Kahuta; Fraud from the public relief facility in Kahuta. The stalls are empty, neither flour nor sugar are available
کہوٹہ میں عوام کی ریلیف کے لیے لگایا جانے والا سہولت بازار عوام سے فراڈ۔ سٹال خالی پڑے ہیں نہ آٹا نہ چینی
کہوٹہ: نمائندہ پوٹھوہار ڈاٹ کام،عمران ضمیر ۔۔۔کہوٹہ میں عوام کی ریلیف کے لیے لگایا جانے والا سہولت بازار عوام سے فراڈ۔ سٹال خالی پڑے ہیں نہ آٹا نہ چینی نہ گوشت نہ دیگر اشیاء خوردونوش دو چار سبزی فروٹ کی وہی دکانیں جو میونسپل کمیٹی کو کرایہ دیکر لگاتے ہیں۔ انکے ریٹ بھی بازار سے زیادہ جبکہ بینرز کرسیوں اور دیگر چیزوں کی مد میں جعلی بل بنا کر لاکھوں روپے کی کرپشن کی جا رہی ہے۔سہولت بازار کے نام پر درجنوں ملازمین پورا دن وہاں بیٹھ کر گپیں مارتے رہتے ہیں جبکہ انتظامیہ کہوٹہ شہر میں بھی ریٹ لسٹ پر عمل در آمد کرانے میں ناکام افسران یا تو بیٹھے رہتے ہیں یا میٹنگ میں ہوتے ہیں جبکہ چند ملازمین کو شہر میں بھیج کر فرضی کاروائی کر کے غریب دکا نداروں کو جرمانے کر کے کمشنر صاحب کو رپورٹ بھیج دی جاری ہے۔ با اثر دکاندار مہنگے داموں اشیاء خوردونوش بیچنے والو ں کو کوئی پوچھنے والی نہیں۔ شہر میں انڈے200روپے سے بھی زائد ریٹ پر درجن ملتے ہیں جبکہ مرغی کا گوشت ساڑھے چار سو سے پانچ سو تک مل رہا ہے جگہ جگہ باسی مچھلی 4سو سے لیکر5سو تک فروخت ہو رہی ہے جبکہ مرغی کا گوشت ساڑھے چار سو سے پانچ سو تک مل رہا ہے یوٹیلیٹی سٹور میں چینی،آٹا ناپید ہر طرف کرپشن لوگ فاقوں پر آگے۔ شہریوں، عوام علاقہ نے منتخب نمائندوں اور کمشنر راولپنڈی سے مطالبہ کیا کہ کہوٹہ کے عوام کے مسائل حل کیے جائیں۔
Kahuta; Fraud from the public relief facility in Kahuta. The stalls are empty. There is no flour, no sugar, no meat, no other food items. Their rates are also higher than the bazaar, while millions of rupees are being embezzled by making fake bills in the form of banners, chairs and other things. Dozens of employees sit there all day and gossip in the name of Saholat Bazaar Officers who fail to implement the rate list either sit or sit in the meeting while a few employees are sent to the city and the report is sent to the commissioner by imposing fines on the poor shopkeepers. Influential shopkeepers have no one to ask for expensive groceries. Dozens of eggs are available in the city at a rate of more than Rs. 200, while chicken meat is being sold at Rs. 450 to Rs. 500. Stale fish is being sold at Rs. 400 to Rs. 500. There is sugar in the utility store, flour is extinct, corruption is rampant everywhere. Citizens, people of the area demanded from the elected representatives and Commissioner Rawalpindi that the problems of the people of Kahuta should be solved.