Kallar Syedan; Man from village Rajam dies after being bitten by deadly sanke in Morra Dhayal
استاویز سکنہ رجام سانپ کے ڈسنے سے جاں بحق
کلر سیداں (اکرام الحق قریشی)پیپلز پارٹی کے رہنماؤں قمر الزمان کائرہ،چوہدری منظور حسین،راجہ خرم پرویز،مسلم لیگ ن کے رہنماؤں محمد حنیف عباسی،انجنیر قمر الاسلام راجہ،محترمہ نثار تنویر شیرازی اور دیگر نے کلر سیداں کے گاؤں بھلاکھر جا کر ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج اٹک محمد شیراز کیانی سے ملاقات کی اور ان کے والد محترم کی وفات پر دلی تعزیت کا اظہار کرتے ہوئے فاتحہ خوانی کی۔
بھلاکھر میں ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج محمد شیراز کیانی کے والد اور چوہدری شاہد گجر کے کزن چوہدری بلال گجر کی وفات پر فاتحہ خوانی
Dua observed for late Ch Bilal Gujjar by Hanif Abbassi in Balakhar
کلر سیداں (اکرام الحق قریشی)مسلم لیگ (ن) کے رہنما و سابق ایم این اے حنیف عباسی نے کہا ہے کہ عمران خان پوری دنیا سے مایوس و ناکام ہو کر چین کا دورہ کرنے پر مجبور ہوئے ہیں اور یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ چاہے امریکہ ہو یا سعودی عرب یا دیگر ممالک، حکومت کو اب ہر طرف سے جواب ہو گیا ہے۔چین اور ملایشیا کے علاوہ کسی ملک نے کشمیر کا نام نہیں لیا۔آج یہ بات بھی ثابت ہو گئی ہے کہ میاں نواز شریف کی پالیسیاں ملکی مفاد میں تھیں۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے کلر سیداں کے نواحی گاؤں بھلاکھر میں ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج محمد شیراز کیانی کے والد اور چوہدری شاہد گجر کے کزن چوہدری بلال گجر کی وفات پر فاتحہ خوانی کے بعد مقامی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔سابق ایم این اے راجہ جاوید اخلاص،سابق ایم پی اے ضیاء اللہ شاہ اور لیگی رہنما چوہدری نعیم بنارس بھی اس موقع پر موجود تھے۔انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کی غلط پالیسیوں کی وجہ سے حکومت ہر محاذ پر ناکام ہو چکی ہے۔حکومت کو سہارا دے کر کھڑا کیا گیا ہے مگر پھر بھی نہیں چل رہی۔نقل کیلئے عقل کی ضرورت ہوتی ہے مگر حکومت کے پاس ہو بھی نہیں۔ پی ٹی آئی کی حکومت آج ہمارے منصوبوں پر تختیاں لگا کر عوام کو بے وقوف بنا رہی ہے۔آج سرکاری ہسپتالوں میں مفت علاج کی بھی سہولت ختم کر دی گئی ہے،لوگ عمران خان کو بددعائیں دے رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ آج امریکہ اور سعودی عرب سمیت حکومت کو ہر طرف سے جواب دے دیا گیا ہے جس کی وجہ سے وہ چین کا دورہ کرنے پر مجبور ہوئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ حکومتی مجرمانہ غفلت کے باعث ڈینگی مچھر پوری طاقت سے حکومت پر سوار ہو چکا ہے جبکہ حکومتی کارکردگی صرف فوٹو سیشن تک ہی محدود ہو کر رہ گئی ہے۔عمران خان کی حکومت نے عوام کو مایوسیوں کے سوا کچھ نہیں دیا، الیکشن مہم کے دوران جو سبز باغ دیکھائے گئے تھے سب جھوٹ ثابت ہوئے۔حکومت کا زیادہ دیر تک رہنا مشکل نظر آ رہا ہے۔
منیاندہ مین پیپلز پارٹی کے ضلعی صدر چوہدری ظہیر محمود کی والدہ محترمہ کی وفات پر فاتحہ خوانی
Dua observed for late mother of Ch Zaheer Mahmood in Mainanda
