Rawalpindi; Eight Police officers SHO suspended by Police department
ایس ایچ او ز کی برطرفی، احتساب یا غیرمنصفانہ اقدام، شفاف تحقیقات کی ضرورت
راولپنڈی 8ایس ایچ اوزکی ایک ہی دن برطرفی کامعاملہ،محکمانہ احتساب ہے یاغیرمنصفانہ اقدام، اس حوالے سے اعلیٰ سطح پرشفاف تحقیقات ضروری ہے۔جمعرات کو سی پی اوراولپنڈی کیپٹن (ر)محمدفیصل رانانے راولپنڈی کے سات انسپکٹروں اورایک سب انسپکٹر کو ملازمت سے برخاست کردیاتھا،ملازمت سے برخاست کئے جانے والوں پر کریمنلز کے ساتھ روابط رکھنے اورکرائم کنٹرول نہ کرنے سمیت سنگین نوعیت کے الزامات تھے۔اس حوالے سے برطرف ہونے والوں میں پی ٹی آئی کے مقامی ایم پی اے اعجازخان جازی کے حلقہ سے تعلق رکھنے تین ایس ایچ اوزراجہ عبدالرشید،ملک ساجد اور محمدشفقت کووزیراعلیٰ پنجاب کی ہدایت پرسی پی اونے 22جون کومعطل کیاتھا۔ان تنیوں کا ریکارڈ بطورپولیس ملازم وایس ایچ اوکبھی بھی متنازعہ نہیں رہا۔ انسپکٹرراجہ عبدالرشیدساڑھے آٹھ ماہ تک تھانہ پیرودھائی کیسٹیشن ہاؤس آفیسررہے،اس دوران انہوں نے منشیات برآمدگی کے220مقدمات درج کرکے219ملزموں کوگرفتارکیااوران سے 129کلو755گرام چرس،1180لٹرزشراب برآمدکی،انہوں نے اپنے علاقہ میں قماربازی کابڑااڈابندکرایااورقماربازی کے خلاف متعددپرچے درج کئے۔انسپکٹرراجہ عبدالرشیددومرتبہ راولپنڈی ریجن کے بہترین ایس ایچ اوقراردئیے گئے۔تھانہ رتہ امرال کیایس ایچ اوشپ کے دوران
انسپکٹرملک ساجدنے انسپکٹرراجہ عبدالرشیدکے ساتھ مل کرعلاقہ کے بڑے جوئے کے اڈے کے خلاف کارروائی کی،چھ ماہ کے دوران منشیات کے 71مقدمات کااندراج کرکے 31کلوسے زیادہ چرس برآمدکی قماربازی کے چارمقدمات درج کئے39اشتہاریوں کوپکڑاجن میں اے کیٹگری کے 13اشتہاری مجرم بھی شامل ہیں۔ انہوں نے قتل کے آٹھ مقدمات میں سات کاسراغ لگاکرملزموں کاچالان کیا انسپکٹرساجدنے 1993میں جب وہ چوکی رتہ کے انچارج تھے ایک مشہورجواخانہ بندکرایا تھا۔تھانہ سٹی کے سب انسپکٹرشفقت محمودکی بحیثیت ایس ایچ اوپہلی پوسٹنگ تھی جس میں دوماہ 14کے دوران انہوں نے منشیات برآمدگی کے27مقدمات درج کئیجن میں9سی کے12پرچے شامل ہیں،انہوں نے جوئے کے دومقدمات درج کرکے بیس جواریوں کوگرفتارکیااوردولاکھ 81ہزارروپے کی ریکوری کی ان کی ایس ایچ اوشپ کے دوران چوری ہونے والے تینوں موٹرسائیکل اورایک کاربرآمدکی گئی جب کہ25اشتہاریوں کوگرفتارکیاگیا۔ذرائع کاکہناہے کہ ان تینوں افسروں کوانکوائری میں کلئیرکردیاگیاتھااوران پرجرائم پیشہ افراداورجواریوں سے سے تعلقات کے الزامات ثابت نہیں ہوئے تھے،اوران تینوں کو3اگست کوبحال بھی کردیاگیاتھا لیکن پھرپانچ ستمبرکواردل روم میں انہیں دیگرپانچ سابق ایس ایچ اوکے ہمراہ خراب کارکردگی کاالزام لگاکرملازمت سے فارغ کردیاگیا۔ ذرائع کے مطابق ان تینوں سابق ایس ایچ اوزکی کارکردگی اپنے ہم عصرکسی بھی ایس ایچ اوسے کم نہیں ہیلیکن اس کے باوجودان کی برطرفی محکمہ پولیس کے احتساب نظام کی شفافیت پرسوالیہ نشان ہے۔ ذرائع کے مطابق ضرورت اس امرکی ہے کہ آئی جی پولیس پنجاب برخاست کئے گئے تمام افسروں کے معاملات کی اپنے طورپرشفاف انکوائری کرائیں۔