لندن۔یوکے ; پاکستانی کرکٹ ٹیم کی بھارت کے خلاف میچ میں ناقص کارکردگی مایوس کن رہی۔ پاکستانی کمیونٹی۔ انگلینڈ اور ویلز کی جانب سے برطانیہ میں مشترکہ کرکٹ ورلڈ کپ 2019ء کے میچوں میں دس ممالک کی ٹیمیں حصہ لے رہی ہیں۔ جبکہ پاکستان اور بھارت کے درمیان سولہ جون کو مانچسٹر میں اولڈ ٹریفلڈ کرکٹ اسٹیڈیم میں ہونے والے ون ڈے میچ میں پاکستانی ٹیم کی ناقص کارکردگی اور بدترین شکست نے مایوس کیا۔ ان خیالات کا اظہار برطانیہ میں مقیم کشمیری اور پاکستانی کمیونٹی نے کیا۔ ایک پاکستانی نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ ہماری تمام تر ہمدردیاں اور تعاون پاکستانی ٹیم کے ساتھ تھا مگر بھارتی کرکٹ ٹیم سے ہار کر ہمیں مایوس کیا۔ کھیل میں ہار جیت لگی رہتی ہے مگر بھارت سے لگار تار ساتویں ورلڈ کپ میں میچ میں شکست ایک المیہ اور لمحہئ فکریہ ہے۔ پاکستان کرکٹ بورڈ، چیف سلیکٹرز، کوچ، کپتان اور تھکی ماندی ٹیم کو فارغ کرکے نوجوانوں پر مشتمل ایک نئی پاکستانی قومی کرکٹ ٹیم تشکیل دی جائے۔ جو اقرباء پروری، رشوت، سفارش، جوئے اور رشتہ داری سے پاک ہو۔ بھارت اور پاکستان کے درمیان جب بھی میچ ہوا پاکستانیوں اور کشمیریوں نے ہمیشہ پاکستانی کرکٹ ٹیم کو اسپورٹ کیا جبکہ پاک قومی پرچم اور کشمیری جھنڈے لیکر اسٹیڈیم میں گئے۔ اس مرتبہ بھی کشمیریوں اور پاکستانیوں کی ایک بڑی تعداد انتہائی مہنگے ٹکٹ خرید کر کرکٹ اسٹیڈیم میں پاکستانی ٹیم کی حوصلہ افزائی کیلئے گئی تھی۔ مگر قومی ٹیم کی بدترین ناقص کارکردگی نے مایوس کیا۔ برطانیہ میں موسم کا پتہ نہیں چلتا کہ کب اسکے تیور بگڑ جائیں۔ ایسے میں جب پاکستانی کرکٹ ٹیم کے کپتان سرفراز نے ٹاس جیتا تھا تو اسے پہلے بیٹنگ کرنی چایئے تھی۔ مگر اس نے بھارت کو بیٹنگ کی دعوت دے دالی۔جو کہ ایک غلط فیصلہ تھا۔ کپتان پہلے اپنے کھلاڑیوں سے مشورہ کرکے آتا ہے کہ کیا کرنا ہے؟ مگر لگتا ہے کہ سرفراز دھوکہ دے گیا اور اس نے وزیر اعظم پاکستان عمران خان کا صائب مشورہ بھی نہیں مانا۔جو خود بھی پاکستان کی قومی کرکٹ ٹیم کے کپتان رہ چکے ہیں اور 1992ء کا ورلڈ کپ جیت لائے تھے۔ اگرچہ کپتان موافق حالات دیکھ کر گراؤنڈ میں فیصلے خود کرتا ہے مگر ٹاس پر مشورہ دینا کون سا دخل اندازی تھی۔ اجنبی پاکستانی شہری نے کہا کہ کوچ اور ٹیم منیجر نے ٹیم کے ڈسپلن کا خیال تک نہیں رکھا۔ بھارت سے میچ سے قبل سارے کھلاڑی اپنے ہوٹل سے نکل کر مانچسٹر کے ہوٹلوں اور کلبوں میں عیاشیاں کرتے رہے۔ کوئی شیشہ پی رہا تھا تو کوئی خوش گپیاں اور پارٹی کر رہا تھا۔ شیشہ تو بندے کو سست کر دیتا ہے۔ جس کا عملی مظاہرہ دوران میچ پاکستانی ٹیم کیپٹن اور وکٹ کیپر سرفراز نے کیا جو بار بار تھکاوٹ کی وجہ سے جمائیاں لے رہے تھے۔ اور انہیں ٹی وی اسکرینوں پر ساری دنیا دیکھ رہی تھی۔ جب ٹیم رات بھر باہر رہ کر صبح صادق آ کر اپنے اپنے کمروں میں واپس آئے گی تو پھر انکی نیند کیا خاک پوری ہوتی؟ اس مرتبہ قو م کو اپنی ٹیم سے بڑی امیدیں وابسطہ تھیں۔ کہ وہ بھارت کو ضرور شکست سے دوچار کرے گی مگر اس نے مایوس کیا۔ اب عوام کا ایک ہی مطالبہ ہے کہ سرفراز کو گھر بھیجو جبکہ باقیوں کی بھی چھانٹی کرو۔ ایک تو ٹیم میں گروپ بندی اور اقرباء پروری مار گئی۔ قومی ٹیم کو پاکستان کے وقار کا خیال رکھنا چاہیے تھا۔ بھارت سے اگراچھا کھیل کر ہارتے تو پاکستانی قوم اس قدر مایوسی کا اظہار نہ کرتی مگر یہی لگتا رہا یکطرفہ میچ میچ چل رہا ہے۔ پاکستانی ٹیم کی شکست سے مقبوضہ کشمیر میں بھی منفی پیغام گیا۔ جو پاکستان سے پیار کرتے ہیں۔ اور بھارت کی محکومی میں رہ کر بھی پاکستان زندہ باد کے نعرے لگاتے ہیں۔ اور بھارتی فوج کی گولی سے شہید ہو نے والے کشمیری مسلمان نوجوانوں کو فخر سے پاکستان کے پرچم میں لپیٹ کر دفن کیا جاتا ہے۔ پاکستانی قومی کرکٹ ٹیم کو فارغ کیا جائے اور نیا ٹیلنٹ سامنے لایا جائے۔ جو جوئے کی لعنت اور بُکیوں سے دور رہے اور کرکت ایسے کھیل کو صاف شفاف اور تفریحی سمجھ کر کھیلے اور اسکی کوشش میچ جیتنے کی ہو۔اور اگر آئندہ بھارت سے شکست بھی کھائے تو بھرپور قابلہ کرکے شان سے ہارے۔
London; Pakistani cricket fans have been left disappointed at the performance of Pakistani national team at the world cup.