کلر سیداں (اکرام الحق قریشی)قمر الزمان کائرہ نے کہا ہے کہ موجود حکومت کے خاتمے پر تمام اپوزیشن میں اتفاق رائے پایا جاتا ہے پیپلز پارٹی مولانا فضل الرحمان کے آزادی مارچ میں شرکت کے لیے آج بلائے جانے والے کور کمیٹی کے اجلاس میں غور کرے گی حکومتیں بنانا اور گرانا اداروں کا کام نہیں یہ ادارے اپنی حدود میں کام کریں تو قوم کو بحرانوں سے نجات دلائی جا سکتی ہے۔انہوں نے کلر سیداں کے قریب گاؤں منیاندہ مین پیپلز پارٹی کے ضلعی صدر چوہدری ظہیر محمود کی والدہ محترمہ کی وفات پر فاتحہ خوانی کے بعد مقامی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا اس موقع پر صوبائی جنرل سیکرٹری چوہدری منظور حسین، راجہ خرم پرویز، محمد اعجاز بٹ اوردیگر بھی موجود تھے۔قمرالزمان کائرہ نے اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جب پی ٹی آئی کی حکومت قائم ہوئی تو اس وقت ساری اپوزیشن جماعتوں کا اس بات پر اتفاق ہوا تھا کہ جعلی انتخابات کے ذریعے حکومت بنائی گئی اور اس کیخلاف ہم نے اپنے اعتراضات بھی فائل کر دہئے تھے۔مولانا فضل الرحمان کا خیال تھا کہ ہمیں اسمبلیوں کا بائیکات کرنا چاہے لیکن ہمارا موقف تھا کہ اسمبلیوں کا بائیکاٹ کرنے کی بجائے اسمبلیوں کے اندر رہ کر سسٹم کو چلایا جائے۔مولانا فضل الرحمان کے اصولی موقف کیساتھ ہیں مگر دھرنے کیساتھ نہیں۔ چیئرمین سینیٹ کیخلاف عدم اعتماد کی تحریک میں پندرہ منٹ میں خیالات بدل گئے۔ ہمارے ملک میں خیالات بدلوانے کی مہارت ہمارے کچھ اداروں کے پاس ہے۔ڈپٹی اسپیکر کو ڈی سیٹ کرنے کے فیصلے کے بعد یہ بات اب واضح ہو گئی ہے کہ جس حلقے سے بھی بیلٹ بکس کھولے جائیں گے وہاں سے ردی ہی برآمد ہو گی۔ فلور آف دی ہاؤس میں بلاول بھٹو نے اپنی پہلی تقریر میں جس حوصلے کا مظاہرہ کیا عمران خان ایسا حوصلہ ساری زندگی پیدا نہیں کر سکتے۔انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی پی ٹی آئی کا اصولی موقف تھا کہ ہم پی ٹی آئی حکومت کو موقع دیں اورہم نے پوری کوشش کی مگر عمران خان نے قوم سے غلط وعدے کئے اور جھوٹ بولا۔بلاول بھٹو نے عمران خان کو پوری دنیا کے سامنے کہا کہ وہ اپنا ایجنڈا پورا کریں،عوام کی خدمت کریں،قدم بڑھائیں ہم ان کا ساتھ دیں گے مگر ہمیں پتہ تھا کہ حکومت چلانا عمران خان کے بس کا روگ نہیں،ہم جانتے تھے کہ وہ اکانومی سمیت ملکی سیاست کا ستیاناس کر کے رکھ دیں گے مگر پورے تعاون کے باوجود سوائے گالیوں کے ہمیں کچھ حاصل نہ ہوا، ملک کے ہر طبقہ زندگی کے افراد اب حکومتی رویے اور اقدامات سے تنگ ہیں۔انہوں نے کہا حکومت ہونے کے باوجود عوام نے اپنے تحفظ کیلئے فوج کی طرف دیکھا،قانون سازی اورمقبوضہ کشمیر کے موجودہ حالات کے خاتمہ کیلئے فوج کی طرف دیکھا۔جب صنعت کار اور تاجربھی فوج کے سربراہ کو مل کر اپنے شکوے شکایات کر رہے ہوں تو اس صورت میں حکومت کا وجود مشکوک ہو جاتا ہے۔انہوں نے کہا کہ فوج ہمارے لئے قابل عزت و احترام ہے مگر ان کا آئینی دائرے کے اندر رہنا ضروری ہے،انہیں سوچنا ہو گا کہ حکومت آج کہاں کھڑی ہے۔انہوں نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان نے آل پارٹیز کانفرنس بلائی جس میں تمام اپوزیشن جماعتوں نے شرکت کی اور اعلامیہ میں ہم نے واضح کہ ساری جماتیں انفرادی اور اجتماعی طریقہ سے مل کر حکومت کیخلاف تحریک چلاکر اسے چلتا کریں گے،اس کے نتیجے میں ہم نے اجتماعی جلسے بھی کئے۔