زلزلہ 8 اکتوبر2005ء ,تحریر: اللہ دتہ بسمل
میں گورنمنٹ ہائی سکول ڈھانگری بہادر میں اپنی کلاس کے طلبہ کے ہوم ورک کی کاپیاں چیک کررہاتھاکہ شہدکی چندمکھیاں سکول میں داخل ہوگئیں اوراساتذہ اور طلبہ پرحملہ آورہورہی تھیں میں خوددیگراساتذہ کے ہمراہ کلرک کے دفتر میں چلاگیابابو الفت حسین جونےئرکلر ک دفتری امور میں مصروف تھے اورخواجہ انوار الحق جونےئرسائنس مدرس بھی اسی دفتر میں موجودتھے کلرک کے دفتر کی الماریوں نے ہلنا شروع کردیااورپھرکیاہواکمرے کی د یواریں اورچھت نے زورزور سے ہلناشروع کردیااس اثناء میں انوار الحق جونےئرمدرس نے زلزلہ ہورہاہے باہرنکلو اس پرمیں نے کہاکہ اس حالت میں چلنامناسب نہیں وہ باہرچلے گئے جب کمرے کی حالت زیادہ خوفناک ہوگئی توپھر میں نے بھی کمرے سے باہرنکلنے کی کوشش کی بڑی مشکل سے لڑکھڑاتے ہوئے باہر نکلنے میں کامیاب ہوگیامگرباہرنکلتے ہی زمین پرگرگیااورپھراس حالت میں سکول کے صحن میں برگد کے درخت کی حالت دیکھ کربہت زیادہ خوفزدہ ہوگیابرگدکے درخت کی شاخیں زمین کوچھورہی تھیں سخت چکرآرہے تھے اورکافی دیرتک چکر آتے رہے کچھ دیرکے بعداساتذہ اورطلبہ کی خیریت دریافت کی جوسارے سکول کے صحن میں کلمہ طیبہ کاورد کررہے تھے سکول کی پوری عمارت کاجائزہ لیااوریقین نہیں آرہاتھااس قدر شدیدزلزلے کے بعدسکول کی عمارت کوکوئی نقصان نہیں پہنچا اورکچھ دیرکے بعدعجیب وغریب کیفیت میں اپنے گھر کی طرف روانہ ہوا اورراستے میں باربار یہ خیال آرہاتھاکہ گھروں اورگھروں والوں کے بچنے کی کوئی امیدنہیں اس خیال میں گھر کے قریب پہنچے اورمکانات کومحفوظ پاکرسکھ کاسانس لیااورامیدپیداہوئی کہ گھروالے بھی خیریت سے ہوں گے گھرمیں موجود اپنی والدہ محترمہ اورچھوٹے بچوں سے بار بار یہ پوچھاکہ آپ سارے ٹھیک ہیں اللہ کاشکراداکیااورپھریہ خیال آیا کہ جس طرح ہمارے گھروالے اللہ تعالی کے فضل وکرم سے اس قیامت خیز زلزلے سے بچ گئے ہیں اسی طرح پوراملک محفوظ ہوگا پھربہت سی جگہوں سے افسوسناک اوراذیت ناک خبریں آناشروع ہوگئیں آج سے 13 سال پہلے 8اکتوبر2005ء بروز ہفتہ پاکستان کے وقت کے مطابق صبح(8:52 (آٹھ بج کرباون منٹ پرسات اعشاریہ آٹھ 7.8 شدت کاانتہائی خوفناک قیامت خیز زلزلہ آزادکشمیر اورصوبہ خیبرپختون خواہ کے وسیع علاقوں میں آیاجوپاکستان کی تاریخ کابدترین زلزلہ تھاآزادکشمیر کے ضلع سدھنوتی مظفرآباد باغ جہلم نیلم ویلی حویلی راولاکوٹ اورصوبہ خبیرپختون خواہ مانسہرہ ایبٹ آباداوربالاکوٹ میں ہزاروں ا فراد سکولوں کالجوں میں زیرتعلیم بچے بچیاں گھرو ں دفتروں میں لوگ شہیدہوئے اس تباہ کن زلزلہ میں رہائشی مکانات دکانیں سرکاری دفاترسکولو ں اسپتالوں کالجوں کی عمارتوں سمیت ہزاروں عمارات 38سیکنڈمیں ملیامیٹ ہوکرزمین بوس ہوگئیں آزادکشمیر میں سرکاری اورنجی املاک کے نقصان کاتخمینہ ایک سوپچیس روپے لگایاگیاتھا 8اکتوبر2005ء کوماہ صیام کاتیسرہ روزہ تھابچے اپنے گھروں سے تیارہوکراپنے سکولوں کالجوں میں پہنچے تھے ان کی پیاری ماؤں ان کوتیارکرسنوارکرکے اس سفرکے لئے روانہ کیاتھاان کی ماؤں کوکیامعلوم تھاکہ ان لخت جگراپنے آخری سفرکے لئے روانہ ہورہے تھے زلزلہ کے فورابعدامدادی کارروائیاں شروع ہوگئیں حکومت پاکستان افواج پاکستان کے ساتھ پوری قوم نے دکھ کی اس گھڑی میں متاثرین زلزلہ کی امداد کے لئے اپنابھرپور کردار اداکیاپوری دنیاسے امداد کی اپیل کی گئی اس اپیل میں پوری دنیانے بھرپور حصہ لیامیرپور کوٹلی کے عوام نے متاثرین زلزلہ کی دل کھول کرامداد کی بیرونی ممالک میں مقیم پاکستان اورکشمیر ی تارکین وطن نے بھی متاثرین زلزلہ کی بھرپور امداد کی یہ اس قدر خوفناک زلزلہ تھاکہ جس کامقابلہ اکیلاپاکستان نہیں کرسکتاتھااورنہ اکیلی پاکستان اورکشمیری قوم نہیں کرسکتی تھی یے متاثرین زلزلہ کی کی مکمل آبادی بہت بڑا چیلنج تھاجس میں پوری دنیانے دل کھول کرمتاثرین کی مدد کی برطانیہ میں مقیم تارکین وطن نے بھرپور امداد کی برطانیہ میں مقیم تارکین وطن کی امدادپہنچانے کے لئے مظفرآباد چناری چکوٹھی بالاکوٹ جانے کااتفاق ہوا وہاں جاکرجومناظردیکھنے میں آئے ناقابل بیان ہیں اورناقابل فراموش ہیں بالاکوٹ شہرصفحہ ہستی سے مٹ گیاایسے ہی دردناک مناظرمظفرآبادچنار ی چکوٹھی میں بھی دیکھے گئے پاکسانی وکشمیر ی بھائیوں اور افواج پاکستان نے متاثرین زلزلہ کی امداد میں کوئی کسر نہیں چھوڑی افواج پاکستان سول سوسائٹی بچوں نوجوانوں اورعورتو ں کاجذبہ قابل دیدنی تھاعورتوں نے اپنے زیورات بیچ کراپنے بہن بھائیوں کی امداد کی پوری دنیااسلامی ممالک خصوصی طورپربرادراسلامی ملک ترقی نے متاثرین کی بحالی میں ہرممکن امداد وتعاون کیا۔
Picture of the day 08/10/2019
Kalyam Awan urs Mubarak in Birmingham