جبر گاؤں ٹھیکیدار چوہدری فاروق طویل علالت کے بعد انتقال کر گئے
جبر(نامہ نگار)جبر گاؤں ٹھیکیدار چوہدری فاروق طویل علالت کے بعد انتقال کر گئے نماز جنازہ کے بعد آبائی قبرستان میں سپردخاک کر دیا گیا جبکہ نماز جنازہ میں ہر طبقہ فکر لوگوں نے بڑی تعداد میں شرکت کی
جبر(نامہ نگار)مورخہ17فروری برو ز پیر بعد از نماز مغرب تا عشاء بمقام مرکزی جامع مسجد اسلام پورہ جبر میں ایک محفل شان صدیق اکبر زیر سرپرستی راجہ محمد فیاض منعقد ہو رہی ہے جس میں خصوصی خطاب کے لیے گجرانوالا سے تنویر الحسن مصطفائی تشریف لائیں گے اس پاکیز محفل میں ہر خاص و عام کو شرکت کی دعوت دی جاتی ہے
جبر(نامہ نگار) ایل آر بی ٹی آئی ہسپتال مندر ہ کی جانب سے مورخہ17فروری بروز سوموار کو ایک روزہ فری آئی کیمپ گورنمنٹ رورل ڈسپنسری اسلام پورہ جبرمیں فری آئی کیمپ لگایا جا رہا ہے جس میں آنکھوں کے مریضوں کا مفت معائنہ کیا جائے گا
جبر(نامہ نگار)جینٹری کالج اسلام پورہ جبر کے زیر اہتمام مقابلہ حسن نعت علاقے کے سرکاری و پرائیویٹ سکولز کے طالبات نے حصہ لیا۔پہلی پوزیشن حاصل کرنے والی طالبہ کو جبر پریس کلب کی جانب سے خصوصی انعام گولڈ میڈل دیا گیا۔جینٹری کالج اسلام پورہ جبر کے زیر اہتمام مقابلہ حسن نعت منعقدہوا جس میں یونین کونسل تھاتھی و اسلام پورہ کے متعدد سرکاری و پرائیویٹ سکولز کے طالبات نے حصہ لیا جبکہ پروگرام کے مہمان خصوصی ڈائر یکٹر جینٹری گروپ آف کالج راجہ محمد عاشر،معروف کالم نویسی ملک خورشید،معروف صحافی شہزادہ ارباب اعجاز،ماہر تعلیم عمر فاروق،ساجد محمود،خواجہ محمد فیاض،چوہدری اورنگزیب،نعیم کیانی تھاتھی،صوبیدار حاجی اشرف،چوہدری الیاس،راجہ جہانگیر احمد بھٹی، پیر عبیداللہ القادری رتالوی ودیگر سکولز سربراہان نے شرکت کی جبکہ نعتیہ مقابلے میں قاری عابد حسین چشتی اور انجم ریاض نقشبندی نے ججز کے فرائض سرانجام دئیے حسن نعت مقابلے میں پہلی پوزیشن گورنمنٹ گرلز ہائی سکول تھاتھی کے طالبہ صدیقہ ظہیر،دوسری پوزیشن گورنمنٹ گرلز ہائیر سکینڈری سکول جبر پنڈوری کے طالبہ آریبہ کوثر اور تیسری پوزیشن عسکری اسلامک سکول جبر کے طالبہ عصمہ آصف نے حاصل کی جبکہ جبر پریس کلب کے بانی معروف صحافی ممرازشیخ،شیخ محمد اخلاق اور دوستوں کی جانب سے گولڈ میڈل دیا گیا جینٹر ی کالج اسلام پورہ جبر کے ایم ڈی آفتاب خواجہ اور پرنسپل وقار بٹ نے تمام شرکاء کا شکریہ ادا کیا۔
