راولپنڈی کی بلدیاتی قیادت کے پیرسوہاوہ میں ہونیوالے غیراعلانیہ اور غیرسرکاری اجلاس میں متعدد مسلم لیگی چیئرمینوں نے راولپنڈی سے اپنی جماعت کی شکست کا ذمہ دار اپنوں کو ٹھہراتے ہوئے قیادت سے مطالبہ کیا ہے اس شکست کے اسباب تلاش کر کے ان کالی بھیڑوں کیخلاف کارروائی کی جائے جو بلدیاتی الیکشن میں شیر کے نشان پر کامیاب ہوکر عام انتخابات میں مخالفین کو ووٹ ڈالتے اور ڈلواتے رہے، معلوم ہوا ہے کہ یونین کونسل 19کے چیئرمین حامد عباسی نے پیرسوہاوہ کے مقام پر اپنے ساتھیوں کے اعزاز میں کھانے کا اہتمام کیا تھا جہاں میئر راولپنڈی سردار نسیم، ڈپٹی چوہدری طارق اور خواتین سمیت بیشتر یونین کونسلوں کے چیئرمین ودیگر بھی شریک تھے ۔اجلاس میں عام انتخابات میں شہر سے مسلم لیگ کی شکست، آئندہ کی صورتحال اور ترقیاتی سکیموں سمیت دیگر امور پر بھی بات چیت کی گئی، یونین کونسل 21کے چیئرمین ملک وسیم نے میئر راولپنڈی کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ کا موبائل فون اکثر بند رہتا ہے بلدیاتی نمائندوں اور شہریوں سے رابطہ نہ ہونے کی وجہ سے ہماری ساکھ کو بہت نقصان ہو رہا ہے، یونین کونسل گیارہ کے چیئرمین یاسین خان نے سردار نسیم سے کہا کہ براہ کرم آپ میئر ہائوس میں کم از کم ہفتے میں تین روز بیٹھا کریں
تاکہ لوگوں کے مسائل حل ہو سکیں جس کے جواب میں میئر نے کہا کہ انتخابات میں شکست کے بعد اب کوئی ادارہ ہماری بات نہیں سنے گا، یونین کونسل 38کے چیئرمین ذیشان احمد خان نے راولپنڈی سے مسلم لیگ کی شکست کو افسوس ناک اور باعث تشویش قرار دیتے ہوئے قیادت سے مطالبہ کیا کہ اس شکست میں ملوث ان تمام چیئرمینوں، وائس چیئرمینوں اور کونسلرز کیخلاف کارروائی کر کے ڈی سیٹ کیا جائے جو شیر کے نشان پر منتخب ہوکر 25جولائی کو مخالفین کے آلہ کار بنے ہوئے تھے۔ انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ کے نعرے لگانے والے کئی بلدیاتی نمائندوں نے عام انتخابات میں نہ صرف خود قلم دوات اور بلے کو ووٹ دیئے بلکہ دوسروں کو بھی مائل کیا ۔راولپنڈی میں مسلم لیگ کو سب سے بری شکست ڈپٹی میئر کی یونین کونسل سے ہوئی ہے، دوسری طرف مسلم لیگ کے دیرینہ کارکنوں کا کہنا ہے کہ کئی ترقیاتی منصوبوں کے باوجود راولپنڈی سے مسلم لیگ کی شکست کی اصل وجہ شہر میں ہونے والی وہ غیرقانونی تعمیرات، تجاوزات اور ندی نالوں پر قبضہ ہے جسے مقامی مسلم لیگی قیادت کی سرپرستی حاصل رہی ہے۔
Rawalpindi; The PML-N Chairman held a meeting Pir Sohawa and demanded that those chairman who were elected as Chairman on PML-N platform but voted against their own party which they were elected on must face wrath of the party and removed from the party.