Taxi driver Shipu Ahmed jailed for rapes dating back a decade
لوٹن کے شیپو احمد کو لوٹن کرائون کورٹ نے عصت دری کے دو واقعات میں 22سال جیل کی سزا سنا دی
لوٹن کے 35سالہ شیپو احمد کو جمعہ کے روز لوٹن کرائون کورٹ نے عصت دری کے دو واقعات میں 22سال جیل کی سزا سنا دی ہے، یہ واقعات 2007میں رونما ہوئے تھے۔ شیپو احمد کی پہلی متاثرہ لڑکی کی عمر صرف 15 سال تھی جب اسے ریپ کیا گیا تھا اور صرف دو ہفتے بعد اس نے ایک 22سالہ خاتون کی عزت لوٹی۔ لیکن اس کی گرفتاری 2017 میں ممکن ہوئی اور اب اسے طویل سزا سنائی گئی ہے۔ایک متاثرہ خاتون نے کہا ہے کہ وہ اس واقعہ کو الفاظ میں بیان کرنے سے قاصر ہیں جو اس شخص نے اس کے ساتھ کیا تھا۔صرف ایک شخص کے ایکشن سے ان کی زندگی اجیرن کر دی گئی۔ غم غصہ اور دکھ درد زندگی کا پھر حصہ بن گئے۔ دوسری خاتون کا تبصرہ تھا کہ جب انہیں 10سال بعد پولیس کال موصول ہوئی کہ ان کے ساتھ زیادتی میں ملوث شخص پکڑ لیا گیا ہے تو خوشی ہوئی کہ بالآخر ان سے زیادتی کا مرتکب پکڑا گیا ۔ پولیس نے کہا ہے کہ انہیں اطمینان ہے کہ شیپو کو یہ سزا سنائی گئی ہے کیونکہ اس کے حملوں سے دونوں خواتین کی زندگیوں پر نہایت سخت اثرات مرتب ہوئے۔ پولیس نے دونوں خواتین کی جرأت کی تعریف کی ہے جنہوں نے بہادری سے پولیس کو رپورٹ کیا تھا اور ثبوت فراہم کئے۔
Luton; Two women, who were raped by a Luton taxi driver over a decade ago, have finally been able to get justice for their ordeal, after their attacker was jailed for 22 years.
Shipu Ahmed, 35, of Avondale Road, was sentenced at Luton Crown Court today (Friday) for two counts of rape committed within the space of two weeks in late 2007. He was convicted on Friday 4 May, following a two-week trial, after DNA evidence linked him to the both the unsolved cases.
His DNA profile was traced as part of work carried out under Operation Painter. The operation began in 2016 by the Bedfordshire, Cambridgeshire and Hertfordshire Major Crime Unit to review undetected rapes and sexual offences which occurred in between 1974 and 1999.