DailyNewsGujarKhanHeadline

Gujar Khan; Municipal Committee Gujar Khan giving closed shops to people without bidding and at very low rent to people with influence

میونسپل کمیٹی گوجر خان نے بولی نہیں کرائی مبینہ طور پر پتہ چلا ہے کہ یہ دکانات بغیر بولی من پسند افراد کو اور انتہائی کم کرایہ پر دی جارہی ہیں جو کہ سراسر ناانصافی ہے

گوجر خان (نمائندہ پوٹھوار ڈاٹ کوم)وقاص الرحمن وارثی۔۔انجمن تاجران تحصیل روڈ گوجر خان کے تاجر رہنماؤں صدر راجہ اختر حسین، چیئرمین شیخ محبوب حسین ،جنرل سیکرٹری بلال قریشی، جوائنٹ سیکرٹری راجہ نعیم الحسن، نزاکت حسین،شیخ زوالفقار ،ہارون قریشی ،امتیاز نے میونسپل کمیٹی گوجر خان کی دوکانات واقع تحصیل روڈ بلمقابل لائرز کمپلکس جو تقریباً تین سال سے بند پڑی ہیں کے حوالہ سے اسسٹنٹ کمشنر گوجر خان محترمہ حرا رضوان کو درخواست دی ہے جس میں یہ موقف اختیار کیا گیا ہے کہ وہ عرصہ دراز سے تحصیل روڈ پر مختلف کاروبار کر رہےہیں اور تاحال ان بند دکانات کی قانون کے مطابق میونسپل کمیٹی گوجر خان نے بولی نہیں کرائی مبینہ طور پر پتہ چلا ہے کہ یہ دکانات بغیر بولی من پسند افراد کو اور انتہائی کم کرایہ پر دی جارہی ہیں جو کہ سراسر ناانصافی ہے انہوں نے اسسٹنٹ کمشنر گوجر خان سے اپیل کی ہے کہ CO اور MO فنانس میونسپل کمیٹی گوجر خان کو ہدایت کی جائے ان دکانات کی بولی کے حوالہ سے منادی کرائی جائے اور قانونی تقاضے پورے کر تے ہوئے صاف شفاف طریقے سے اوپن بولی کرائی جائے جو دکاندار زیادہ کرایہ بولی میں دیں انہیں دکانیں الاٹ کر دی جائیں اس سے ایک طرف انصاف کے تقاضے پورے ہوں گے جبکہ دوسری طرف ادارے کی آمدن میں بھی اضافہ ہو گا ادھر عوامی، سماجی و کاروباری حلقوں نے اس امر پر بھی افسوس اور حیرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے ان دکانات کے حوالہ سے معلوم ہوا ہے کہ تین سال پہلے ان کا کرایہ 20000/15000 کے درمیان فی دکان تھا جبکہ اب جو دکان کرایہ پر دی گئی ہے اس کا کرایہ 7500 روپے مقرر کیا گیا اگر ایسا واقعی ہے ؟ تو یہ بہت بڑی زیادتی ادارے کے ساتھ ہے اس بارے میں مکمل صاف شفاف غیر جانبدارانہ تحقیقات ہونی چاہیے اور اگر اس میں جو بھی سرکاری اہلکار ملوث پائے جائے تو اس کے خلاف سخت کارروائی ہونی چاہیے جو ادارے کے نقصان اور بدنامی کا باعث بن رہےہیں

بیول چوآخالصہ روڈ ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہو چکی ہے۔ عوام کو سفرکرنے میں شدید مشکلات کا سامنا

Bewal to Choa Khalsa road in need of major repairs

بیول (نمائندہ پوٹھوار ڈاٹ کوم)وقاص الرحمن وارثی۔۔بیول چوآخالصہ روڈ ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہو چکی ہے۔ عوام کو سفرکرنے میں شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ عرصہ دراز پہلے مسلم لیگ (ن) کے دور میں روڈ تعمیر کی گئی تھی یہ روڈ بیول چوآخالصہ کے رابطہ کے لئے واحد سڑک ہے۔ ماضی کی حکومتوں نے اس کی مرمتی پر کوئی توجہ نہیں دی صرف سیاسی قائدین عوام کو سبز باغ دکھاتے رہے اب روڈ بری طرح سے ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہو چکی ہے اس پر پیدل چلنا بھی مشکل ہے اس سڑک پرسینکڑوں گاڑیوں کا روزانہ گذر ہوتا ہے جگہ جگہ گھڑے ہونے کی وجہ سے کئی حادثات بھی ہو چکے ہیں جن کے دوران کئی قیمتی جانیں بھی ضائع ہو چکی ہیں لوگوں کی گاڑیاں بھی بری طرح متاثر ہو رہی ہیں۔ اور پندرہ منٹ کا سفر ایک گھنٹے میں طے ہوتا ہے جس کی وجہ سے عوام کو سفری مشکلات کا سامنا ہے اہلیانِ علاقہ نے ایم پی اے سے از سرِ نو روڈ تعمیر کرانے کا مطالبہ کیا ہے۔

