DailyNewsHeadlineKahuta

Kotli Sattian; Angry traders block assistant commissioner vehicle at Bathal bazaar and exchange blows with his driver as police case is registered.

با تھل بازار کے تاجروں اور عوام علا قہ نے مشتعل ہو کر رو ڈ بلا ک کر دی اسسٹنٹ کمشنر کو ٹلی ستیاں کی گا ڑی رو ک کر انکے ڈرئیور کیساتھ ہا تھا پا ئی بھی کی گئی مقدمہ درج

کوٹلی ستیاں (نمائندہ پوٹھوار ڈاٹ کوم,نوید احمد ستی)…دکا ندارو ں کو جرما نے کیو ں کیے اور پھر اسسٹنٹ کمشنر کو ٹلی ستیا ں نے گا ڑی کیو ں نہ رو کی با تھل بازار کے تاجروں اور عوام علا قہ نے مشتعل ہو کر رو ڈ بلا ک کر دی اسسٹنٹ کمشنر کو ٹلی ستیاں کی گا ڑی رو ک کر انکے ڈرئیور کیساتھ ہا تھا پا ئی بھی کی گئی مقدمہ درج کر لیا گیا تفصیلا ت کیمطا بق اسسٹنٹ کمشنر کو ٹلی ستیاں نے ایس ایچ او کو ٹلی ستیاں کے ہمراہ باتھل بازار میں دکا ندروں کو جرما نے کیے اور کہوٹی بازار تک وزٹ کیا واپسی پر جب باتھل بازار پہنچے توتاجروں و عوام علا قہ نے انکی گا ڑی رو کنے کی کو شش کی جو وہا ں نہ رکی اور کئی سو فٹ کے فا صلے پر گا ڑی رک گئی مگر مشتعل دکا ندارو ں و عوام علا قہ نے سڑک بلا ک کر کے احتجا ج شروع کر دیا اور اسسٹنٹ کمشنر کو ٹلی ستیاں کے ڈرئیور کے ساتھ ہا تھا پا ئی بھی شروع کردی جس پر انہوں نے واقعہ کی درخواست تھا نہ کو ٹلی ستیاں میں دی جس پر چا ر نا مز د ملزمان غفران،عبید، حسن،اور ضیا ء سمیت چھ نامعلوم افراد کیخلاف زیر دفعہ 341ت پ،147ت پ،149ت پ، اور 506 ت پ کے تحت مقدمہ درج کر لیا۔

Kotli Sattian; Angry traders blocked assistant commissioner’s vehicle at Bathal bazaar and exchange blows with his driver as police case is registered. The traders are angry over assistant commissioner handing fines at the bazaar.

بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے نئے نام احساس ایمرجنسی کیش پروگرام کے تحت اربوں روپوں کی نقدی اور راشن کی تقسیم میں بڑے پیمانے پر خرد برد کا انکشافات

Benazir Income Support Program reveals massive embezzlement in distribution of billions of rupees in cash and rations

