Kahuta; Sardar Arshad Majeed and Malik Luqman end their differences, allegations of corruption resulted in misunderstanding
سابق جنرل سیکرٹری پاکستان تحریک انصاف یوتھ ونگ سردار ارشد مجید اور ملک لقمان کے درمیان اختلافات ختم کرپشن کا الزام غلط فہمی کا نتیجہ نکلا
مٹور:نمائندہ پوٹھوار ڈاٹ کوم کبیر احمد جنجوعہ سے۔۔۔۔
سابق جنرل سیکرٹری پاکستان تحریک انصاف یوتھ ونگ سردار ارشد مجید اور ملک لقمان کے درمیان اختلافات ختم کرپشن کا الزام غلط فہمی کا نتیجہ نکلا تفصیل کے مطابق چند ماہ قبل پی ٹی آئی یوتھ کے سابق جنرل سیکرٹری سردار ارشد مجید کے خلاف کرپشن کی جو کہانی چلتی رہی اسکا ڈراپ سین ہو گیا انکو اس الزام پر پارٹی عہدے سے بھی ہٹایا گیا اور ایک کمیٹی بھی بنائی گئی مگر کسی نے بھی وہاں ٹھوس ثبوت پیش نہ کیے جبکہ ملک لقمان نے بھی اس الزام کو غلط فہمی قرار دیتے ہوئے تمام اختلافات ختم کر دیے سردار ارشد مجید نے ایک بیان میں کہا کہ میرے چند دوستوں کو میرے عہدے اور قاہدین سے رابطے پسند نہ تھے اس لیے انھوں ے مجھ پر من گھڑت الزام لگا کر میری شہرت کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی عہدے آنے جانے والی چیز ہے میرا آج بھی چیلنج ہے کہ جس کے پاس میرے خلاف کرپشن کے ثبوت ہیں وہ لائے میں ایک کارکن کی حثیت سے عمران کے ویژن کو پورا کرنے کے لیے صداقت علی عباسی، راجہ طارق محمود مرتضیٰ اور راجہ خورشید ستی کا سپاہی بن کر کام کرتا رہونگا عزت ذلت اللہ کے ہاتھ میں ہے مین نے بلا تفریق تمام لوگوں کے مسائل حل کرنے کی کوشش کی چاہے اسکا تعلق کسی بھی جماعت یا برادری سے ہی کیوں نہ ہو۔
Kahuta; Former General Secretary Pakistan Tehreek-e-Insaf (PTI) Youth Wing Sardar Arshad Majeed and Malik Luqman end their differences. Allegation of corruption is the result of misunderstanding. However, he was removed from the party post on this allegation and a committee was formed but no one presented concrete evidence there while Malik Luqman also dismissed all allegations as misunderstanding.
پولیس تھانہ کہوٹہ کی حدود میں بڑھتے ہوئے جرائم،عوام میں شدید خوف وہراس،منشیات فروشی اور جوئے کے اڈئے کوئی بھی پوچھنے والا
Rising crime within the limits of Kahuta police station
مٹور:نمائندہ پوٹھوار ڈاٹ کوم کبیر احمد جنجوعہ سے۔۔۔۔
پولیس تھانہ کہوٹہ کی حدود میں بڑھتے ہوئے جرائم،عوام میں شدید خوف وہراس،منشیات فروشی اور جوئے کے اڈئے کوئی بھی پوچھنے والا پولیس تھانہ کہوٹہ بالکل بے بس دکھائی دے رہی ہے اور یہ بے بسی سمجھ سے بالا تر ہے چوری ڈکیتی کی وارداتیں رکنا تو درکنار کم بھی نہ ہوئیں، آئے روز اسٹریٹ کرائم میں اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے، کہوٹہ و دیگر علاقے منشیات کا گڑ ہیں پولیس خواب خرگوش کے مزے لوٹنے میں مصروف ہے نئے ایس ایچ او یاسر محمود کے آتے ہی عوام نے خوشی کا اظہار کیا تھا کہ سابقہ ایس ایچ او کی طرح یہ بھی ایمانتدار ہوں گے اور منشیات و دیگر جرائم پر قابو پانے میں اپنا اہم کردار ادا کریں گے لیکن انہوں نے عوام کی امیدوں پر پانی پھیر دیا، ایس ایچ او یاسر محمود کی ملی بھگت سے تھانہ کے کار خاص کشمیر روڈ اور مختلف جگہوں پر ناکہ بندی کر کے آنے والے مسافروں سے ہزاورں روپے بٹورتے ہیں سی پی او راولپنڈی محمد احسن یونس اور آر پی او سے گزارش ہے کہ تھانہ کہوٹہ میں ایمانتدار ایس ایچ او کو تعینات کیا جائے۔
روٹی کپڑاا اور مکان کا شعور دینے والے ذوالفقا ر علی بھٹو اور پی پی پی ہی تھے۔راجہ محمد شکیل کیانی، راجہ ناصر علی کیانی اور بریسٹر ظفر اقبال چوہدری
It was Zulfiqar Ali Bhutto and PPP who gave bread, cloth and house awareness. Raja Muhammad Shakeel Kayani, Raja Nasir Ali Kayani and Barrister Zafar Iqbal Chaudhry.
