Massacre of Muslim in Christchurch, New Zealand
کرائسٹ چرچ میں مسلمانوں کے خون سے ہولی اور مسلم دُنیا
کرائسٹ چرچ میں مسلمانوں کے خون سے ہولی اور مسلم دُنیا
صاحبزادہ میاں محمد اشرف عاصمی
یورپ امریکہ پوری دُنیا میں امن کا ڈھنڈورا پیٹتے نہیں تھکتے ۔مسلمانوں کے لیے دہشت گردی کا استعارہ استعمال کرنے والے یہ نام نہاد مہذب ممالک دیکھ لیں کسی طرح کرائسٹ چرچ کی دو مساجد میں عبادت میں مصروف مسلمانوں کے خون سے ہولی کھیلی گئی۔ اے کاش مسلمدُنیا میں بھی غیرت ہوتی۔ موجودہ حالات میں غیرت سے زندہ رہنے کاصرف ایک ہی راستہ ہے کہ معاشی تو پر مستحکم ہوا جائے۔مسلم دُنیا کو جس طرح نفرت کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے اِس کی وجہ ہی یہ ہے کہ مسلم دُنیا کی معیشت کمزور ہے۔
نیوزی لینڈ، 2مساجد میں دہشتگرد حملے، 49شہید، 48زخمی، حملے میں 2پاکستانی شہید4زخمی،5لاپتہ بنگلہ دیش کرکٹ ٹیم کے کھلاڑی محفوظ رہے ۔نیوزی لینڈ کے شہر کرائسٹ چرچ کی دو مساجد میں نماز جمعہ کے دہشت گرد حملے کے نتیجے میں 49 نمازی شہید اور48سے زائد زخمی ہوگئے، مسجد میں فائرنگ کرنے کے بعد حملہ آور دہشت گردمرکزی دروازے سے باہر نکلاجہاں اس نے گاڑیوں پر بھی فائرنگ شروع کر دی، حملہ آور جدید ہتھیاروں سے لیس اور پیٹرول بموں سے بھری گاڑی کیساتھ پہنچا تھاجو ہیلمٹ میں لگے کیمرے سے واردات کی ویڈیو لائیو اسٹریمنگ کرتارہا، اطلاعات کے مطابق ایک حملہ آور کو گرفتار کر لیا گیا،فائرنگ کی اطلاع ملتے ہی پولیس نے علاقہ اپنے گھیرے میں لے لیا، ملزم نے اپنی شناخت آسٹریلوی شہری برینٹن ٹیرینٹ کے نام سے کی ہے،حملہ آور وردی میں ملبوس تھا،جس کی عمر 30 سے 40 سال تھی۔جبکہ نیوزی لینڈ کے دورے پر آئی ہوئی بنگلا دیش کی کرکٹ ٹیم فائرنگ کی زد میں آنے سے بال بال بچ گئی ہے، جس کے کھلاڑی فائرنگ کے وقت نماز جمعہ ادا کرنے کے لیے مسجد آئے ہوئے تھے۔واقعے کے حوالے سے نیوزی لینڈ کرکٹ بورڈ نے کہاہے کہ دونوں ملکوں نیوزی لینڈ اور بنگلا دیش کے کھلاڑی محفوظ ہیں،واقعے کے بعد نیوزی لینڈ اور بنگلہ دیش کے درمیان باقی سیریزمنسوخ کرکے بنگلہ دیش کی ٹیم کو واپس بلا لیا گیا ہے ۔
کیا عیسائی دُنیا اِس بات کا ذمہ اب لے گی کہ مسلمانوں کو بغیر کسی قصور کے مارا گیا۔ پوری دُنیا میں امن کا ڈھنڈوڑا پیٹنے والے اب اپنی زبان کھولیں۔نیوزی لینڈ کی پولیس نے ایک بیان میں بتایاکہ فائرنگ کے واقعات کرائسٹ چرچ میں واقع مسجدِ نور اور مسجد لنٹن میں پیش آئے، جس میں دہشت گردوں نے مساجد میں داخل ہو کر خودکار ہتھیاروں سے نمازیوں پر فائرنگ شروع کر دی۔انہوں نے کہاکہ مسجد نورمیں ایک مسلح شخص داخل ہوا جس نے مشین گن سے فائرنگ کی، حملہ آور نے پنڈلیوں کے ساتھ گولیوں سے بھرے میگزین باندھے ہوئے تھے۔حملہ آور جدید ہتھیاروں سے لیس اور پیٹرول بموں سے بھری گاڑی کیساتھ پہنچا تھا،جو ہیلمٹ میں لگے کیمرے سے واردات کی ویڈیو لائیو اسٹریمنگ کرتارہا۔ مسلح شخص نے مسجد میں داخل ہوتے ہی اندھا دھند فائرنگ کی، اس نے کئی بار گن کو ری لوڈ کیا اور مختلف کمروں میں جا کر فائرنگ کی۔ تین منٹ تک مسجد میں فائرنگ کرنے کے بعد حملہ آور مرکزی دروازے سے باہر نکلا،جہاں اس نے گاڑیوں پر بھی فائرنگ شروع کر دی جس سی النور مسجد میں 41افراد شہید ہو گئے جن میں دو کا تعلق پاکستان سے ہے جن کے نعیم ارشد اور ان کا بیٹاطلحہ نعیم بتایا گیا ہے تعلق ایبٹ آباد سے تھا جبکہ مزید مرنے والے 6افراد کا تعلق بنگلہ دیش سے بتایا گیا ہے۔۔پولیس حکام نے تصدیق کی کہ مسجد میں فائرنگ کا مرتکب حملہ آور گرفتار کر لیا گیا۔ کرائسٹ چرچ کے کمشنر مائیک بش کے مطابق ہماری معلومات کے مطابق فائرنگ کے نیتیجے میں ہلاکتیں شاہراہ ڈینز اور شاہراہ لینووڈ پر واقع مساجد میں ہوئیں۔عینی شاہدین نے بتایا ہے کہ حملہ آور نے فوجی وردی سے ملتا جلتا لباس پہن رکھا تھا۔ اس کے ہاتھ میں خودکار بندوق تھی جس سے وہ مسجد النور میں اندھا دھند نمازیوں پر فائرنگ کرتا رہا۔۔عینی شاہدین کے مطابق حملہ آور ایک بج کر 45 منٹ پر مسجد النور میں داخل ہوا جس کے بعد فائرنگ کی آواز سنی گئی، نمازِ جمعہ کے سبب مسجد میں بڑی تعداد میں نمازی موجود تھے۔حملے کے بعد لوگ خوفزہ ہو کر مسجد نے باہر نکلے، اس کے علاوہ ایک حملہ آور کو بھی ہتھیار پھینک کر بھاگتے ہوئے دیکھا گیا, فائرنگ کا دوسرا واقعہ لین ووڈ مسجد میں پیش آیا۔ایک اور عینی شاہد کا کہنا تھا کہ وہ ڈینز ایو مسجد میں نماز ادا کررہے تھے جب فائرنگ آواز سنی اور جب وہ باہر کی طرف بھاگے تو انہوں نے دیکھا کہ ان کی اہلیہ کی لاش فٹ پاتھ پر گری ہوئی ہے۔ایک اور عینی شاہد کے مطابق فائرنگ سے بچوں کو بھی نشانہ بنایا گیا، ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے متعدد لاشیں دیکھیں۔ایک ویڈیو بھی منظر عام پر آئی ہے جو مبینہ طور پر حملہ آور کی بنائی ہوئی ہے۔ اس میں اسے لوگوں پر فائرنگ کرتے دیکھا جا سکتا ہے۔ تاہم فیس بک نے اعلان کیا ہے کہ اُنھوں نے یہ وڈیو ہٹا دی ہے۔۔ایک حملہ آور کی جانب سے فیس بک پر ڈالی جانے والی حملے کی لائیو ویڈیو کو اگرچہ ہٹا دیا گیا ہے، لیکن متعدد مختلف اکاؤنٹس سے دوبارہ اپ لوڈ کی جانے والی ویڈیو میں دیکھا جا سکتا کہ حملہ آور ایسے ہتھیار گاڑی سے نکالتا ہے جن پر مختلف عبارتیں لکھی ہیں اور اس کے بعد وہ مسجد میں داخل ہو کر نمازیوں پر فائرنگ کرتا ہے۔حملہ آور نے یقینی بنایا کے کوئی بھی مسجد سے باہر نکلنے نہ پائے۔ اس دوران وہ بھاگنے والے نمازیوں کا پیچھا کرتے ہوئے باہر پارکنگ تک نکل گیا اور ان پر گولیاں چلا کر دوبارہ مسجد میں آ کر بھاگنے کی کوشش کرنے والے زخمیوں پر دوبارہ گولیاں چلائیں۔۔حکومتی ڈیٹا کے مطابق نیوزی لینڈ کی آبادی کا صرف 1.1 فیصد حصہ مسلمانوں پر مشتمل ہے۔ سنہ2013 میں کی گئی مردم شماری کے مطابق نیوزی لینڈ میں 46000 مسلمان رہائش پذیر تھے، جبکہ 2006 میں یہ تعداد 36000 تھی۔