چک بیلی خان میں کتے کے گوشت کی فروخت کا واقعہ!اصل حقیقت کیا ہے
چک بیلی خان سے مسعود جیلانی

True facts of dog meat being sold in Chak Bale Khan

چک بیلی خان میں کتے کے گوشت کی فروخت کی خبر پاکستان تو کیا علاقہ کے بیرون ملک مقیم لوگوں تک پہنچ گئی ہے لوگ تاحال علاقہ میں موجود صحافیوں اور با خبر لوگوں سے اصل حقیقت تک پہنچنے کے لئے معاملہ کی چھان بین کر رہے ہیں لہٰذا ہم نے مکمل معاملہ عوام کے سامنے رکھنے کا فیصلہ کیا ہے تا کہ وہ اصل حقیقت تک پہنچ سکیں ڈاکٹر احمد ضیا راجپوت چک بیلی خان کے معروف سیاسی و سماجی آدمی ہیں دو مرتبہ یونین ناظم کا الیکشن لڑ چکے ہیں اور ایک سیاسی جماعت کے ضلعی نائب صدر بھی رہ چکے ہیں ان کی زبانی پنڈی پوسٹ کو یہ پتا چلا ہے کہ وہ کہیں جا رہے تھے کہ راستے میں بلال نامی قصائی کے پاس کام کرنے والے دو نوجوان تین آواراہ کتے پکڑ کر لے جا رہے تھے بلال ولد عبدالحمید مرحوم چونکہ پہلے بھی گدھے کا گوشت فروخت کرنے میں بدنام تھا اس لئے ڈاکٹر ضیا کو شہر میں آوارہ کتوں کی کمی اور بلال کے کارکنوں کے ہاتھوں ایک نہیں تین کتوں کو رات کی تاریکی میں لے جاتے ہوئے شبہ ظاہر ہوا کہ کہیں ان کتوں کو ذبح کر کے ان کا گوشت فروخت کیا جائے گا ڈاکٹر ضیأ نے تعاقب کی کوشش کی لیکن وہ لڑکے ہاتھ نہ آئے جس کی بنا پر انھوں نے مسجد میں اعلان کیا کہ کوئی آدمی بلال سے گوشت نہ خریدے اس پر کتے کا گوشت بیچنے کا شبہ ہے صبح بلال اور اسکے ساتھی ڈاکٹراحمد ضیا کے پاس آئے اور اعلان پر ناراضگی کا اظہار کیا ڈاکٹر ضیا نے کہا کہ وہ کتے زندہ حالت میں ان کے سامنے لے آئیں تو وہ ان کی ساکھ کی بحالی کے لئے معذرت خواہانہ اور غلط فہمی کا اعلان کر دیں گے لیکن بلال قصائی کتوں کو پیش کرنے میں ناکام رہا جس سے یہ شبہ پختہ ہو گیا کہ کتے ذبح کئے جا چکے ہیں شہر کے معززین اور قصائیوں کا اکٹھ ہوا جس میں فیصلہ کیا گیا کہ کتے پکڑنے والے کارکنوں کو کام سے نکالا جائے گا اور شہر کے تمام قصائی جو پہلے اپنے گھروں میں جانوروں کو ذبح کرتے تھے اب اپنی دکانوں کے سامنے جانور ذبح کر کے ان کی شناخت کے اعضا بھی عوام کے سامنے رکھا کریں گے جس پر اتفاق رائے ہوا دوسری صبح معززین کے گروپ نے سرعام جانور ذبح کروائے جن میں بلال اور اس کے کتے پکڑنے والے کارکن بھی شامل تھے اس ضمن میں چک بیلی خان قصاب یونین کے اسرار حسین بھٹی سے بات ہوئی تو انھوں نے کہا کہ چک بیلی خان میں قصائیوں کی اکثریت حلال گوشت بیچنے اور رزقِ حلال کمانے پر یقین رکھتی ہے اور اس پر پوری طرح کاربند بھی ہے تاہم اگر کوئی عنصر حرام جانوروں کی فروخت اور ایسی حرام کاری کے معاملات میں پکڑا جائے تو اہل شہر کو چاہئیے کہ اس کا مکمل پیچھا کر کے اسے شہر میں کسی صورت کاروبار کی اجازت نہ دی جائے کیونکہ اس ایک کالی بھیڑ کی وجہ سے نسل در نسل حلال کا کام کرنے والے لوگوں کے کاروبار اور ساکھ پر بھی اثر پڑتا ہے اور عام آدمی بھی ایسی چیزوں سے پرہیز شروع کر دیتا ہے جو اللہ تعالیٰ نے ان کے لئے حلال اور پاک بنائی ہیں یہ بھی واضع ہو کہ جس بلال نامی قصائی پر الزام لگا ہے محکمہ فوڈ چند روز قبل اس کا تیار کردہ گوشت تلف بھی کر چکا ہے امید ہے ہمای درج بالا چند سطور کی بنیاد پر عوام الناس کو واقعہ کی حقیقت تک پہنچنے میں کافی حد تک مدد ملے گی

Show More

Related Articles

Back to top button