مٹور:نمائندہ پوٹھوار ڈاٹ کوم کبیر احمد جنجوعہ سے۔۔۔۔
راجہ محمد شکیل کیانی، راجہ ناصر علی کیانی اور بریسٹر ظفر اقبال چوہدری نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ ذوالفقار علی بھٹو نے پاکستان پیپلز پارٹی بنا کر سیاست کے علم میں جو جمہوری رویے عوام الناس کے لئے روشناس کروائے اسی وجہ سے آج پاکستان میں ہر طرح کی آزادی میں جمہوریت کی بازگشت سنا ئی د یتی ہے۔ اختلافات تو ہمیشہ جمہوریت کا طرہ امتیاز رہا ہے لیکن کم از کم اب تو ا عتراف کرنا چا ہئے کہ روٹی کپڑاا اور مکان کا شعور دینے والے ذوالفقا ر علی بھٹو اور پی پی پی ہی تھے۔ پاکستان میں موجود تمام پارٹیاں اور سیاست دان قابلِ احترام ہیں لیکن جس طرح اپنے حقوق کے حصول کیلئے عوامی شعور ذوالفقار علی بھٹو نے اجا گر کیا کو ئی اور نہیں کر سکا، موجودہ سیاسی اور جمہوری ترقیوں کو ٹاپ گیئر میں لانے والے ذولفقار علی بھٹو ہی تھے۔ ناممکن حالات میں ملک وقوم کو پھر سے اقوامِ عالم میں بلند تر مقام دلا نے میں بھٹو صاحب کی خدمات ناقابلِ فراموش ہیں بالخصوص لا ہور میں اسلا می سربراہی کانفرنس آپ کا بہت بڑا کارنامہ ہے۔ سفارتی محاذوں پر بھٹو صاحب کسی سے پیچھے نہیں رہے نہ صرف پاکستان کیلئے سرمایہ کاری کا خاطر خواب بندوبست کیا بلکہ سمندر پار پاکستانیوں کوروز گار دلایا۔موجودہ پاکستان کی بنیادوں میں بھٹو خاندان اور پی پی پی کا خون ناقابلِ فرا موش قربا نیوں کی شکل میں موجود ہے۔ پی پی پی کا سب سے کارنامہ یہ ہے کہ اس سیاسی اور جمہوری جماعت نے ہر زمانے میں اپنا سنجیدہ تشخص برقرار رکھا ہے، تبھی تو یہ شعور عوام کو ملا تھا کہ پاکستان میں دو ہی وو ٹ ہیں ایک پیپلز پارٹی اور دوسرا انٹی پیپلز پارٹی۔ پی پی پی نے اپنے ہر حکومتی دور میں ذوالفقار علی بھٹو کے نظریہ جمہوریت کے مطابق لوگوں کو سچ مچ کی خوشیاں دیں۔ اصل غریب آدمی کو زندگی گزارنے کے لئے جو ضروری وسائل درکار ہو تے ہیں پیپلز پارٹی نے اپنی ہر حکومت میں اسکا بندوبست کیا۔ بالخصوص مڈل کلاس کیلئے جس طرح تعلیمی اداروں میں تعلیم کو انتہا ئی سستا کر دیا گیاتھا، اسی وجہ سے آج پاکستان میں تعلیم یافتہ مردوں اور عورتوں کی تعداد میں اضافہ ہو چکا ہے۔ محترمہ بے نظیر بھٹونے اپنے باپ کے نقشِ قد م پر چلتے ہو ئے بھٹو صاحب کے ہی نظریہ جمہوریت اور سیاسست کو فروغ دیا، محترمہ کے دور میں یہ نعرہ لگتا ر ہا کہ تم کتنے بھٹو مارو گے ہر گھر سے بھٹو نکلے گا۔