جبر(نمائندہ پوٹھوار ڈٖاٹ کوم)اسلام پورہ جبر تا گوجرخان روڈ انتہائی ٹوٹ پھوٹ کا شکار منتخب نمائندے خاموش تماشائی،عوام سراپا احتجاج اسلام پورہ جبر تا گوجرخان مین روڈ جس پر روزانہ ہزاروں لوگ سفر کرتے ہیں جگہ جگہ سے ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہے بعد جگہوں پر کھنڈرات اور تالاب ہونے سے پیدل چلنا بھی محال ہو رہا ہے جبکہ کسی ایمرجینسی کے صورت میں ہمیشہ جانی نقصان اٹھا نا پڑا ہے چند منٹ کی مسافت پر مبنی روڈ جس پر ایک گھنٹے تک ٹائم لگا جاتا ہے ڈرائیوروں سمیت عوام کی ایک بہت بڑی تعداد نے ایم پی اے چوہدری جاوید کوثر سے پرزور مطالبہ کیا ہے کہ وہ مزکور روڈ کو نئے سرئے سے تعمیر کرانے میں اپنا اہم کردار ادا کریں دوسری طرف ایم پی اے چوہدری جاوید کوثر اپنے حلقے سے بھاری ووٹیں لینے کے بعد ان کی خاموشی سے ہر آدمی سراپا احتجاج ہے جبکہ الیکشن کمپیئن میں کہیں دفعہ ایم پی اے چوہدری جاوید کوثر سے مزکورہ روڈ کو تعمیر کرانے کا وعدہ کیا تھا جو آج تک وفا نہ ہو سکا عوام کی ایک بڑی تعداد نے کہا ہ کہ وہ مزکورہ مطالبے کو پورا نہ ہونے پراحتجاج کا حق محفوظ رکھتے ہیں
بر(نمائندہ پوٹھوار ڈٖاٹ کوم)سیاسی و سماجی شخصیت تیمور خان بوبی نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ فوٹو سیشن مافیا اور ڈمی عوامی لیڈروں کی کارکردگی دوسروں کی کاوشوں سے منظور پروجیکٹس کو اپنے نام سے منسوب کرنے تک محدود پولیس خدمت مرکز پر کریڈٹ سے بہتر ہوتا کہ فوٹو سیشن کرنے والے نام نہاد سیاسی لیڈرجو کل تک دوسری پارٹیوں کے جھنڈے تلے نعرے لگا رہے تھے علاقہ کے لیے حکومت سے کوئی بڑا پروجیکٹ منظور کروا کر عوام سے داد وصول کرتے پولیس خدمت مرکز کو گوجرخان میں بنانے کے لیے سب سے پہلے عملی کام میں نے کیا
. انہوں نے کہا گوجرخان میں بنایا جا رہا پولیس خدمت مرکز جس میں اہل علاقہ کو بارہ سہولیات ایک ہی چھت کے نیچے میسر ہوں گی پر نام نہاد سیاسی لیڈر اپنی سیاست چمکا رہے ہیں اور اس وقت پی ٹی آئی کے سیاسی رہنما پولیس خدمت مرکز کو اپنا کریڈٹ بتا رہے ہیں کہ انہوں نے گوجرخان کی عوام کو پنڈی دھکے کھانے سے بچانے کے لیے یہ پروجیکٹ لگوایا ہے جبکہ اس پروجیکٹ کو شروع کروانے کے لیے گوجرخان کے ایک نوجوان سیاسی و سماجی شخصیت تیمور خان بوبی نے دعویٰ کیا کہ یہ پروجیکٹ انہوں نے منظور کروایا انہوں نے مزید کہا
بوبی نے مزید کہا کہ نام نہاد لیڈروں اور فوٹو سیشن کے بادشاہوں کو چاہیے کہ وہ اہلیانِ گوجرخان کے جو مسائل ہیں ان کو حل کروا کر اور مزید سہولیات فراہم کرنے کے منصوبے حکومت سے منظور کروا کر داد وصول کرتے لیکن وہ صرف فوٹو سیشن تک محدود ہو کر رہ گئے ہیں اور اہل علاقہ مسائل کی گرداب میں دھنستے جا رہے ہیں