لندن (پوٹھوار ڈاٹ کام، محمد نصیر راجہ، 03، اکتوبر، 2024) –حکومت پاکستان نے دنیا کے 126 ملکوں کیلئے ویزا فری انٹری کا آغاز کر دیا ہے جس کااعلان برمنگھم میں پاکستانی قونصلیٹ میں قونصل جنرل کامران ملک نے کیا، ویزا کے حصول کیلئے ویب سائٹ بھی متعارف کرائی گئی , جس میں اپنی معلومات فراہم کرنے کے بعد چند منٹوں میں پاکستانی ویزا مل سکے گا۔ ایسے اقدامات سے ملکی معیشت بحالی کی امید ہوچلی ہے، معیشت کو مستحکم بنیادوں پر استوار کرنے کیلئے ہمیں انسانی وسائل کو بھی ترقی دینا ہوگی،کیونکہ ایک جانب ملکی معیشت کی بہتری کے دعوے ہیں اور دوسری جانب عوام شدید مہنگائی اور بے روزگاری کی اندھی گلی میں دیواروں سے ٹکریں مار رہے ہیں۔ وہ ایسا پاکستان بننے کے شدت سے منتظر ہیں جس میں عوام کو آسودگی ملے، مہنگائی اور بے روزگاری ختم ہو، ملک سیاسی انتشار کی دلدل سے نکلے اور عوام اطمینان کا سانس لیں۔ قرضوں کا بھاری بوجھ، دہشت گردی، آسمان کو چھوتی مہنگائی، بے روزگاری، اقربا پروری اور بدعنوانی، جیسے مسائل نے ملک کے لیے مشکلات پیدا کردی ہیں۔ سوال یہ ہے کہ کیا ہم مسائل کی اس دلدل سے نکلنے میں کامیاب ہوجائیں گے، آج اگر پاکستان میں ابتری، انتشار اور بے یقینی کی کیفیت ہے تو اس کے ذمے دار عوام بھی ہیں لیکن اندرون اور بیرون ملک سے درپیش چیلنجز ہمیں یہ چیخ چیخ کر بتا رہے ہیں کہ اب ہمیں بہت تیزی سے اپنی اصلاح کرنی ہو گی، کیوں کہ اب جو طوفان ہماری جانب اُمڈ رہے ہیں وہ پہلے کی طرح تنکوں سے ٹلنے والے نہیں ہیں۔تعلیم اور ہنر کی ترقی کو ترجیح دینا بے روزگاری سے نمٹنے کے لیے بہت ضروری ہے۔ ٹیکس جمع کرنے کا موثر طریقہ کار نافذ کرنا، فضول خرچی کو کم کرنا اور بدعنوانی کا مقابلہ کرنا معیشت کو مستحکم کرنے اور ضروری شعبوں کے لیے وسائل پیدا کرنے میں مدد دے سکتا ہے۔ حقیقت میں خطرات کا دائرہ خِطے کے اور عالمی حالات کے سیاق وسباق میں کثیر جہتی اندیشوں سے عبارت ہے۔ پاکستان کو درپیش اہم چیلنجز میں سے ایک توانائی کا بحران ہے بجلی اورگیس کی لوڈ شیڈنگ نے صنعتی پیداوارکو متاثرکیا ہے اور معاشی ترقی کی رفتارکو سست کردیا ہے۔ بے روزگاری کی بلند سطح اور کم روزگار کے مواقعے اقتصادی ترقی کی راہ میں ایک اہم رکاوٹ ہیں۔ تیزی سے بڑھتی ہوئی آبادی کے ساتھ، روزگار کی منڈی ملازمت کے متلاشی نوجوانوں کی آمد کو جذب کرنے سے قاصر ہے ہنر مندی کی نشوونما کا فقدان اور معیاری تعلیم تک محدود رسائی اس مسئلے کو مزید بڑھا دیتی ہے۔ حکومت پاکستان کی نئی پالیسیاں اور مفت ویزا سروس پاکستان کی ترقی میں ہوا کا تازہ جھونکا ثابت ہو گی۔
London (Pothwar.com, Mohammad Naseer Raja, October 3, 2024) – The Government of Pakistan has launched visa-free entry for 126 countries, as announced by Consul General Kamran Malik at the Pakistani Consulate in Birmingham. A new website has also been introduced to streamline the visa process, allowing applicants to receive a Pakistani visa within minutes by providing their details online.
This initiative sparks hope for economic recovery in Pakistan. However, the country faces severe challenges, including inflation, unemployment, and political instability, leaving the public yearning for a better future. The government’s efforts, such as visa-free entry, are seen as a step in the right direction, but addressing the pressing issues of debt, terrorism, nepotism, and corruption remains crucial.
Key economic challenges include an energy crisis that has hampered industrial production, high unemployment rates, and a lack of skill development. The rapidly growing population has strained the job market, and limited access to quality education exacerbates the problem. To stabilize the economy, Pakistan must prioritize human resource development, combat corruption, and implement effective tax collection mechanisms. The government’s new policies, including the free visa service, are expected to provide a much-needed boost to the country’s progress.
According to VisasNews, here is the list of 126 countries and territories that will be able to obtain a free visa, within 24 hours, to travel to Pakistan after applying online on the official Nadra portal:
Albania
Algeria
Andorra
Angola
Argentina
Australia
Austria
Azerbaijan
Bahrain
Bangladesh
Belarus
Belgium
Benin
Bhutan
Bosnia and Herzegovina
Brazil
Brunei
Bulgaria
Cambodia
Cameroon
Canada
Chile
China
Colombia
Comoros
Croatia
Czech Republic
Democratic Republic of the Congo
Denmark
Djibouti
Ecuador
Egypt
Estonia
Ethiopia
Finland
France
Gambia
Georgia
Germany
Ghana
Greece
Guatemala
Guinea
Guinea-Bissau
Honduras
Hungary
Iceland
Indonesia
Iran
Iraq
Ireland
Italy
Ivory Coast
Japan
Jordan
Kazakhstan
Kenya
Kosovo
Kuwait
Kyrgyzstan
Latvia
Lebanon
Liechtenstein
Lithuania
Luxembourg
Madagascar
Malawi
Malaysia
Maldives
Malta
Mauritania
Mauritius
Mexico
Moldova
Montenegro
Morocco
Mozambique
Myanmar
Nepal
Netherlands
New Zealand
Nigeria
North Macedonia
Norway
Oman
Panama
Paraguay
Peru
Philippines
Poland
Portugal
Qatar
Romania
Russia
Rwanda
San Marino
Saudi Arabia
Senegal
Seychelles
Sierra Leone
Singapore
Slovakia
Slovenia
South Africa
South Korea
South Sudan
Spain
Sri Lanka
Sweden
Switzerland
Tajikistan
Tanzania
Thailand
Togo
Tunisia
Turkey
Turkmenistan
Uganda
Ukraine
United Arab Emirates
United Kingdom
United States
Uzbekistan
Vietnam
Zambia
Zimbabwe