آئینہ اور اس کے بارے میں کچھ پر اسرار باتیں
محمد یوسف انور جکھڑ
آئینوں سے ہمیشہ ہی سے ایک عجیب قسم کی پراسراریت وابستہ رہی ہے۔
آئینہ صرف چہرہ دیکھنے کے لیے نہیں بلکہ صدیوں سے دوسرے مختلف مقاصد کے لیے استعمال کیے جاتے ہیں۔
ایک زمانے میں امیر خاندان اپنی دولت کی نمائش کرنے کے لیے گھروں میں وینس میں بننے والے بڑے بڑے آئینے نصب کیا کرتے تھے۔ ظاہر ہے کہ اس زمانے میں آئینے بہت مہنگے ہوا کرتے تھے۔
آئینوں کے ایسے ہی سات عجیب و غریب اور پراسرار استعمال جن میں سے بعض آپ کو حیرت زدہ کر دیں گے۔
1مستقبل کی جھلک
تیسری صدی قبل مسیح میں قدیم یونان میں تھیسالی میں جادوگرنیاں خون سے لتھڑے ہوئے آئینوں کی مدد سے لوگوں کو قسمت کا حال بتایا کرتی تھیں۔
اسی طرح روم میں آئینے استعمال کر کے ماضی کے بارے میں بتایا جاتا تھا اور مستقبل کے بارے میں پیش گوئیاں کی جاتی تھیں۔
اب بھی کئی لوک کہانیوں میں آئینے کے ایسے ہی استعمال کا ذکر مل جاتا ہے۔
2 دو دنیاوں کے درمیان پل
آج کل آئینے المونیم کے پاوڈر سے بنتے ہیں لیکن قدیم مصری اپنے آئینے تانبے کو پالش کر کے بناتے تھے۔ تانبہ دیوی ہیتھور سے وابستہ تھا جسے حسن، محبت، جنس، تولید اور جادو کی دیوی سمجھا جاتا تھا۔
ایزٹک تہذیب میں ایک قسم کے سیاہ پتھر کو چمکا کر اس سے آئینہ بنایا جاتا تھا اور خیال تھا کہ ان کا تعلق ایک دیوتا تیزکاٹلیپوکا سے ہے۔ یہ دیوتا رات، وقت اور آبائی یادداشت کا دیوتا تھا اور سمجھا جاتا تھا کہ آئینے اِس دنیا اور اُس دنیا کے درمیان پل کا کام کرتے ہیں۔
3 اندر کی بات
چین میں آئینے چاند کی توانائی کو مقید کرنے کے لیے استعمال ہوتے تھے۔ کہا جاتا ہے کہ ایک بادشاہ نے دعویٰ کیا کہ جو کوئی ان کے آئینے میں دیکھتا ہے وہ ان کے اندر کی خصوصیات جان لیتے ہیں۔ روایت کے مطابق اپنے آئینے کی اسی خصوصیت کی مدد سے وہ اقتدار میں آئے تھے۔
4 ہمیشہ سچ
آئینوں کے بارے میں یہ روایت بھی مشہور ہے کہ وہ اپنے اندر سارے واقعات ریکارڈ کر لیتے ہیں۔ مشہور کہانی سنو وائٹ میں یہ واقعہ بیان کیا گیا ہے۔
اصل سنو وائٹ 18ویں صدی کی ایک جرمن نواب زادی تھی جس کے باپ نے دوسری شادی کر لی تھی۔ اس کی سوتیلی ماں کو سنو وائٹ کے باپ نے تحفے میں ایک آئینہ دیا۔یہ آئینہ باتیں بھی کرتا تھا۔ اس علاقے میں مشہور تھا کہ آئینے ہمیشہ سچ بولتے ہیں۔ اسی سے کہانی مشہور ہو گئی، جو ظاہر ہے کہ کہانی ہی ہے لیکن اصل آئینہ آج بھی جرمنی کے ایک میوزیم میں موجود ہے۔
5 برا شگون، اچھا شگون
آئینوں کے بارے میں کئی توہمات مشہور ہیں، مثال کے طور پر اگر آپ سے آئینہ ٹوٹ جائے تو یہ بدقسمتی کی علامت ہے۔
یہ روایت رومنوں نے شروع کی تھی جو سمجھتے تھے کہ انسانی روح آئینے کے ان ٹکڑوں میں قید ہو کر رہ جاتی ہے اور اسے اگلے جہان تک جانے کا موقع نصیب نہیں ہوتا۔
البتہ پاکستان میں اس کے الٹ روایت ہے۔ یہاں کہا جاتا ہے کہ گھر میں آئینے کا ٹوٹنا نیک شگون ہے کیوں کہ اس طرح آپ پر نازل ہونے والی بلا آئینے کو آ گئی ہے۔
اداکار ویسے بھی بہت توہم پرست ہوتے ہیں۔ بہت سے اداکار سمجھتے ہیں کہ اگر وہ کسی پرفارمنس سے پہلے آئینہ دیکھ رہے ہوں اور پیچھے سے کوئی آ کر ان کا عکس دیکھ لے تو یہ برا شگون ہے۔
7 روح کا سایہ
بعض قدیم اقوام سمجھتی تھیں کہ آئینے روح کا سایہ دکھاتے ہیں، یعنی اس شخص کی اصل شخصیت آئینے میں آ جاتی ہے۔ اس کی روشنی میں خیال کیا جاتا تھا کہ چڑیلوں اور بھوتوں کا سایہ نہیں ہوتا۔
سو اگلی بار آئینہ دیکھتے ہوئے احتیاط سے کام لیں، دیکھیں کہیں کوئی اور تو آپ کی روح کا عکس نہیں دیکھ رہا؟
روایات وتوہمات ہمیشہ سے ہی ہر معاشرے کا حصہ رہی ہیں۔ہمارے مسلم معاشرے میں بھی توہمات بہت زیادہ پائی جاتی ہیں ضرورت اس بات کی ہے کہ ہم ان سے اجتناب کر کے حقائق کی بنیاد پر کسی بھی معاملے پر اپنی رائے قایم کریں اور اسے معاشرے میں فروغ دیں۔