Kallar Syedan; Lawless Kallar police not only shoot dead ex councillor Ch Waheed Anjum but also register police case against the deceased (See video report)
کلر سیداں پولیس کی اسنیپ چیکنگ کے نام پر لاقانونیت,سابق کونسلر چوہدری وحید انحم کو پے در پے گولیاں مار کر نہ صرف موت کے گھاٹ اتار دیا گیا بلکہ اسی مقتول کے خلاف ارادہ قتل کا مقدمہ بھی درج کر لیا گیا
Kallar Syedan; After the murder of ex councillor Waheed Anjum of Sahot by Kallar police a large protest has been taken out by public. Lawless Kallar police not only shoot dead ex councillor Ch Waheed Anjum but also register police case against the deceased and it is believed they had they had the post mortmen done without family knowledge. The police also claimed that they shot Waheed Anjum when he did not stop but the car had no sign of bullet or any blood in the car. It is believed that Waheed Anjum was shot outside car and not what the police are claiming. The situation has left public very angry as protest continue to be taken out. Late Ch Waheed Anjum was also brother in law of Ch Ulffat Hussain.
کلرسیداں (نمائندہ پوٹھوار ڈاٹ کوم ,اکرام الحق قریشی)کلر سیداں پولیس کی اسنیپ چیکنگ کے نام پر لاقانونیت,سابق کونسلر چوہدری وحید انحم کو پے در پے گولیاں مار کر نہ صرف موت کے گھاٹ اتار دیا گیا بلکہ اسی مقتول کے خلاف ارادہ قتل کا مقدمہ بھی درج کر لیا گیا بعد ازاں سینکڑوں مشتعل افراد کی تھانے آمد شدید عوامی دباؤ اور اعلی پولیس حکام کی رضامندی سے دو تھانیداروں سمیت پانچ پولیس اہلکاروں کے خلاف بھی مقدمہ درج کر لیا گیا ایک اے ایس آئی اور کانسٹیبل کی گرفتاری،سینکڑوں افراد کا تھانے کا گھیراؤ شہر میں دھرنا،ٹائر جلا کر مرکزی شاہراہ بند کر دی گئی پنجاب پولیس کے خلاف شدید نعرے بازی مشتعل ہجوم بعد نماز مغرب نعش لے کر روات روانہ ہو گیا جہاں انہوں نے مین جی ٹی روڈ کو بند کرنے کا اعلان کر رکھا ہے۔ تفصیلات کے مطابق گزشتہ شب سابق کونسلر چوہدری وحید انجم اپنی کار میں اپنے گھر سہوٹ جا رہے تھے کہ بنک چوک چوآروڈ پر موجود پولیس اہلکاروں اے ایس آئیز عمران خالد,تقدیس اختر اور کانسٹیبلان حبیب اختر,اظہر محمود اور عاطف شہزاد نے اسے روکا اس نے کچھ ہی فاصلے پر جا کر گاڑی کھڑی کی مگر اسی اثنا اے ایس آئی تقدیس اختر نے اس پر فائرنگ شروع کردی اور چار گولیاں اس کے پیٹ میں پیوست ہو گئیں اسے ٹی ایچ کیو کلرسیداں سے شدید تشویشناک حالت میں راولپنڈی منتقل کیا جارہا تھا تو اسی اثنا کلر سیداں پولیس نے کانسٹیبل حبیب اختر کی مدعیت میں مقتول کے خلاف ہی زیر دفعات 324,353,186ت پ مقدمہ درج کرلیا جبہ اس دوران شدید زخمی وحید انجم بھی جان کی بازی ہار گیا اس کے چند گھنٹوں بعد ہی متاثرہ خاندان اور ارد گرد سے سینکڑوں لوگ کلرسیداں پولیس اسٹیشن پہنچنا شروع ہو گئے جنہوں نے پولیس اسٹیشن کا گھیراؤ کر کے نعرے بازی کی پولیس نے ناخوشگوار صورتحال سے نمٹنے کے لیئے پولیس کی اضافی نفری بھی طلب کر لی اسی دوران صوبائی پارلیمانی سیکرٹری راجہ صغیراحمد،محمد ظریف راجا،پرویز اختر قادری،چوہدری صداقت حسین،نمبردار اسد عزیز،راجہ عمیر کیانی بھی پولیس اسٹیشن پہنچ گئے لوگوں کے بپھرے جذبات کے پیش نظر اعلی پولیس حکام کی رضامندی سے اسی ایک ہی واقعہ کے ایک اور ایف آئی آر بھی درج کر لی گئی جس میں حبیب الرحمان کی مدعیت میں مقدمہ درج کرتے ہوئے کہا گیا کہ وہ دو گاڑیوں میں سہوِٹ جارہے تھے کہ بنک چوک پر موجود پولیس اہکاروں نے گاڑی روکی وحیدانجم نے گاڑی روکی مگر پولیس اہلکاروں نے اس پر فائرنگ شروع کردی جس سے وہ جان کی بازی ہار گیا کلرسیداں پولیس نے اے ایس آئی تقدیس اختر,عمران خالد کانسٹیبلان حبیب اختر,اظہر محمود اور عاطف شہزاد کے خلاف زیر دفعات 302,143,149 مقدمہ درج کر کے عمران خالد اور حبیب اختر کو گرفتار کر لیا مگر بعد نماز جمعہ مشتعل لوگ پنڈی روڈ پر جمع ہو گئے جہاں انہوں نے ٹائر جلا کر ایک بار پھر کلرسیداں پولیس کے خلاف نعرے بازی شروع کر دی اور یہ سلسلہ گھنٹوں جاری رہا بعد ازاں نعش کو پوسٹ مارٹم کے لیئے ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال راولپنڈی سے کلرسیداں ہسپتال کے مردہ خانے میں پہنچایا گیا تو یہ انکشاف ہوا کہ لواحقین کی رضامندی کے بغیر ہی راولپنڈی ہی میں پوسٹ مارٹم کر دیا گیا جس پر مشتعل ہجوم نے ایک بار پھر شدید نعرے بازی شروع کر دی، بعد نماز مغرب مشتعل ہجوم مین جی ٹی روڈ بند کرنے کے لیئے نعش سمیت روات روانہ ہو گیا۔