DailyNewsHeadlineOverseas news

ڈنمارک میں ڈینش زبان نہ جاننے والے امیگرنٹ بچوں کو نرسریز میں رکھنے کا فیصلہ

Denmark; Immigrant children who can not speak Danish will be held at day centre

Denmark; Immigrant children who can not speak Danish will be held at day centre

Migrant parents living in ‘ghettos’ in Denmark will be forced to send their children to classes on the country’s values from the age of one under a new government scheme.

The infants, largely from low income or heavily Muslim populated areas which the government has called ‘ghettos’, will undergo lessons in religious holidays and learn the Danish language.The ‘harsh’ new laws will target immigrant neighbourhoods who do not willingly merge into Danish society.

ڈنمارک میں ایسی امیگرنٹ فیملیز جو ڈینش زبان روانی کے ساتھ بولنے سے قاصر ہیں، ان کے نوعمر بچوں کو ایک قانون کے تحت ڈے کیئر میں رکھا جائے گا تاکہ معاشرہ میں ان کے گھلنے ملنے کو یقینی بنایا جا سکے۔یہ تجویز ان اقدامات میں شامل ہے جو موسم خزاں میں پارلیمنٹ سے منظوری کے بعد قانون بن جائیں گے۔ڈنمارک میں 55سرکاری گھیٹوز میں پیرنٹس کو یہ احکامات جاری کئے جائیں گے کہ وہ اس امر کو یقینی بنائیں کہ ان کے ایک سے دو سال کے بچوں کو کم از کم 25 گھنٹے فی ہفتہ نرسریز میں رکھا جائے تاکہ وہ ڈینش بولنا سیکھ سکھیں۔ ڈے کیئر بلا معاوضہ ہوں گے اور بیشتر بچوں کو کونسل کی موجودہ نرسریوں میں بھیجا جائے گا جہاں ممکنہ طور پر اضافی سٹاف رکھا جائے گا۔ اس قانون سازی کا بنیادی مقصد یہ ہے کہ امیگرنٹ کمیونٹیز ڈینش اقدار پر عمل پیرا ہو سکیں ڈنمارک کی آبادی 5.8ملین ہے جس میں سے 493،468 امیگرنٹس ہیں۔

 

Show More

Related Articles

Back to top button