DailyNews

انتخابات سے قبل حلقہ پی پی سات کا پہلا عوامی سروے,ا ظہر منہاس ۔

( ا ظہر منہاس ۔ نمائندہ پوٹھوار ڈ اٹ کام ) انتخابات سے قبل حلقہ پی پی سات کا پہلا عوامی سروے ۔
ناقابل تردید حقائق ا و ر مقامی باسیوں کے تاثرات آپ کی نظر ۔
ا س حلقے میں عوامی فلاح و بہبود کے اہم ا ور بڑے کاموں تحصیل کلر سیداں کے قیام ا ور مانکیالہ ا وور ہیڈ بریج کا تمام تر کریڈٹ ق لیگ کے چوھدری پرویز الہی ا ور ر ا جہ بشارت کو جاتا ہے ۔
ا س کے بعد روات کلر سیداں دو رویہ روڈ ا ور کلر سیداں بائی پاس روڈ ، ا ور (کلر سیداں شاہ خاکی روڈ کی مرمت حالانکہ یہ حلقہ عباسی صاحب کا تھا ) ا ور کلر سیداں سے راولپنڈی اے ۔ سی بس سروس کے اجراء کا کریڈٹ اس وقت کے ن لیگ کے چوھدری نثار علی خان کے حصے میں جاتا ہے ۔ 
ا س سے قبل تمام تر ترقیاتی کاموں کا کریڈٹ پی پی پی کے مرحوم چوھدری خالد ا ور کرنل شبیر کو جاتا ہے۔ جب کہ بحریہ فاؤنڈیشن کالج چوآ خالصہ کے قیام کا کریڈٹ سابق نیول چیف مرزا کو جاتا ہے۔
سابق وزیر اعظم نواز شریف کے دورہ کہوٹہ ( نڑھ ) کے موقع پر کیے گئے تمام تر اعلاتات صرف ا ور صرف لولی پوپ کے سوا عملی کام صفر رہا حالانکہ اس حلقہ 
سے منتخب وزیر اعظم شاھد خاقان عباسی تقریبا ایک سال تک وزارت عظمی کے مزے لوٹتے رہے مگر حسب سابق اس علاقے کے لیے رتی برابر کوئی بھی منصوبہ
مکمل نہ کروا سکے ا ور واپس مری کے پہاڑوں پر خیمہ زن ہو گئے ۔ ان کے بالمقابل پی پی پی کے راجہ پرویز اشرف صرف چار ماہ کی قلیل مدت تک وزیر اعظم
رہے مگر گوجر خان کی تقدیر بدل دی ۔ مگر عباسی صاحب نے اپنے سیاسی سپیروں کو خوش کرنے کے لیے سوئی گیس جو کہ سموٹ سے براستہ سرصوبہ شاہ آتی 
تو تمام ملحقہ آبادیوں کو فائدہ ہوتا مگر موصوف نے تقریبا چار پانچ کلو میٹر پہلے ہی پہر حالی سے واپس چوآخا لصہ کی طرف گھما کر اگلی آبادیوں کو یکسر محروم کر دیا ۔
لگتا تو ایسے ہے کہ اس بار پی پی سات میں پی ٹی آئی کا سو نامی ا ور راجہ صغیر کی اصول پسندی تبدیلی لائے گی کیونکہ نوجوان نسل موروثی سیاست سے بے زار ہو چکی ہے ا ور اپنے علاقے کے ساتھ زیادتیوں کا بدلہ لینے کا پختہ عہد کر چکی ہے۔ 
اب یہاں پر کرنے والے اہم ا ور ضروری کام درج ذیل ہیں ۔
کلر سیداں نالہ کانسی پر بنائے گئے پرانے پل کی فوری مرمت ، کلر سیداں سے شاہ خاکی تک دو رویہ روڈ کی فوری تعمیر ، کلر سیداں میں یوتیورسٹی کا قیام ،
انچھوہا روڈ کی ہنگامی بنیادوں پر تعمیر کم از کم چوآ خالصہ یا سر صوبہ شاہ میں بوائز ا ور گرلز ڈگری کالجز کا قیام ، سر صوبہ شاہ میں سپورٹس اسٹیڈیم کا قیام ، کلر سیداں میں پبلک ٹائیلٹس کا قیام وغیرہ ۔
مقامی لوگ تو یہ سوال بھی پوچھتے ہیں کہ کروڑوں کے کام کروانے کے باوجود کرنل شبیر کی پی پی پی میں رہتے ہوئے بد ترین شکست ا ور کہوٹہ میونسپل کارپوریشن میں مسلم لیگ کی اکثریت کے باوجود پی پی پی کے حمید مرزا کا ناظم بن جانا منافقت کی اعلی ترین مثالیں ہیں جنھیں نظریاتی لوگ کبھی نہیں بھلا سکتے۔
اکثر لوگوں کی رائے یہ ہے کہ مسلم لیگ ا ور پی پی پی کے کچھ سرخیل کئی بار پہلے بھی ا پنے ذاتی مفاد ات کے لیے اپنی مخالف پارٹیوں کو لوکل ا ور قومی ا ور صوبائی الیکشنوں میں کامیاب کروا چکے ہیں ۔ ا ور اب بھی کچھ سیاسی سادھو اسی ڈگر پر چل رہے ہیں ۔
یہ دن میں اپنی پارٹی کے امیدواروں کے ساتھ جلسوں میں تقریریں کرتے ہیں ا ور رات کو انھیں کے خلاف ووٹ دینے کی مہم چلاتے ہیں۔
کسی شاعر نے ایسے لوگوں کے بارے میں کیا خوب کہا ہے۔
تو ادھر ادھر کی نہ بات کر یہ بتا قافلہ کیوں لٹا ۔ مجھے راہ زنوں سے گلہ نہیں تیری راہبری کا سوال ہے ۔ 

Show More

Related Articles

Back to top button