Kallar Syedan; Muharram Al Harram procession taken out in Choa Khalsa, Tarail, Pir Gharatta and other places
چواخالصہ تریل اور پیرگراٹہ سیداں میں جلوس علم س شبیہ ذوالجناح نکالیں گئیں
کلرسیداں(نمائندہ پوٹھوار ڈاٹ کوم,اکرام الحق قریشی)…نواسہ رسول ص حضرت امام حسین علیہ اسلام کی یاد میں اتوار کے روز اہل تشیع اور اہل سنت نے اپنے اپنے انداز میں تقاریب کا انعقاد کیا جس میں شہدائے کربلا کی یاد میں علمائے اکرام ذاکرین نے فلسفہ شہادت پر روشنی ڈالی اہلسنت کے زیر اہتمام نمازفجر کے بعد دعائیہ تقاریب منعقد ہوئیں سینکڑوں مقامات پر اہلسنت نے بھی نیاز کے علاؤہ میٹھے پانی کی سبیلیں لگا کر راہ چلتے مسافروں کو روک روک کر انتہائی محبت سے شربت پیش کیا ہر چند گز کے فاصلے پر سبیلیں موجود تھیں کئی مقامات پر علمائے اکرام نے شہادت امام عالی مقام کی یاد میں تقاریب منعقد ہوئیں جبکہ اہل تشیع کے زیر اہتمام چواخالصہ تریل اور پیرگراٹہ سیداں میں جلوس علم س شبیہ ذوالجناح نکالیں گئیں اتوار کے روز صبح دس بجے چوآخالصہ میں حاجی صادق حسین کے گھر سے جلوس علم روانہ ہوا شرکا حویلی سید واصف علی شاہ پہنچے جہاں سے علم حضرت عباس علمبردار باوفا اور شبیہ ذوالجناح برآمد ہوئی شرکا ماتم زنی کرتے ہوئے حیدری چوک پہنچے جہاں علمائے کرام نے خطاب کیا جس کے بعد عزادار زنجیرزنی ماتم اور نوحہ خوانی کرتے ہوئے مین بازار بنک چوک سکول روڈ سے ہوتے ہوئے علی لاج پہنچے جہاں مجلس شام غریباں منعقد ہوئی اس موقع پر سیکیورٹی کے انتہائی فول پروف انتظامات کیئے گئے تھے قانون نافذ کرنے والے ادارے ایس ایچ او حسن رضا اور دیگر بھی جلوس کے ہمراہ رہے اس کے علاؤہ تریل اور پیر گراٹہ سیداں میں بھی جلوس نکالے گئے جو مقررہ راستوں سے ہوتے ہوئے مقامی امام بارگاہوں میں اختتام پزیر ہوئے
Kallar Syedan; Muharram Al Harram procession were taken out in Choa Khalsa, Tarail, Pir Gharatta and other places.
پارٹی اختلافات پارٹی کا اندرونی معاملہ ھے اور اسے پارٹی کے اندر ہی حل ہونا چاہیے، راجہ ساجد جاوید
Party differences are an internal matter of the party and should be resolved within the party, Raja Sajid Javed
کلرسیداں(نمائندہ پوٹھوار ڈاٹ کوم,اکرام الحق قریشی)…پی ٹی آئی تحصیل کلرسیداں کے سابق صدر راجہ ساجد جاوید نے کہا ہے کہ پارٹی اختلافات پارٹی کا اندرونی معاملہ ھے اور اسے پارٹی کے اندر ہی حل ہونا چاہیے، سوشل میڈیا یا پرنٹ میڈیا پر بات کرنا پارٹی اصولوں کی خلاف ورزی ھےمگر میں نے صداقت عباسی (بحثیت ایم این اے کے) پر بہت دفعہ اعتراض کیا مگر شمالی پنجاب کے صدر پر کھبی اعتراض نہیں کیا۔جنہوں نے شمالی پنجاب کے صدر کی حثیت پر، یا تعیناتی پر اعتراض کیا انہیں شو کاز نوٹس ملا۔انہوں نے کہا کہ اپنے منتخب نمائندے پر اعتراض کرنا، مسائل کی نشاندہی کرنا، کرپشن کے معاملات پر بات کرنا، الیکشن کے دوران کیے گئے وعدے پورے نہ کرنے، مافیاز کی سرپرستی کرنے پر اعتراض کرنا ہر ووٹر کا حق ھے۔ اس معاملے کو پارٹی سے منسلک نہیں کیا جا سکتا۔کنفیوژن اس لیے ھے کہ دو عہدے ایک شخص کے پاس ہیں۔اگر کسی انٹرویو یا گفتگو کے دوران مجھے محسوس ہوا کہ سمجھنا والا غلط سمجھ سکتا ھے تو میں نے وہیں اسکی وضاحت بھی کر دی۔میں منتخب نمائندوں کو انکی زمہ داریوں کا احساس دلانے، عوام کے حقوق کا تحفظ کرنے کی تلقین اور الیکشن میں کئے گئے وعدوں کو پورا کرنے کے لیے مجبور کرنے کیلئے ہر فورم استعمال کروں گا۔منٹخب نمائندوں کو مقدس گائے سمجھ کر کھلا چھوڑ دینا کہ جہاں چاہیں منہ ماریں ووٹرز کے حقوق کی خلاف ورزی ہو گی اور اگر ایسا کیا گیا تو جمہوریت اور انتخابات کو ایک بھونڈہ مذاق سمجھا جائے گا۔اس طرح کی فسطائیت کسی جمہوری جماعت بلخصوص پی ٹی آی میں نہیں چل سکتی۔