بورڈ آف گورنر کے تحت چلنے والے گورنمنٹ ڈگری کالج کہوٹہ فار بوائز میں میرٹ کو نظر انداز کر کے سفارش پر تقرریاں کرنے سے کالج کا تعلیمی معیار تباہی کے دھانے پر پہنچ گیا
کہوٹہ: نمائندہ پوٹھوہار ڈاٹ کام
بورڈ آف گورنر کے تحت چلنے والے گورنمنٹ ڈگری کالج کہوٹہ فار بوائز میں میرٹ کو نظر انداز کر کے سفارش پر تقرریاں کرنے سے کالج کا تعلیمی معیار تباہی کے دھانے پر پہنچ گیا۔ ایک سیٹ پر دو پرنسپل چار ماہ تنخواہ لیتے رہے۔ اپریل 2015میں پانچ سال قبل موجود ہ پرنسپل عبدالمنعم کو دو سال کے لیئے اصغر مال کالج سے ڈیپوٹیشن پر لایا گیا۔ دو سال کے بعد وقواعد و ضوابط کی خلاف ورزی کرتے ہوئے بغیر کسی قومی اخبار میں اشتہار دیئے۔موجود پ پرنسپل کو تین بار ایک ایک سال کی ایکسٹینشن دی گئی۔ سیکنڈ ایئر کے مایوس کن سالانہ نتائج میں کا لج کے (50) میں سے (13سٹوڈنٹس کا میاب ہو سکے۔ تفصیل کے مطابق بورڈ آف گورنر کے تحت چلنے والے گورنمنٹ ڈگری کالج کہوٹہ میں ایک با اثر شخصیت کی بھانجی اور دیگر تین لیکچررزکو میرٹ کے خلاف (30) ہزار تنخواہ کی بجائے (40) ہزار تنخواہ پر سات ماہ کے لیئے سفارش پر رکھا گیا۔ جنکے تعلیمی نتائج مایوس کن اور مائنس ہونے کے باوجود بار بار سفارشی اساتذہ کو ایکسٹینشن دی گئی۔ کالج میں اپریل 2015سے جولائی 2015تک چار ماہ کے دوران پرنسپل کی سیٹ پر دو پرنسپل غیر قانونی تنخواہ وصول کرتے ہیں۔بورڈ آف گورنر ز کی من مانیاں، غبن اور کرپشن پر چشم پوشی سے بھاری فیسیں اداکرنے والے شہری، طلبا و طالبات، والدین مایوس کن نتائج پر پریشان ہیں۔ کالج میں اس وقت قانون کی خلاف ورزی کرتے ہو ئے دو غیر قانونی وائس پرنسپل سفارشی رکھے گئے۔ بندر بانٹ کی وجہ سے اسا تذہ کو محروم کر کے من مانیاں عروج پر ہیں۔ جبکہ کالج کے سینیئر لیکچرز پروفیسر محمد شبیر راجہ کو حقائق سامنے لانے پر دبا جا رہا ہے۔ اور ان کی حق تلفی کر کے میرٹ کے خلاف تقرریاں جاری ہیں۔ گورنمنٹ ڈگری کالج کہوٹہ میں حال ہی میں وفات پانے والے پروفیسر محمد علی قریشی مرحوم نے(18) سال سروس کی ان کے یتیم بچے دھکے کھا ر ہے ہیں۔ جبکہ جی۔ پی۔ ایف کی بجائے پروفیسر محمد علی قریشی کو سی۔ پی۔ ایف کی مدمیں ادائیگی کرکے اساتذہ کو جائز حقوق سے محروم کیا جا رہا ہے۔ کنٹریکٹ ملازمین کو 2004سے منظور شدہ الاؤنس نہ دیا جا رہا ہے۔ شہریوں نے بورڈ آف گورنر کی نا اہلی پر شدید احتجاج کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ بورڈ آف گورنرکو ختم کر کے پنجاب حکومت کالج کو اپنی تحویل میں لے۔ سرکاری اداروں سے زیادہ ہم بچوں کی فیسیں (25) سے (30) ہزار ادا کر رہے ہیں۔ مگر BOGسے ہٹ کر من مانیاں عروج پر ہیں۔ (63) سالہ پرنسپل عبدالمنعم کو اب مزید ایکسٹینشن دینے کی بجائے ادارے کا میرٹ پر احتساب کرکے کالج کے سینیئر لیکچرر کو پرنسپل لگا کر درس و تدریس کا نظام درست کیا جائے۔
Kahuta; The Government boys Degree College, run by the Board of Governors, ignored the students on merit and made appointments on the recommendation of influential people. The education department is asked to investigate.