے طور پر قرار دے دیا۔یارکشائر کاؤنٹی کرکٹ کلب کے سینئر کھلاڑی کی جانب سے عظیم رفیق کے خلاف نسل پرستانہ جملے کسنے کے اعتراف کے بعد معاملہ اب پارلیمانی کمیٹی میں چلا گیا ہے۔یارکشائر کلب کے چیئرمین راجر ہٹن کو پارلیمانی ڈیجیٹل، کلچر، میڈیا اور اسپورٹس کمیٹی نے کلب کی جانب سے عظیم رفیق کے نسل پرستی کے دعوؤں سے نمٹنے کے لیے جواب دینے کے لیے بلایا ہے۔ 2008 اور 2018 کے درمیان دو اسپیلز کے دوران وائٹ روز کے سابق کھلاڑی نے ایک سال پہلے کاؤنٹی پر ادارہ جاتی نسل پرستی کے الزامات لگائے اور یارکشائر کی طرف سے کمیشن کی گئی ایک آزاد رپورٹ نے اس بات کو برقرار رکھا کہ وہ نسلی ہراسانی اور غنڈہ گردی کا شکار ہوئے تھے۔ اس کے باوجود کلب کے کسی بھی ملازم کے خلاف کوئی تادیبی کارروائی نہیں کی گئی، ای ایس پی این کی ایک رپورٹ کی تفصیلات میں دعویٰ کیاگیا ہے جس میں ایک سینئر کھلاڑی کا اعتراف بھی شامل ہے کہ اس نے رفیق کے حوالے سے نسل پرستانہ لفظ بار بار استعمال کیا تھاجسے وہ محض دوستانہ مذاق کے طور پر سمجھتے تھے تاہم اب صورتحال سیاسی سطح پر بڑھ گئی ہے ڈی سی ایم ایس نے پی اے نیوز ایجنسی کو اس بات کی تصدیق کی ہے کہ وہ اس معاملے پر شواہد کا اجلاس منعقد کرے گی۔ ڈی سی ایم ایس کے چیئر جولین نائٹ نے ایک بیان میں کہا کہ یہ انتہائی تشویشناک ہے اور یہ واضح ہے کہ یارکشائر کاؤنٹی کرکٹ کلب کے پاس جواب دینے کے لیے سوالات ہیں۔ ہم نے عظیم رفیق کی جانب سے لگائے گئے سنگین الزامات سے نمٹنے کے لیے کلب کے ارد گرد ہونے والی پیش رفت کی نگرانی کی ہے۔
London ( Pothwar.com, Mohammad Naseer Raja, 05 November 2021) * Azeem Rafique, a Pakistani-born cricketer from Yorkshire, faced racism from fellow cricketers, according to the incident, he was sked if his father was the owner of the corner shops on which Azeem Rafique raised the issue at the club, Yorkshire County’s investigative panel made a friendly joke about the racist remarks, despite the club’s confession. The matter has now been referred to a parliamentary committee after a senior Yorkshire County Cricket Club player admitted to using racist language against Azeem Rafique.
The media and sports committee has called on the club to respond to Azeem Rafiq’s racist claims. During two spells between 2008 and 2018, the former White Rose player accused the county of institutional racism a year ago, and an independent report commissioned by Yorkshire upheld that he was a victim of racial harassment and bullying.
Despite this, no disciplinary action has been taken against any of the club’s employees, details of an ESPN report claim, including a senior player’s confession that he used racist language against Rafiq. Repeatedly used as a joke, but now the situation has escalated to a political level. DCMS has confirmed to PA News Agency that it will hold a meeting of evidence on the matter. DCMS Chair Julian Knight said in a statement: “This is a matter of great concern and it is clear that the Yorkshire County Cricket Club has questions to answer. We have monitored the progress around the club to deal with the serious allegations leveled by Azeem Rafique.