بیول( نمائندہ پوٹھوار ڈاٹ کوم) جہانگیر افضل ۔ اردو ادب میں ’’ فصلی بٹیرے ‘‘ کی اصطلاح مدتوں سے رائج ہے۔ اس کا پس منظر غالباً یہ ہے کہ ایک چھوٹا سا پرندہ جسے اردو میں بٹیر ‘ انگریزی میں Quail اور پوٹھوار ی میں بٹیرا کہتے ہیں ‘ یہ پرندہ موسم تبدیل ہوتے ہی اپنے آبائی علاقے سے ہجرت کر کے گندم کی فصل کے علاقوں میں آجاتا ہے ۔پنجاب اور پوٹھوار کے علاقے میں بھی ہر سال گندم کی فصل تیار ہوتے ہی بٹیرے آجاتے ہیں جنہیں پکڑنے کے لئے کسان تیار بیٹھے ہوتے ہیں۔ بٹیرے کے شکاری بھی پورا سال چند بٹیروں کو پنجروں میں قید رکھتے ہیں انکی خوب خدمت کرتے ہیں اور انہیں اپنی مخصوص آواز میں بولنے پر آمادہ کرتے ہیں۔ اس طرح شکاری پنجرے میں قید اپنے بٹیروں کا پورا گروپ جسے مقامی زبان میں ’ بلارا ‘ کہتے ہیں ایک ڈنڈے کے ساتھ باندھ کر فجر کی آزان ہوتے ہی کھیتوں میں لے جاتے ہیں جہاں یہ پنجروں میں بند بٹیرے بلند آواز سے بولنا شروع کر دیتے ہیں جنہیں سن کر باہر سے ہجرت کر کے آئے ہوئے بٹیرے بولنا شروع کر دیتے ہیں اور آہستہ آہستہ ان کے قریب آجاتے ہیں۔ شکاری اسی تاک میں بیٹھا ہوتا ہے اور وہ کھیت کے ایک کونے میں جال لگا کر کھیت کے دوسرے کونے سے ایک رسی جسے مقامی زبان میں ’ سلک یا سرک ‘ کہتے ہیں چلانا شروع کر دیتے ہیں جس کے سرکنے سے بٹیرا بھی آہستہ آہستہ آگے سرکنا شروع کردیتا ہے اور بالآخر جال میں جا پھنستا ہے ۔ پوٹھوار کی اس ثقافت کی ویڈیو دیہات سے دور بسنے والے دوستوں کے لئے پیش کی جارہی ہے۔ یہ بالکل حقیقی منظر کشی ہے جسے آج یکم مئی 2018 کو سوئی حافظ بیول میں ریکارڈ کیا گیا ہے۔ویڈیو میں نظر آنے والے شکاری نمبردار ذوالفقارہاشمی اور محمد بنارس ہیں ۔
Related Articles
Kallar Syedan: Robbery commited at overseas Pakistani national homes in Mohra Ropial, Chowk Pindori
16 hours ago
Rawat: The Government to Impose Agricultural Tax by January 2025: Government Assures IMF
16 hours ago