بعدازاں نیوزی لینڈ کی وزیر اعظم جیسینڈا آرڈرن نے واقعے کی مذمت کرتے ہوئے اسے ملکی تاریخ کا سیاہ ترین دن قرار دے دیا، انہوں نے کہا کہ مسجد میں فائرنگ دہشت گردی ہے۔نیوزی لینڈ کی وزیراعظم جسینڈا آرڈرن نے نیوز کانفرنس کے دوران مساجد پر حملوں کی مذمت کرتے ہوئے اسے دہشت گردی کا واقعہ قرار دیا۔ جسینڈا آرڈرن نے کہا کہ یہ ملک کی تاریخ کا سیاہ ترین دن ہے یہ حملہ منصوبہ بندی سے کیا گیا اور اس کی تحقیقات کررہے ہیں۔وزیراعظم جسینڈا آرڈرن نے کہا کہ حملے میں ملوث تین افراد کو حراست میں لیا گیا ہے جن سے تفتیش جاری ہے، مسجد پر حملہ کرنے والے دہشت گرد واچ لسٹ پر نہیں تھے، زیر حراست افراد کی گاڑی میں بارودی مواد بھی نصب تھا
لاپتہ ہیں جن کی تلاش جاری ہے۔ لاپتہ پاکستانیوں میں سید جہانداد علی، طلحہ نعیم، محمد سہیل شاہد شامل ہیں
ہنگامی بنیادوں پر کیے جا رہے ہیں۔
مسلم ممالک نے نیوزی لینڈ میں دو مساجد پر ہوئے حملوں کی سخت الفاظ میں مذمت کی ہے۔ وزیراعظم عمران خان نے نیوزی لینڈ کے شہر کرائسٹ چرچ میں دو مساجد پر دہشت گرد حملوں کو تکلیف دہ قرار دیتے ہوئے اس کی شدید مذمت کی ہے جبکہ انڈونیشیا کی حکومت نے کہا ہے کہ عبادت کے مقام پر ایسا حملہ ناقابل قبول ہے۔ اسی طرح ملائیشیا، بنگلہ دیش اور ترکی نے بھی ان حملوں کی مذمت کی ہے۔ ترک صدر
کے ترجمان نے ان حملوں کو ’نسل پرستانہ اور فاشسٹ حملہ‘ قرار دے دیا ہے۔ بھارت کی مسلم کمیونٹی نے بھی ان واقعات پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے انہیں ناقابل قبول قرار دے دیا ہے۔ جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے بھی اس واقعے پر افسوس۔وزیراعظم عمران نے اپنے ٹوئٹر بیان میں کہا کہ کرائسٹ چرچ میں مسجد پر حملہ ہمارے اس مؤقف کی تصدیق کرتا ہے جسے ہم مسلسل دہراتے آئے ہیں کہ، دہشت گردوں کا کوئی مذہب نہیں ہوتا۔وزیراعظم عمران خان نے مزید کہا کہ ہماری ہمدردیاں اور دعائیں متاثرین اور ان کے اہل خانہ کے ساتھ ہیں۔وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ ان بڑھتے ہوئے حملوں کے پیچھے 9/11 کے بعد تیزی سے پھیلنے والا ”اسلاموفوبیا” کار فرما ہے جس کے تحت دہشت گردی کی ہر واردات کی ذمہ داری مجموعی طور پر اسلام اور سوا ارب مسلمانوں کے سر تھوپنے کا سلسلہ جاری رہا۔
نیوزی لینڈ میں ہونے والا سانحہ کوئی عام نوعیت کا نہیں ہے کہ اِسے فراموش کردیا جائے۔ اِس واقعہ سے یہ بات روز روشن کی طرح عیاں ہوجاتی ہے کہ عیسائی ، یہودی مسلمانوں کو کسی طور بھی برداشت نہیں کرتے ۔ مودی کی جانب سے ہندووں کو بھی مسلم دُشمنی کا بخار چڑھایا گیا ہوا ہے۔ جو مسلم دُنیا کشمیروں کے قتل عام پر بھارت کو کوئی واضع جواب آج تک نہیں دے سکی وہ مسلم دُنیا کیسے نیوزی لینڈ والے واقعہ پر کوئی واضع لائحہ عمل اختیار کر سکے گے۔ قرض کی پیتے تھے مے اور یہ کہتے تھے رنگ لائے گئی ہماری فاقہ مستی ایک دن۔