جمعہ کا سارا دن کلرسیداں میں پولیس کے خلاف تناؤ پورے عروج پر تھا مگر کسی بھی پولیس افسر نے ان کے جذبات ٹھنڈے کرنے کی ضرورت محسوس نہیں کی۔
کلرسیداں (نمائندہ پوٹھوار ڈاٹ کوم ,اکرام الحق قریشی)سی پی او راولپنڈی رانا فیصل نے کہا ہے کہ شہری وحیدانجم کے ورثا سے کہ جانب سے ملنے والی درخواست پر دو اے ایس آئیز اور تین کانسٹیبلان کے خلاف قتل کا مقدمہ درج کر لیا گیا ہے مقدمے کے نامزد دو تھانیداروں سمیت پانچوں نامزد ملزمان کو فوری معطل کر دیا گیا ہے انہوں نے جاری ایک بیان میں کہا کہ عمران خالد اور حبیب اختر کو گرفتار کرلیا گیا قانون سب کے لیئے یکساں ہے قانون شکنی کرنے والے پولیس اہلکار جلد جیلوں میں ہوں گے انہوں نے کہا کہ گاڑی نہ روکنا پولیس کو سیدھی فائرنگ کی قطعی اجازت نہیں دیتا,شہری پر فائرنگ کرنے والوں کی معاونت کرنے والوں کو بھی قانون کے مطابق نشان عبرت بنائیں گے ان کا مزید کہنا تھا کہ وقوعہ کی انکوائری کے لیئے ایس ایس پی انویسٹی گیشن کی سربراہی میں تحقیقاتی ٹیم تشکیل دے دی گئی ہے۔
پولیس کی شہرہ آفاق ناقص کارکردگی اور حکمت عملی کے بہت سارے پہلو بے نقاب کر دیئے، پولیس کے جس اے ایس آئی نے شہری کو قتل کیا وہ دونوں ایک دوسرے کے لیئے اجنبی نہ تھے ملزم تھانیدار تقدیس محض چند ایام قبل ہی مقتول وحید انجم کے دستر خوان پر مدعو تھا دونوں ایک دوسرے سے اچھی شناخت اور مراسم رکھتے تھے پولیس نے واقعہ کے فوری بعد جب سب کو یہ یقین تھا کہ اب شدید زخمی شہری کو کوئی معجزہ ہی بچا سکتا ہے اس کے باوجود پولیس نے اس کے خلاف مقدمہ درج کرکے اسے اس سارے واقعہ کا ذمہ دار قرار دینے کی بھونڈی کوشش کی اور پھر جب چند ہی گھنٹوں بعد عوامی ردعمل سامنے آیا تو پولیس نے ایک بار پھر ایف آئی آر درج کر لی مگر اس بار ایف آئی آر پولیس نے اہنے ہی پانچ ساتھیوں کے خلاف درج کر لی۔پولیس نے اپنے جس اہلکار کو زخمی قرار دے کر راولپنڈی منتقل کیا تھا عوامی دباؤ پر نہ صرف اس کے خلاف قتل کا مقدمہ درج کر لیا بلکہ اسے گرفتار بھی کر لیا گیا ہے مگر ایک چیز جس نے بہت سارت سوالات کو جنم دیا کہ گاڑی پر فائرنگ کا کوئی نشان نہیں اور نہ ہی گاڑی کے اندر خون کا کوئی دھبہ نظر آتا ہے البتہ گاڑی کا بائیں طرف کا شیشہ ٹوٹا ہوا تھا بظاہر ایسے دکھائی دیتا تھا کہ شہری کو گاڑی سے نکلنے کے بعد نشانہ بنایا گیا اور پھر کاروائی ڈالنے کے لیئے گاڑی کا بائیں طرف کا شیشہ باہر سے توڑا گیا۔
کلرسیداں (نمائندہ پوٹھوار ڈاٹ کوم ,اکرام الحق قریشی)پیپلز پارٹی کے مرکزی رہنما سابق وزیراعظم راجہ پرویزاشرف نے کلرسیداں کے سابق کونسلر چوہدری وحیدانجم کی پولیس فائرنگ سے ہلاکت کے واقعہ کی مذمت کرتے ہوئے پولیس گردی کا مجرمانہ فعل قرار دیا ہے انہوں نے جمعہ کو مظفرآباد سے نوائے وقت سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میرے حلقہ انتخاب میں ایک شریف شہری اور سابق کونسلر چوہدری وحید انجم کا پولیس فائرنگ سے مارا جانا اس بات کا ثبوت ہے کہ تبدیلی کے سارے وعدے اور دعوے دھرے کے دھرے رہ گئے ہیں اگر وفاقی دارالحکومت کے نواح میں شہری پولیس گردی سے محفوظ نہیں تو دوردراز کے علاقوں میں پولیس ذیادتیوں کا اندازہ لگانا زیادہ مشکل نہیں انہوں نے متاثرہ خاندان سے دلی ہمدردی کااظہار کرتے ہوئے کہا کہ وہ اور ان کی جماعت مشکل کی اس گھڑی میں ان کے ساتھ کھڑی ہے انہوں نے واقعہ کی جوڈیشنل انکوائری اور ملزمان کی فوری گرفتاری کا مطالبہ کیا ہے۔