DailyNewsHeadlineKallar Syedan

Kallar Syedan; Ex PM Shahid Khaqan Abbassi address at residence of M Zubair Kiyani in Bishondote

سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی, کی یونین کونسل بشندوٹ کے چیئر مین محمد زبیر کیانی کی رہائش گاہ پر خصوصی گفتگو

کلر سیداں (اکرام الحق قریشی)مسلم لیگ ن کے رہنما سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ اگر نواز شریف جنرل راحیل شریف کو توسیع دے دیتے تو آج بھی وہ ملک کے وزیر اعظم ہوتے اور حکومت نوازشریف کی ہوتی،بعض ادارے اپنا پورا زور لگا کر پی ٹی آئی کو حکومت میں لائے مگر وہ انہیں اکثریت نہ دلوا سکے ملک کو درپیش سیاسی معاشی مسائل کا واحد حل نئے انتخابات ہیں ملک کے مسائل کا حل پارلیمانی نظام میں ہے صدارتی نظام ملک کو تقسیم کرنے کا موجب بن سکتا ہے ہماری تاریخ خود ساختہ ہے قوم کو حقائق بتائے نہیں جاتے غلام محمد جیسے لوگ بستر مرگ سے حکومت اور ملک چلاتے رہے ستر کے انتخابات میں شیخ مجیب الرحمان نے اکثریت حاصل کی تھی وہ پلٹن گراؤنڈ کے لاکھوں کے اجتماع میں بھی متحدہ پاکستان کے حامی تھے ان کے جن چھ نکات پر انہیں غدار کہا گیا ا س سے زیادہ ہم نے صوبائی خود مختاری اٹھارویں ترمیم میں صوبوں کو دی ہے۔چوہدری نثار علی خان کی وزارت اعلیٰ کے بارے میں کہا کہ پنجاب اسمبلی میں ووٹ مسلم لیگ ن اور پی ٹی آئی کے پاس ہیں اور پی ٹی آئی کے تمام اتحادی عثمان بزدار کے ساتھ ہیں چوہدری نثار علی خان اور نواز شریف کے درمیان اختلافات ہماری وجہ سے نہیں اگر میاں صاحب نے ان کا کوئی مشورہ نہیں مانا تو پھر نواز شریف نے میرے سمیت بہت سارے لوگوں کے مشورے نہیں مانے کیا ہم بھی ان سے ناراض ہو جائیں ان خیالات کا اظہار انہوں نے بدھ کی شام کلر سیداں کی یونین کونسل بشندوٹ کے چیئر مین محمد زبیر کیانی کی رہائش گاہ پر ان کی والدہ محترمہ کی وفات پر اظہار تعزیت کے بعد نوائے وقت سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کیا اس موقع پر چیئر مین نوید بھٹی،فرحت عباس کیانی،الیاس کیانی، مسعود احمد بھٹی، قاضی شفقت محمود اور دیگر بھی موجود تھے۔شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ جنرل راحیل شریف کے ساتھیوں نے ان کی مدت ملازمت میں توسیع کی خواہش کا اظہار کیا ان کا خیال تھا کہ توسیع کی صورت میں ان کے بعد آنے والے کئی لوگ گھر چلے جائیں گے تو ان کا نمبر آجائے گا وہ پہلے تین برس اور پھر ایک برس تک توسیع کے خواہشمند رہے مگر نوازشریف نہ مانے میاں نواز شریف اگر راحیل شریف کی مدت ملازمت میں توسیع کر دیتے تو آج بھی حکومت مسلم لیگ ن کی ہوتی اور وزیر اعظم نواز شریف ہوتے مگر قمر باجوہ بھی آج اس حیثیت میں نہ ہوتے نواز شریف کی ایک نہ نے صورتحال کو تبدیل کر دیاجس کے بعد اداروں نے پور زور لگا کر پی ٹی آئی کو حکومت دلوائی مگر یہ انہیں اکثریت نہ دلوا سکے،آج ان سے حکومت چلائی نہیں جا رہی حکومت کی ناکامی کے لیے یہی کافی ہے کہ اس نے خزانے پٹرولیم سمیت بیشتر وزارتوں پر وزیروں کو تبدیل کیا ہے۔ملک کو درپیش سیاسی معاشی مسائل کا واحد حل نئے انتخابات ہیں حالات اس قدر خراب ہو چکے ہیں کہ اب دیکھنا ہو گا کہ سیاسی جماعتیں باہر نکلتی ہیں یا عوام۔اکانومی کی صورتحال اس قدر خراب ہو چکی ہے کہ سنبھالنامشکل ہو چکا ہے آٹھ ماہ میں حکومت نے اس قدر اپنی نااہلی سے تباہی مچائی ہے کہ ازالہ مشکل نظر آ رہا ہے۔ملکی اکانومی اعتماد کا نام ہے اور اسی سے ملک ترقی کرتا ہے خزانہ کسی ایسی چیز کا نام نہیں جہاں اشرفیاں اور سونا پڑا ہوتا ہے خزانہ ہر ملک کا خالی ہوتا ہے مگر اکانومی درست سمت میں چلتی ہے تو ملک بھی ترقی کرتا ہے۔ہر ملک قرض لے کر کام چلاتا ہے جس سے ادارے فعال ہوتے ہیں اور ملکی معشیت مضبوط ہوتی ہے کاروبار میں اضافہ ہوتا ہے اور قرض کی بھی ادائیگی شروع ہو جاتی ہے۔حکومتی آمدن میں بھی اضافہ ہوتا ہے اور اب حالت یہ ہے کہ آمدن کا نصف حصہ تو سود کی ادائیگی میں چلا جاتا ہے روپے کی قیمت گرا کر مہنگائی کا طوفان برپا کیا گیا۔اگر ہماری پالیسیوں کا تسلسل جاری رہتا تو آج ہماری گروتھ کی شرح سات فیصد ہوتی اور یہی شرح ہمیں درکا ر ہے بجلی گیس کے نرخوں میں اضافے کا قطعی کوئی جواز نہیں تھا یہ سب کچھ حکومت کی نا اہلی نالائقی اور دیگر عوامل کے باعث ہوا میں آج بھی دو گھنٹوں کے اندر گیس کے پرانے نرخوں کو بحال کر سکتا ہوں اس اضافے کی کوئی ضرورت ہی نہیں۔