انہوں نے اس تاثر کو سراسر بے بنیاد اور غلط قرار دیا کہ پیپلز پارٹی لانگ مارچ میں شرکت کیلئے کسی طے شدہ پروگرام سے پیچھے ہٹ رہی ہے۔انہوں نے واضح کیا کہ پیپلز پارٹی دھرنا پالیٹکس کیخلاف ہے کیونکہ ہم سمجھتے ہیں کہ دھرنے کے نتیجے میں ہمیشہ سسٹم ڈی ریل ہوا۔عمران خان کے دھرنے سمیت تحریک لبیک کے دھرنے کے بھی ہم مخالف تھے۔طاقت کے زور پر نہیں عوامی دباؤ کے زور پر حکومتیں جانی چاہیں۔کوئٹہ میں منعقدہ ملین مارچ میں مولانا فضل الرحمان نے صرف اپنی جماعت کے دھرنے کا اعلان کیا اس میں اپوزیشن کی جماعتوں کا کہیں بھی ذکر نہیں لیکن اس کے بعد انہوں نے اپوزیشن جماعتوں کیساتھ رابطہ کیاجس پر ہم نے اپنے تحفظات کا ذکر کیا کہ اگر اس دھرنے کے بعد بھی حکومت قائم رہی تو ہمارا اگلا لائحہ عمل کیا ہو گا۔انہوں نے کہا کہ مولانا کے اصولی موقف کیساتھ ہیں مگر دھرنے کیساتھ نہیں۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ چیئرمین سینیٹ کی تبدیلی کے موقع پر اپوزیشن کے پاس اکثریت تھی۔جب ان کیخلاف عدم اعتماد کی تحریک پیش ہوئی تو اس وقت پورے سینیٹر ان کیخلاف کھڑے ہوئے لیکن اس کے پندرہ منٹ بعد سینیٹرز کے خیالات بدل گئے اور ہمارے ملک میں خیالات بدلوانے کی مہارت ہمارے کچھ اداروں کے پاس ہے۔ہ چاہتے ہیں کہ اداروں کو براہ راست تنقید کا نشانہ بنانے کی بجائے انہیں مجبور کیا جائے کہ وہ اپنے آئینی حدودمیں رہیں۔ایجنسیوں کا کام حکومتیں بنانا یا گرانا نہیں اس وقت بھی ہم نے پچاس ووٹ حاصل کئے،تمام سیاسی جماعتوں نے اپنی اپنی کمیٹیاں تشکیل دی ہیں،ہمارے پاس ایسا پیمانہ نہیں کہ ہم کوشش کر رہے ہیں جونہی ہمیں ثبوت حاصل ہوئے تو ایسے سینیٹرز کو پارٹی میں نہیں رہنے دیں گے،نشان عبرت بنا دیں گے سیکرٹ بیلٹ میں بھی پچاس ووٹ چیئرمین کیخلاف آئے۔ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی قاسم سوری کی الیکشن کمیشن کی جانب سے انہیں ڈی سیٹ کرنا اور عدالت عظمی کی جانب سے انہیں بحال کرنے کے حوالے سے پوچھے گئے ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ ا لیکشن کمیشن کے فیصلے سے ایک بات واضح ہو گئی ہے کہ جس جس حلقہ سے بھی بیلٹ بکس کھولے جائیں گے ان میں سے ردی ہی برآمد ہو گی۔انہوں نے مزید کہا کہ پیپلز پارٹی آزادی مارچ میں کس طرح شرکت کرے گی اس پر غور کے لیے پارٹی کی کور کمیٹی کا اجلاس آج اسلام آباد میں طلب کر لیا گیا ہے۔
کلر سیداں (اکرام الحق قریشی)مسلم لیگ ن کے صوبائی نیب صدر انجنیر قمر الاسلام راجہ،سابق صوبائی وزیر چوہدری محمد ریاض،چوہدری توقیر اسلم، تنویر اختر شیرازی نے گاؤں منیاندہ جا کر پیپلز پارٹی کے ضلعی صدر چوہدری ظہیر محمود سے ملاقات کی اور ان کی والدہ کی وفات پر دلی تعزیت کا اظہار کیا۔
کلر سیداں (اکرام الحق قریشی)پیپلز پارٹی کے رہنماؤں قمر الزمان کائرہ،چوہدری منظور حسین،راجہ خرم پرویز،مسلم لیگ ن کے رہنماؤں محمد حنیف عباسی،انجنیر قمر الاسلام راجہ،محترمہ نثار تنویر شیرازی اور دیگر نے کلر سیداں کے گاؤں بھلاکھر جا کر ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج اٹک محمد شیراز کیانی سے ملاقات کی اور ان کے والد محترم کی وفات پر دلی تعزیت کا اظہار کرتے ہوئے فاتحہ خوانی کی۔