کوٹلی ستیاں (نمائندہ پوٹھوار ڈاٹ کوم,نوید احمد ستی)…بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے نئے نام احساس ایمرجنسی کیش پروگرام کے تحت اربوں روپوں کی نقدی اور راشن کی تقسیم میں بڑے پیمانے پر خرد برد کا انکشافات کرتے ہوئے سینئر انویسٹیگیٹو جرنلسٹ اور مشہور اینکر پرسن نوید احمد ستی نے ایک تفصیلی خط سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کو لکھا۔خط میں موقف اختیار کیا کہ آئین پاکستان کے آرٹیکل38 جو فلاحی ریاست کے قیام اور خدوخال کا تعین کرتا ہے کی بنیاد پر قائم ہونے والے ادارے بےنظیر انکم اسپورٹ پروگرام جسے وطن عظیم کے پارلیمنٹ نے سال2010 میں ایکٹ کی شکل دی آج یہ ادارہ اپنے ناتواں کاندھوں پر تقریبا 16 ڈی جیز کی مالی بد عنوانیوں اور غیر قانونی تعیناتیوں سمیت ڈیپوٹیش پر آےملازمین کی تین گنا تنخواہوں و مراعات اور اقربا پروریوں کا بوجھ ہلکا کرتے کرتے ایک عشرہ گزار بیٹھا مگر پاکستان میں فلاحی ریاست کا قیام تو کجا وطن عزیز سے غربت کا خاتمے کا خوب ابھی تک شرمندہ تعبیر نہ ہو سکا بلکہ حال ہی میں اس آئینی ادارے کا نام غیر جمہوری اور غیر قانونی طور پر احساس پروگرام تو رکھ لیا گیا لیکن تبدیلی اور ریاست مدینہ کا بلند و بالا نعرہ لگانے والی حکومتی مشیرڈاکٹرثانیہ نشتر بھی بڑی ڈھٹائ سے
ڈاکٹر اشفاق حسین، عاطف باجوا، قاضی عظمت عیسی، خاور ممتاز سمیت خو ایک طرف بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے بورڈ ممبران ہیں اور دوسری طرف اسی ادارے کے ذریعے اپنی اپنی این جی اوز و ذاتی کاروبار کو منافع بخش بنانے میں مصروف ہیں جو واضع طور پر جہاں ایک طرف ‘کنفلکٹ آف انٹرسٹ’ کی بہترین مثال ہے وہاں دوسری طرف یہ ادارہ آج کرپشن، مالی بد عنوانیوں اور غیر قانونی تعیناتیوں کی آماجگاہ بن چکا ہے۔خط میں بنیظر انکم سپورٹ پروگرام BISP میں اربوں کی کرپشن اور بدعنوانی 8 لاکھ 40 ہزار جعلی بنیفشریز پکڑے جانے پر وزیر اعظم عمران خان سخت غصے میں آگ بگولہ ہوتے نظر آے ایک نا اہل، غیر تجربہ کار اور نالائق سیکڑری علی رضا پٹھا تبدیل تو کر دیا مگر عوام پوچھتی ہے نکمے اور نااہل ڈی جیز اور ڈائریکٹرز کی فوج کو کون پکڑے گا؟ 2010 سے ابھی تک یہ ادارہ ایک مستند اور جامع سروے تک مکمل کرنے میں بری طرح ناکام نظر آیا اور کہیں اربوں روپے پیسے لینے والے جعلی لوگوں کا آلہ کار بنا رہا۔
آخر میں سپریم کورٹ آف پاکستان سے التجا کی کہ ملک کو ایک طرف شدید مالی بحران کا سامنا ہے اور دوسری طرف بسپ جیسا محکموں میں تقریبا 15 ڈی جیز تین گنا تنخواہیں، مراعات، ٹی ای ڈی اے، بونسسز کی بھرمار اور ایسے بورڈ ممبران تعینات ہیں میں مفادات کا واضع ٹکراؤ نظر آ رہا یے لہزا اس صورتحال میں ایک جوائنٹ انویٹیگیشن ٹیم تشکیل دی جائے جو بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام میں دس سال سے خلاف قانون بڑے پیمانے پر تعیناتیوں جس میں تقریبا 15 ڈی جیز سرفہرست ہیں جیسے سائنس اینڈ ٹیکنولوجی کا ایک انجینئر خالد صدیق بطور ڈی جی قانون اور ایج آر جس نے اپنے من پسند خلاف میرٹ کثیر تعداد میں بھارتیوں سے قومی خزانے کو نقصان پہنچایا، ایک اکاؤنٹنٹ تیمور ناصر بطور ڈی جی سماجی سروے تعینات ہے جو دس سال سے نہ سماجی سروے کرا سکا بلکہ عدالتوں میں خواتین ہراسیت کے مقدمات کا سامنا کر رہا ہے اور اسی طرح طارق محمود جو ٹیچنگ کے تجربہ کا حامل شخص ہے وہ عرصہ دس سال سے اپنی پانچ من پسند بنکوں کے ذریعے اربوں روپوں کو غربا میں تقسیم کے نام پر مالی مالی بدعنوانیوں میں مصروف ہیں اسی طرح اگر فرانزک آڈٹ کیا جائے تو بے شمار اور بے ضابطگیوں کو منظرعام پر آئیں گی یہی وجہ ہے کہ آج اس ہیلتھ ایمرجنسی میں یہ ادارہ نہ غرہب کی بنیادی تعریف مہیا کر سکا اور نہ ہی غربا کو مستند اور اپ ٹو ڈیٹ ریکارڈ قومی اداروں کو دستیاب ہے جو امدادی سامان کی بروقت ترسییل میں بنیادی رکاوٹ ہے۔

Show More

Related Articles

Back to top button