سو بار کہہ چکا ہوں کہ حکومت پٹرولیم کے دو ذمہ دار افسر میرے پاس بھیج دے میں مسائل حل کر دوں گا اب حکومتی وزرا ایک دوسرے پر خود الزام لگاتے ہیں کہ اس نے ڈاکہ مارا ہے ادویات کی قیمتوں میں دو سو فیصد اضافہ حکومتی کارکردگی پر سوالیہ نشان ہے اس سے کن لوگوں کو فائدہ پہنچایا گیا نیب صورتحال کو سامنے لائے۔انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ اپوزیشن اپناکام کرتی ہے مگر آج کل حکمران جماعت کے وزرا ہی حکومت اور اپوزیشن کا کردار بخوبی ادا کر رہے ہیں آٹھ مہینوں میں ملکی ترقی کی شرح نصف ہو چکی ہے اور مہنگائی دوگنا ہو چکی ہے 31مئی 2018میں یہی ملک تھا سب کچھ ٹھیک چل رہا تھا تو ایسا کیا ہوا کہ یکم جون کو خزانہ ہی خالی ہو گیا۔انہوں نے نیب کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں کہا کہ سو بار کہہ چکا ہوں کہ نیب نے سارا نظام ہی مفلوج کر دیا ہے کوئی افسر کسی فائل پر دستخط کرنے کو تیار نہیں وزیر اعظم کے حکم کے باوجود فائل ان تک نہیں پہنچتی وزرا بھی بے بس ہو چکے ہیں موجود حکومت مہنگائی کے سوا کوئی ایک بھی مثبت کام کرنے میں کامیاب نہیں ہو سکی ہے نواز شریف کو کرپشن کے الزام میں سزا نہیں دی گئی نیب نے 18,19برسوں میں کس پر الزامات ثابت کیے قوم کو بتایا جائے میاں نواز شریف کو اقامے کی بنیاد پر سزا دی گئی نیب نے آج تک مجھ سے کوئی سوال نہیں پوچھا جب بھی نیب طلب کرتا ہے میں پیش ہوتا ہوں اور میں ہفتے میں دس بار بھی پیش ہونے کو تیار ہوں نیب افسران سوال نہیں پوچھتے بلکہ ایک سوال نامہ حل کرنے کے لیے دے دیا جاتا ہے نیب افسرا ن بھی اب خود شرمندہ ہو رہے ہیں میں نے جب بھی نیب افسران سے کوئی سوال پوچھنے کا کہا تو انہوں نے مجھے سوال نامہ تھما دیا نیب صرف سیاسی لوگوں کو طلب کر کے خبروں کی زینت بنتا ہے۔انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ موجودہ سیاسی معاشی صورتحال سے نکلنے کا واحد راستہ نئے انتخابات ہیں جب ملک میں سیاسی جمود طاری ہو جائے تو صورتحال سے باہر نکلنے کا واحد راستہ نئے انتخابات ہوتا ہے۔آج بھی فیر اینڈ فری الیکشن کروا کر لوگوں کو آزادانہ رائے کا موقع فراہم کر کے ملک کو سنگین بحرانوں سے بچایا جا سکتا ہے۔آج قوم جولائی کے انتخابات کا نتیجہ بھگت رہی ہے بھارت میں انتخابات ہوتے ہیں نگران حکومت بھی نہیں ہوتی ہفتے بعد نتائج کا اعلان ہوتا ہے مگر کوئی بھی انتخابات میں دھاندلی کا الزام نہیں لگاتا۔انہوں نے مزید کہا کہ صدارتی نظام مسائل کا حل نہیں ملک کے مسائل صرف جمہوریت میں ہی حل ہو سکتے ہیں صدارتی نظام ملک کو تقسیم کرنے کا سبب بن سکتا ہے جنرل محمد ایوب خان،جنرل ضیا الحق، جنرل پرویز مشرف کے ادوار میں صدارتی نظام کا خمیازہ قوم آج بھی بھگت رہی ہے ملک کو آج بھی 1973کے آئین نے متحد کر رکھا ہے پاکستان اگر چلے گا تو صرف پارلمیانی نظام کی بدولت ہی چلے گا۔چوہدری نثار علی خان کس حیثیت میں پنجاب کے وزیر اعلیٰ بن سکتے ہیں پنجاب اسمبلی میں ووٹ مسلم لیگ ن اور پی ٹی آئی کے ہیں یہ کس کے نمائندے کی حیثیت سے امیدوار ہو سکتے ہیں پنجاب میں تمام اتحادی جماعتیں عثمان بزدار کو ہی وزیر اعلیٰ برقرار رکھنا چاہتی ہیں کیونکہ ان سے کمزور کوئی اور وزیر اعلیٰ نہیں ہو سکتا۔عمران خان، گورنر پنجاب، پرویز الٰہی، ان سب کو عثمان بزدار جیسا ہی کمزور وزیر اعلیٰ چاہئیے۔انہوں نے نئے بلدیاتی نظام کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ پنجاب اسمبلی میں نیا بلدیاتی نظام پیش کرنے میں جلد بازی کی گئی اس کے لیے مشاورت بہت ضروری تھی جس کی ضرورت محسوس نہیں کی گئی۔انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ میاں نواز شریف ایک حقیقت ہیں انہوں اقتدار سے الگ کیا جا سکتا ہے جیل میں رکھا جا سکتا ہے مگر لوگوں کے دلوں سے نہیں نکالا جا سکتا میرے سمیت ہر رکن اسمبلی کو لوگ میاں نواز شریف کے نام پر ووٹ دیتے ہیں۔میاں نواز شریف اور چوہدری نثار علی خان کے درمیان صلح کے بارے میں کیے گئے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ ان دونوں کے درمیان جھگڑا ہم نے نہیں کرایا ماضی میں بھی صورتحال بہتر بنانے کی بہت کوشش کی آئندہ بھی کوشش کریں گے چوہدری نثار علی خان بھی یہ تسلیم کر لیں کہ ووٹ صرف میاں نواز شریف کے پاس ہیں جس دن یہ بات ان کے ذہن میں بیٹھ گئی مسئلہ حل ہو جائے گا۔

Kallar Syedan; Ex PM  Shahid Khaqan Abbassi was at the residence of M Zubair Kiyani in Bishondote to pay condolences on death of his mother and gave detailed interview in which he claimed that if Mian Nawaz Sharif had kept Gen Raheel Sharif he still would have been in power.


موہڑہ حیال کے منصور الفیض فیضی کے فرزند محمد ہارون احمد رشتہ ازدواج میں منسلک ہو گئے

Wedding of M Haroon Ahmed celebrated in Morra Hayal

کلر سیداں (اکرام الحق قریشی)موہڑہ حیال کے منصور الفیض فیضی کے فرزند محمد ہارون احمد رشتہ ازدواج میں منسلک ہو گئے دعوت ولیمہ میں پیر سید ندیم سلطان سجادہ نشین دربار سلطان حق باھو،سابق رکن اسمبلی محمود شوکت بھٹی، شیخ ساجد الرحمان، چوہدری محمد عظیم، راجہ جاوید اشرف،چوہدری ضیارب منہاس، اجمل بھٹی ایڈووکیٹ، ساجد بٹ، چوہدری صفدر، ریٹائرڈ ایس پی حسیب شاہ، محمود کھٹڑ،مسعود بھٹی،دانش بھٹی، حاجی اظہر حسین آزاد، چوہدری انیس احمد، شعیب بھٹی، چوہدری محمد اکرم، ہمایوں کیانی، راجہ اشفاق جنجوعہ اور دیگر نے شرکت کی۔

Show More

Related Articles

Back to top button